counter easy hit

مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارتی فوج اس وقت کس طرح کی سرگرمیوں میں مصروف ہے ؟ جان کر آپ کو مودی کی گیم سمجھ آ جائیگی

What kind of activities is the Indian Army currently occupying in the occupied Valley of Kashmir? By knowing this you will understand Modi's game

سری نگر(ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں اچانک بھارتی فوج کی تعداد میں اضافے، یاتریوں کی واپسی، سیاحوں کے جبری انخلاء، غیر ملکیوں کو علاقہ چھوڑنے اور طلبا کو کالج ہاسٹل خالی کرنے کی ہدایت سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ پہلی مرتبہ ہندو یاتریوں کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور سیاحوں
کو انخلا پر مجبور کیا گیاعالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بڑھتی پراسرار سرگرمیوں کے باعث غیر یقینی صورت حال پیدا ہوگئی ہے، وادی بھر میں خوف کی فضا قائم ہے اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک نے بھی اپنے شہریوں کو بوریا بستر باندھنے کی ہدایت جاری کردی ہیں۔ناگفتہ بہ حالات کی غیر یقینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ کے میئر بھی اس صورت حال پر حیران ہیں اور اپنی ہی ریاستی اور وفاقی حکومت کے اقدامات پر سوال کھڑے کردیئے ہیں۔ معروف بھارتی صحافی برکھا دت نے بھی صورت حال کو بحرانی قرار دیا۔اس وضاحت طلب صورت حال پر بھارتی آئین 35-اے کو ختم کر کے کشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن کے چھینے جانے سے متعلق افواہیں بھی سوشل میڈیا پر گرم رہی ہیں اور یہ بھی کہ کشمیری عوام کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کے لیے ہی ایسی صورت حال پیدا کی جا رہی ہو تاہم گورنر نے افواہوں کی تردید کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی تھی کہ قانون 35-اے کو نہیں چھیڑا جائے گا۔دوسری جانب ایک طبقے کا خیال ہے کہ مودی سرکار ہندو اکثریتی علاقے جموں کو علیحدہ ریاست جبکہ کشمیر اور لداخ کو مرکز کے زیرانتظام خطہ قرار دینے کے در پر ہے اور اسی فیصلے پر عمل درآمد کرانے کے لیے کرفیو کی سی کیفیت عائد کی گئی ہے تاہم ڈائریکٹر جنرل کشمیر پولیس دلباغ سنگھ نے ان خبروں کی بھی تردید کی ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ کئی ہفتوں سے کشمیر میں بڑی واقعے کے امکانات کی افواہیں زوروں پر ہیں گو حکومت ایسے کسی بھی معاملے کی تردید کرتی آئی ہے تاہم حکومتی سطح پر بعض اعلانات اور جنگی پیمانے کی فوجی نقل و حمل سے افواہوں کو مزید تقویت مل رہی ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website