counter easy hit

سعودی ولی عہد نے اچانک کس اہم ترین شخصیت کو پاکستان روانہ کر دیا اور انکی آمد کا مقصد کیا ہے

اسلام آباد: وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاک بھارت کشیدگی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ میں صدر ٹرمپ کے بیان کو مثبت پیش رفت سمجھتا ہوں۔ میں نے پاکستان کا مؤقفمائیک پومپیو کے سامنے بھی رکھا تھا۔ ہم اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ ترقی کے لیے امن ضروری ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹیلی فون کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ سے گذشتہ رات بات ہوئی تھی۔ انہوں نے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے۔ آج سعودی وزیر خارجہ ولی عہد کا خصوصی پیغام لے کر پاکستان آ رہے ہیں۔سعودی عرب خطے کے امن و استحکام میں پاکستان کا حامی ہونے کے ساتھ ساتھ مسلم امہ کا ایک اہم ملک ہے۔لہٰذا میں سعودی وزیر خارجہ کا استقبال بھی کروں گا، انہیں خوش آمدید بھی کہوں گا اور ان کا پیغام بھی سنوں گا۔ واضح رہے کہ سفارتی محاذ پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی کوششوں کو خوب سراہا جا رہا ہے۔ پاک بھارت کشیدگی پر گذشتہ روز بھی وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ترک ہم منصب چاوش اولو سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ شاہ محمود قریشی نے ترک ہم منصب کو بھارتی دراندازی سے متعلق آگاہ کیا۔اس حوالے سے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ عالمی سطح پر بہت بڑ واقعہ رونما ہوا ہے۔ کنٹرول لائن اور پاکستانی حدود میں در اندازی کی گئی۔بھارتیطیاروں نے چار بم برسائے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ دنیا نے دیکھ لیا کہ بھارتی دعووں کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ سیاسی مقاصد کو پورا کرنے کے لیے بھارتی حکومت اپنی عوام اور اپوزیشن کو ماموں بنا رہی ہے۔جبکہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بتایا کہ بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی۔صورتحال کو بڑھاوا بھی بھارت دے رہا ہے۔بھارت سے مقابلے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور قوم یکجا ہے۔ بھارت کی دراندازی کے خلاف ترکی نے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا جبکہ او آئی سی کے اجلاس میں چین اور ترکی نے بھارت کے پاکستان مخالف پراپیگنڈے کو یکسر مسترد کر کے پاکستان کو بدنام کرنے کی بھارتی کوششوں کو ناکام بنا دیا ۔