counter easy hit

جب شاہد خاقان عباسی بطور وزیراعظم مجھے ملنے آئے تو انہوں نے مجھے یہ بات کہی مگر ۔۔۔۔۔۔چیف جسٹس نے انکشاف کر دیا

اسلام آباد ;چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاہے کہ عالمی عدالت انصاف میں مہنگی غیر ملکی فرموں کی خدمات لینے سے متعلق معاملہ شاہد خاقان عباسی کے سامنے بھی اٹھایا لیکن کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا ۔عالمی عدالت انصاف میں مہنگی غیرملکی فرموں کی خدمات لینے کے معاملے پرسماعت کرتے ہوئے

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عالمی عدالت انصاف میں ثالثی کیلئے اربوں جھونک دیئے گئے، پاکستان میں کک بیکس الگ وصول کیے گئے، مہنگی فرم کی خدمات لی گئیں پھربھی پاکستان کی سبکی ہوئی، ملک کا کیوں نقصان کیا جاتا ہے؟، شاہدخاقان عباسی بطوروزیراعظم ملنے آئے تویہ معاملہ اٹھایا لیکن سابق وزیراعظم کی ملاقات کے بعدکوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکلا۔دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق سپریم کورٹ میں چائنہ میں پھنسے پاکستانی مسافروں کی واپسی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مسافروں کو شدید ذہنی تکلیف ہوئی ہے ان کے اخراجات بھی شاہین ائیر لائن کو ادا کرنے ہوں گے ، بتایا جاے مسافروں کو کتنی امدادی رقم دیں گے، منگل کے روز چین میں پھنسے پاکستانی مسافروں کی واپسی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت شاہین ائیر لائن کے سی او عدالت میں پیش ہوے تو چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتےہوئے کہا کہ آپ ماشااللہ بہت انگریزی بولتے ہیں جس پر شاہین ایئر لائن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اردو سمجھ سکتا ہوں بول نہیں سکتا، بدقسمتی سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ متاثرین کو کیا ہرجانہ ادا کرینگے،

متاثرین کو امداد کی فراہمی تک آپ باہر نہیں جائینگے، شاہین ایئر لائین کے سی ای او کا نام ای سی ایل میں شامل کرینگے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ شاہین ایئر لائین اربوں روپے کی ڈیفالٹر ہے، شاہین ایئر لائین نے ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ شاہین ایئر لاین کو فلائٹ آپریشن معطل کرنے کی وارننگ دی گئی تھی، ایئر لائن کو اپنے رویے کی وجہ سے چائنہ والے ایشو کا سامنا کرنا پڑا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مسافروں کو شدید ذہنی تکلیف ہوئی ہے ان کے اخراجات بھی شاہین ائیر لائن کو ادا کرنے ہوں گے ، بتایا جائے مسافروں کو کتنی امدادی رقم دیں گے۔ ائیر لائن کے سربراہ نے یقین دہانی کرائی کہ پچاس لاکھ روپے ادا کر سکتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تین دن ائیرپورٹ پر بیٹھنا غیر معمول اذیت ہے، مسافر کو ایک ایک لاکھ روپے ادا کرنے چاہیں۔اس پر شاہین ایئر لائن کے سربراہ نے کہا کہ فنانس ڈپارٹمنٹ سے پوچھ کر بتا سکتا ہوں، ائیر لائن کے وکیل نے کہا کہ مسافروں کے اخراجات شاہین ائیر لائن نے اٹھائے، تو چیف جسٹس بولے کئی مسافروں نے ادھار لیے اور بعض اخراجات سفارتخانے نے بھی کیے، سول ایوی ایشن کیساتھ تنازعات سے تحریری طور پر آگاہ کریں، سربراہ شاہین ایئر لائن کا کہنا تھا کہ آپ سے التجا ہے ایوی ایشن انڈسٹری کا کچھ کریں، چیف جسٹس نے کہا کہ ایوی ایشن کے معاملات دیکھ رہے ہیں، بعد ازاں کیس کی مزید سماعت بیس اگست تک ملتوی کردی گئی۔