counter easy hit

کامیابی کیا ہے

سوال یہ نہیں کہ کامیاب کیسے ہونا ہے سب سے پہلے سوال یہ ہے کہ کامیابی کیا ہے۔ ایک آدمی سامان اٹھائے داٸیں سے باٸیں۔ باٸیں سے داٸیں چکر پر چکر لگا رہا ہے سامان بھی وزنی ہے اور مسلسل ایک ہی جگہ پر چکر لگا رہا ہے تو عموما لوگ کہتے ہیں پاگل ہو گیا ہے۔ نا سمجھ ہے۔ خواہ مخواہ خود کو تھکا رہا ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں کی مثال ایسی ہی ہے۔ خواہشات کا بوجھ تو اٹھائے ہوئے ہیں مگر بنا منزل مسافر ہیں۔

یاد رہے کامیابی ایک منزل کا نام ہے

جو لوگ قمست پر بات کو چھوڑ دیتے ہیں یا حالات کا شکوہ کرتے ہیں ان کے لیے نبی کریم ﷺ کی زندگی رول ماڈل ہے آپ ﷺ سے زیادہ مشکل حالات کسی لیڈر نے نہیں دیکھے مگر حالات کا رخ خود موڑنا پڑتا ہے کامیابی طشت میں رکھی نہیں ملتی۔ حالات اور لوگوں کو الزام دینے میں وقت ضاٸع نہ کیجیے۔ آپ کا وقت آپ کاہی ہے اسے خود پر خرچ کیجیے
لہذا سب سے پہلے یہ سبق ازبر کرلیں کہ کامیابی کے لیے ایک منزل کا ہونا ضروری ہے۔ چلیں اس کی مزید سادہ مثال دیتا ہوں۔ ایک شخص پشاور کی گاڑی میں بیٹھ جائے اور پھر لوگوں کو کہے۔ سب مسافر دعا کرو میں خیریت سے لاہور پہنچ جاوں اور ڈراٸیور کو بھی کہے گاڑی تیز اور بہترین انداز میں چلانا میں خیریت سے لاہور پہنچ جاوں تو یقینا سب ہنسیں گے اور کہیں گے بھاٸی گاڑی کا رخ لاہور نہیں پشاور کی طرف ہے اس لیے آپ کی دعا کا ڈراٸیور کی محنت توجہ کا کوٸی فاٸدہ نہیں ہوگا۔ تو یہاں یہ بات پلے باندھ لیں۔ رفتار سے زیادہ اہمیت سمت کی ہوتی ہے۔ کامیابی کے لیے سب سے ضروری منزل ہے۔ آپ وہاں پہنچیں تو آپ کامیاب ہوں گے۔ قسمت کے بارے فی الحال اتنا سمجھ لیجیے
انسان اپنی قسمت خود بناتا ہے۔
آپ کی منزل کیا ہے یہ ضروری ہے اور اس کے لیے حضرت علیٗ کا ایک بہت پیارا قول ہے بڑے خواب دیکھنے سے مت ڈرو بڑے خوابوں کی ہی بڑی تعبیریں ہوا کرتی ہیں۔
ایک آدمی ایک دن میں اگر تین سو روپیہ کماتا ہے اور ایک آدمی تین ہزار تو دونوں میں پہلا فرق ان کی منزل ان کے ٹارگٹ میں ہے جس نے منزل تین سو بناٸی اس نے محنت کوشش پلاننگ بھی اتنی ہی کی اور جس نے منزل 3000 یا 3 لاکھ بناٸی اس نے کوشش بھی کی۔ اب رہا سوال کہ اگر آپ اس منزل تک نہیں پہنچ پاتے تو جناب اگر آپ نے ستارے توڑنے کے لیے ہاتھ بلند کیے ہیں اور آپ ستارے نہیں توڑ پائے تو کم از کم آپ کا ہاتھ کیچڑ میں بھی تو نہیں ہوگا۔ پھر یہ کہ ہر شخص کی کامیابی کی اپنی نوعیت ہوتی ہے منزل کے فیصلہ کے بعد محنت کرنے کا سٹاٸل وقت ہمت کوشش سب اس میں شامل ہوتا ہے سب سے بڑھ کر تو شوق اور لگن کیونکہ شوق اور جنون ایسی چیزیں ہیں جو گھپ اندھیرے میں بھی راستہ ڈھونڈھ لیتی ہیں اور ناممکن کو ممکن کر دکھاتی ہیں۔
لہذا کامیابی کے لیے کام کرنا پڑتا ہے۔ ہم مساٸل کا پرچار کرنے میں جتنا وقت لگاتے ہیں اگر اس کا نصف بھی مساٸل حل کرنے پر لگاٸیں تو منزل ہم سے دور نہ رہے۔ آئی کین والے آئی کانٹ کہنے والوں سے زیادہ تیز رفتار اور جلد منزل پر پہنچتے ہیں۔ چلیں اٹھاٸیں کاغذ اور لکھیں آپ کیا کیا بننا چاہتے تھے چاہتے ہیں اور فاٸنل کیجیے کیا بننا ہے پھر جو فاٸنل ہو اس کے پیچھے پڑ جاٸیے۔ دوسروں کے تجربہ سے فاٸدہ اٹھاٸیے اور کامیابی کا سفر شروع کیجیے۔