counter easy hit

پارٹی ٹکٹ کسے ملے گا؟ (ن) لیگی قیادت کے فیصلے نے پارٹی رہنماؤں کو نئی تشویش میں ڈال دیا

لاہور; سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ یا تو پار لیمنٹ کا قانون سازی کر نے کاحق سلب ہو چکا ہے اگر پار لیمنٹ کے پاس قانون بنانے کا اختیار ہے تو ہائیکورٹ کسی قانون کو کیسے ختم کر سکتا ہے ملک میں عام انتخابات کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں جا رہی ہیں،

Who will get a party ticket? The LEGI leadership's decision put party leaders into a new concernلاہور ہائیکورٹ کی ایک جج صاحبہ نے پار لیمنٹ کی قانون سازی ختم کر دی جس پر سپیکر اس فیصلے خلاف سپر یم کورٹ جا رہے ہیں ‘ملک میں کسی بھی صورت عام انتخابات میں تاخیرنہیں ہونی چاہیے ‘ جن کو (ن) لیگ میں اپنی جگہ نظر نہیں آتی وہ ہی پارٹی چھوڑ رہے ہیں ‘عام انتخابات اب موسمی سیاسی پر ندوں کوٹکٹ نہیں دیں گے صرف پارٹی کیلئے قر بانیاں دینے والوں کو ٹکٹ ملیں گے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں احسن اقبال نے کہا کہ یاتو یہ فیصلہ کر لیاجائے کہ پارلیمنٹ کا قانون سازی کا حق سلب کر لیا گیا ہے لیکن اگر پارلیمنٹ کے پاس آئین وقانون کے مطابق قانون سازی کا حق موجود ہے تو پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی ایک جج صاحبہ پار لیمنٹ کے بنائے جانیوالے قانون کو ہی ختم کر دیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی کہتے رہے ہیں کہ ملک میں عام انتخابات کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں جا رہی ہے اور اب یہ بھی سلسلہ جا رہی ہے لیکن اسکے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ،

ملک میں عام انتخابات25جولائی کو ہی اپنے مقررہ وقت پر ہی ہونے چاہیے اور (ن) لیگ ایک بار پھر کامیاب ہوکر حکومت بنائے گی اور ملک وقوم کی خدمت کا مشن جاری رکھیں گے ملک کے موجودہ حالات بے یقینی نہیں بلکہ استحکام کا تقاضہ کر رہے ہیں اس لیے جو لوگ انتخابات میں التواء چاہتے ہیں وہ ملک استحکام کے دشمن ہیں ۔