counter easy hit

ناصر کھوسہ کا نام واپس لینے سے پاکستان تحریک انصاف کو کیا نقصان ہوا؟

کراچی: سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ 2013ء میں مسلم لیگ ن کے رہنما قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار نے بھی نگراں وزیراعظم کیلئے جسٹس شاکر اللہ کا نام دے کر واپس لیا تھا، نگراں وزیراعلی کے معاملہ پر غلطی تسلیم کر نا مثبت بات ہے

What was the loss of Pakistan Tehreek-e-Insaf to withdraw the name of Nasir Khosa?پی ٹی آئی انتخابات جیتتی ہے تو حکومت چلانے کیلئے اس کے پاس ایک اچھی ٹیم ہے ،ناصر کھوسہ کا نام واپس لینے سے پی ٹی آئی کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ وفاقی حکومت کی بڑی کامیابیاں انفرااسٹرکچر کی تعمیر ، توانائی کے منصوبے اور سی پیک کی سرمایہ کاری لانا ہے، ن لیگ کی حکومت نے ریکارڈ قرضے لیے، معیشت تباہ کردی، اداروں کو تباہ وبرباد کردیا، سپریم کورٹ، نیب اور فوج پر چڑھائی کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار افتخار احمد، مظہر عباس، ریما عمر، حفیظ اللہ، ارشاد بھٹی اور شہزاد چوہدری نے نجی ٹی وی نیوز چینل کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ “میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال کیا بیس سالہ نئی جماعت تحریک انصاف حکومت سنبھالنے کیلئے تیار ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے افتخار احمد نے کہا کہ پی ٹی آئی کا نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے معاملہ پر غلطی تسلیم کر نا مثبت بات ہے، پاکستان میں تو لوگ ستر سال میں فیصلے کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اکیس سال تو کوئی بات ہی نہیں ہے،نگراں وزیراعلیٰ نامزد کر کے نام واپس لینے سے پی ٹی آئی کے ساتھ پورے نظام کی ساکھ خراب ہورہی ہے، پنجاب میں نگراں وزیراعلیٰ کا معاملہ الیکشن کمیشن تک جائے گا،ہم جن سیاسی قوتوں کیلئے لڑتے رہتے ہیں ان کا رویہ ہے کہ یہ فیصلے ہی نہیں کرپاتے ہیں۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا یہی رویہ رہا تو سنجیدہ اور بااصول لوگ آئندہ کبھی انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، پی ٹی آئی نے ناصر کھوسہ کو جس طرح متنازع بنایا اس سے تحریک انصاف کی ساکھ کو نقصان ہوا ہے، پی ٹی آئی انتخابات جیتتی ہے تو حکومت چلانے کیلئے اس کے پاس ایک اچھی ٹیم ہے ۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ تحریک انصاف کا سب سے بڑا مسئلہ تنظیمی ڈھانچہ اور پارٹی کی مشاورت ہے، محمود الرشید سوشل میڈیا پر پنجاب اسمبلی میں اپنی کارکردگی کا بھی میسیج بھیج دیں، 2013ء میں اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار نے بھی نگراں وزیراعظم کیلئے جسٹس شاکر اللہ کا نام دے کر واپس لیا تھا۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی غیر سنجیدہ اور نظریہ کے بغیر پارٹی ہے۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی اگر فیصلے کرنے کے بعد مشاورت کرتی ہے تو بڑا سوال ہے، محمود الرشید نے ناصر کھوسہ کے نام پر پارٹی کی صوبائی کمیٹی کے ساتھ مشاورت کیوں نہیں کی، ناصر کھوسہ کا نام واپس لینے سے پی ٹی آئی کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا ہے جس کا اثر انتخابات میں ہوسکتا ہے،پی ٹی آئی حکومت تو کرلے گی لیکن ایک تماشا تو بن چکا ہے جس پر شرمندہ ہونے کی ضرورت ہے۔ریما عمر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف عموماً فیصلے نہیں کرتی اور کبھی فیصلہ کرلے تو اسے بدلتی رہتی ہے، پی ٹی آئی کے غیرسنجیدہ رویہ سے لگتا ہے وہ حکومت کیلئے تیا رنہیں ہے۔دوسرے سوال حکومت کی پانچ سالہ مدت مکمل، اس جمہوری حکومت کی سب سے بڑی کامیابی اور ناکامی کیا رہی؟ کا جواب دیتے ہوئے شہزاد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے کوئی ادارہ نہیں چھوڑا جسے تباہ نہیں کیا ہو، آنے والی حکومت کیلئے ان اداروں کو دوبارہ مضبوط بنانا بڑا چیلنج ہوگا۔