counter easy hit

ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا تاریخی فیصلہ آنے کے حوالے سےشہباز شریف نے کیا حکمت عملی تیار کر لی؟ تازہ ترین خبر آگئی

لاہور; پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر محمد شہبازشریف 4بجے پریس کانفرنس کریں گے، جس میں صدرن لیگ پارٹی کارکنان کواحتساب عدالت کے فیصلے پرردعمل اور نوازشریف کے پیغام سے آگاہ کریں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف اورشہبازشریف کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔

جس میں احتسابعدالت کے ممکنہ فیصلے پرتبادلہ خیال کیا گیا۔نوازشریف نے پارٹی صدرشہبازشریف کو ہدایت کی ہے کہ فیصلے پرکارکنان کوٹھنڈا رہنے کا پیغام جاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ کارکنان حوصلہ نہ چھوڑیں ۔کارکنان فیصلے پربھرپور ردعمل کا اظہار 25جولائی کریں۔واضح رہے واضح رہے آج احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف اورمریم نواز اور کیپٹن رصفدر کیخلاف آج تین بجے فیصلہ سنایا جائے گا۔عدالت نے 3جولائی کوایون فیلڈریفرنس کا فیصلہ محفوظ کیا۔مسلم لیگ ن کے قائدنوازشریف اور بچوں کے خلاف8ستمبر کو احتساب عدالت میں ریفرنسزدائر کیے گئے۔ریفرنس میں نوازشریف،، مریم نواز،، حسن اور حسین نواز سمیت کیپٹن رصفدر کو نامزد کیا گیا۔14ستمبر2017ء کوعدالت میں کیس کی پہلی سماعت ہوئی ،ساڑھے نو مہینے کیس کوسنا گیا۔26ستمبر 2017ء کو نوازشریف اور 9اکتوبر کومریم نواز پہلی بار احتساب عدالت میں پیش ہوئے،3نومبر کونوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر عدالت میں اکٹھے پیش ہوئے۔کیس میں 18گواہان نے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔گواہان میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء بھی شامل تھے۔ تاہم واجد ضیاء نے نوازشریف کوایون فیلڈ ریفرنس میں براہ راست ملوث ہونے کا بیان نہیں دیا۔اسی طرح عدم حاضری پرعدالت نے حسن اور حسین نواز کواشتہاری ملزم قرار دیا۔گیارہ جولائی کونوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہوئے پھر 19جولائی کوکیس کے ساتھ لگ گئے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کے علاج اور ان کی عیادت کیلئے لندن میں موجود ہیں۔۔مریم نواز بھی ان کے ہمراہ لندن میں ہی ہیں۔ نوازشریف کی جانب سے فیصلہ کچھ روز کیلئے مئوخر کرنے کی درخواست کی گئی جس کواحتساب عدالت نے مستردکردیا تاہم آج بھی نوازشریف کی جانب سے فیصلہ 7روز کیلئے مئوخر کرنے کی درخواست ک کی گئی ہے۔درخواست کے ساتھ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت کوبھجوائی گئی ہے۔تاہم عدالت نے درخواست کومسترد کردیا ہے۔جس میں عدالتسے استدعا کی گئی تھی کہ وہ عدالت میں خود آکر فیصلہ سننا چاہتے ہیں۔