counter easy hit

عمران خان سے کون سا عہدہ ملنے کی امید ہے؟ پی ٹی آئی کی خاتون رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے کھلاڑیوں کو بڑی بریکنگ نیوز دے دی

لاہور; تحریک انصاف کی مرکزی رہنما اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی دوڑ میں شامل پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن نام کی ہے ’’اندر‘‘ سے یہ سب ایک دوسرے کے جانی دشمن ہیں کھل کر اپوزیشن کریں ہم خوش آمدید کہیں گے۔ عمران خان کو ہر فیصلے کا اختیار ہے،

وہ وزیر اعلیٰ بنائے یا ایم پی اے یہ ان کی صوابدید ہے ، عمران کی سب سے اچھی عادت یہ ہے کہ وہ سچا آدمی ہے جو کہتا ہے کرتا ہے۔ملک کا سب سے بڑا مسئلہ غربت ہے جس کا خاتمہ تحریک انصاف کی حکومت کی پہلی ترجیح ہے ۔ پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ(ن) اور دوسرے مذہبی رہنما ’’کرسی‘‘ اور اپنی بقا کے لئے جمع ہوئے ہیں ان کو اپوزیشن آتی ہی نہیں یہ اپوزیشن کو مفاہمت کا نام دے کر ایک دوسرے کی باری کا تحفظ کرتے ہیں اب ان میں سے کسی کی باری آئندہ پچاس سال بھی نہیں آنے والی، وہ پاکستان کو انٹرویو دے رہی تھیں اس موقع پر سابق ٹاؤن ناظم طارق ثناء باجوہ بھی موجود تھے ڈاکٹر یاسمین راشد نے مزید کہا کہ میری سیاست ملک میں تبدیلی کے لئے ہے کوئی بڑا عہدہ لینے کے لئے نہیں پارٹی چیئرمین عمران خان کا ہر فیصلہ قبول ہے ، عمران خان نے نیا پاکستان بنانے کے لئے جو وعدہ کئے ان کے ثمرات حکومت کے پہلے دو سالوں میں ہی نظر آنا شروع ہو جائیں گے، ملک بھر کے ہنرمندوں کا ڈیٹا تیار کرا کر ایک کروڑ ملازمت دیں گے، ٹیکس کا نظام بہتر بنائیں گے امیروں سے ٹیکس لے کر غریبوں پر خرچ کرینگے،

پورے ملک میں پی ٹی آئی کی کامیابی کے پی کے میں خدمات کا اعتراف عمران خان کا ہے۔ کے پی کے میں پی ٹی آئی کی ڈبل نشستوں پر جیت میری خدمت کا ثمر ہے انہوں نے مزیدکہا کہ مسلم لیگ (ن) پیپلزپارٹی اور ان کے حواریوں کی سیاست ختم ہو چکی ہے نواز شریف کی اصل جگہ اڈیالہ تھی جہاں وہ پہنچ گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نام نہاد متحدہ اپوزیشن درحقیقت مفاد پرستوں کا ٹولہ ہے جن کے درمیان عہدوں کی خود ساختہ بندر بانٹ ایسے دیوانوں کے خوابوں کے علاوہ کچھ نہیں جنہیں عوام بری طرح مسترد کر چکے ہیں، اپنے سیاسی مفاد کے لئے اکٹھے ہونے والے چالیس چور اب علی بابا کا فیصلہ خود ہی کر لیں یا شہباز شریف سے پوچھ لیں جو ماضی میں اسی زرداری کو یہ خطاب دیا کرتے تھے، عوام ان کی اصلیت جان چکے ہیں اور وہ کسی طور ان کی کسی کال پر کان نہیں دھریں گے، کل تک پی ٹی آئی کو طعنے دینے والے نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کے قائدین آج کس منہ سے تحریک انصاف کے خلاف متحدہ اپوزیشن کا دعویٰ کر رہے ہیں، تحریک انصاف کی مقبولیت اور مضبوط حکومت سے خوفزدہ ہونے والے ،

عناصر بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اسی لئے منتخب ایوانوں میں حلف اٹھانے سے پہلے ہی انہیں گٹھ جوڑ کی ضرورت پیش آ گئی ہے، عمران خان آہنی عزم اور مصمم ارادے کے مالک ہیں اور وہ انشاء اللہ تحریک انصاف کے منشور کے مطابق عوام کی زندگی کے ہر شعبے میں ریلیف مہیا کرنے کے لئے پوری تن دہی کے ساتھ کام کرینگے اور 5برسوں کے بعد دیگر جماعتوں کو رہا سہا ووٹ بھی نہیں ملے گا۔ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ن لیگ نہیں کر سکی اس نام پر انہوں نے ووٹ لئے مگر وعدہ پورا نہیں کیا ، دہشتگردی کا جن بوتل میں نواز شریف نے نہیں افواج پاکستان نے بند کیا، نواز شریف اور شہباز شریف نے میٹرو اورنج لائن ٹرین کا ناکام منصوبہ بنا کر قوم کا پیسہ غرق کیا اس کی ضرورت نہیں تھی، حکومت میں آ کر صحت اور تعیم پر فوکس کرینگے، پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ توجہ دی جائے گی بڑے ہسپتال بنانا مسئلے کا حل نہیں ہے مرض ختم کرنا مسئلے کا حل ہے جس پر توجہ دی جائے گی،حلقہ این اے 125میں جمع مسلم لیگ (ن) نے ووٹ خرید کر ہرا دیا ، ن لیگ نے 18کچی آبادیوں میں ووٹ خریدے مگر میں ہار کر بھی جیت گئی ہوں بہت جلد ہم میدان میں ہونگے عوام کے مسائل حل کر کے دکھائیں گے۔