counter easy hit

شہباز شریف نے حامد میر کو کیا رام کہانی سنا دی ؟ جانیے

What did Shahbaz Sharif hear from Hamid Mir? Get it

لاہور (ویب ڈیسک) نامور صحافی حامد میر کے سوال کے ایک سوال پر کہ ان کے بندے پورے تھے آپ کے بندے پھر بھی آٹھ دس کم ہوتے تھے، اس کی کیا وجہ ہے؟ شہباز شریف نے کہاکہ ہمارے کچھ لوگ پاکستان سے باہر تھے، ان کے جینوئن مسائل تھے، ایک کا بہنوئی فوت ہوگیا تھا وہ اپنے بھانجوں کیلئے امریکا گیا تھا، ایک کے ہاں گرینڈ ڈاٹر پیدا ہوئی تھی، وہ امریکا ان کی والدہ تشریف لے گئیں، حقیقی وجوہات تھیں، کہنے کا مقصد یہ ہے کہ نہ ہمارے پاس پنجاب کی حکومت ہے نہ کوئی اور حکومت ہے، وفاقی حکومت بھی ان کے پاس، کے پی کے بھی ان کے پاس، بلوچستان میں بھی اچھا خاصا ان کا حصہ، ان کے ممبرز کو ہر طرح کی فنڈنگ، ان تمام تر نامساعد حالات کے باوجود ہمارا 146کا نمبر معمولی بات نہیں ہے، میں اپوزیشن کے ممبرز کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے پوری طرح حاضری دی، ہم نے کھل کر، آپ نے خود دیکھا کہ اعلیٰ کوالٹی کی بحث ہوئی، ہم نے کھل کر بتایا کہ کس طرح وہ شخص جو دن رات پبلک ٹرانسپورٹ کی مخالفت کرتا تھا اور یہ کہتا تھا کہ یہ یونیورسٹیاں اور اسپتال اس لئے نہیں بناتے کہ وہاں میگا پراجیکٹس میں کرپشن اور کمیشن ہے، میرا دن رات یہی ہے کہ میں یونیورسٹیاں اور اسپتال بناؤں، ان پانچ سالوں میں خیبرپختونخوا میں کتنے اسپتال اور یونیورسٹیاں بنائی گئیں وہ سامنے ہے، جس منصوبے کی وہ دن رات مخالفت کرتے تھے یہاں تک کہہ دیا کہ وفاقی حکومت مجھے گرانٹ دے گی تو میں وہ گرانٹ ٹھکرادوں گا، میں یہاں پر اسپتال اور یونیورسٹیاں بناؤں گا، بالآخر چوری چھپے رات کو تیسرے پہر انہوں نے ایک تقریرکرڈالی، اسی طرح 2016ء میں اعلان کردیا کہ پشاور میں بی آر ٹی بنائیں گے اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے لون لیا، فرنچ حکومت سے لون لیا، 38ارب اس کی فزیبلٹی بنائی گئی جو اس وقت 100ارب کو چھو رہی ہے جبکہ بی آر ٹی کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے، ابھی تک کھنڈرات ہیں، میں دہرانا نہیں چاہتا میں نے کہا تھا کہ پنجاب میں تینوں میٹروز ملا کر، لاہور ، ملتان، راولپنڈی اسلام آباد یہ 75کلومیٹر کا فاصلہ بنتا ہے اور قیمت 100ارب روپے ہے، پشاور کا صرف 26کلومیٹر اور 100ارب روپے اور نہ جانے کب مکمل ہوگا، بلیک لسٹڈ ٹھیکیدار آجائے، پشاور ہائیکورٹ نوٹس لے، نیب پوچھے نہیں، خود ان کی صوبائی حکومت کا ادارہ کہے کہ اس میں massive technical bilenders ہوئے ہیں اور کرپشن ہوئی ہے، پوچھے ناں، میں آج ہی کسی اخبار میں پڑھ رہا تھا کہ نیب نے کسی منصوبے سے متعلق کہا کہ اس میں بڑی تاخیر ہوئی ہے اور اس کا نوٹس لے لیا اس کے خلاف ریفرنس بھیجو، وہاں تو نیب ریفرنس کرے اور جہاں پر ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ کرپشن بھی ہوئی ہے، تاخیر بھی ہوئی ہے، اب آکر بسیں آئی ہیں وہ کھڑی ہیں، ان کو زنگ لگ رہا ہے کیونکہ ٹرن کا سائز الگ ہے۔ حامد میر: نیب کے سربراہ جسٹس جاوید اقبال جن کو پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے باہمی مشاورت سے اپائنٹ کیا تھا وہ کہتے ہیں کہ میرے لئے سب برابر ہیں، پتا نہیں شاید اس سے آپ اتفاق نہیں کرتے؟ شہباز شریف: اس حقیقت سے تو میں اختلاف نہیں کرتا، ظاہر ہے قانون یہی کہتا ہے یہ درست ہے، لیکن میں جو آپ کو بتارہا ہوں کہ خدارا میں آپ کے ذریعہ پوری قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس تاریخ کے جھوٹے ترین وزیراعظم جو دن رات جھوٹ بولتے ہیں اور قوم کو دن رات سبز باغ دکھاتے ہیں، اب ان کو ان کی اصلیت کا پورا اندازہ ہوجانا چاہئے کہ کس طریقے سے جھوٹ بول بول کر لوگوں کو ورغلایا، سبز باغ دکھائے ۔ حامد میر: آئی ایم ایف نے تو ان کی باتوں پر اعتبار کرلیا، آئی ایم ایف نے ان کے ساتھ معاہدہ بھی کرلیا ہے؟ شہباز شریف: اعتبار نہیں کیا بلکہ ڈنڈے کے ساتھ روپیہ ڈی ویلیو کروایا ہے، جب ہم نے حکومت چھوڑی تو ڈالر 115روپے کا تھا آج 160روپے پر ڈالر پہنچ چکا ہے اور تمام سبسڈیز ختم، یوریا کھاد پر سبسڈی ختم، غریب آدمی کیلئے ان کے بچوں کیلئے وظائف ختم،تنخواہ دارطبقہ کو ایک لاکھ روپے مہینے کی تنخواہ پر جو چھوٹ تھی وہ ختم، جو دکاندار ہے اس پر 17فیصد ٹیکس۔ آئی ایم ایف ڈنڈے کے ساتھ یہ شرائط پوری کروا کے۔ آئی ایم ایف کو اس سے غرض نہیں ہے کہ پاکستان میں ایک غریب یا یتیم کس طرح زندگی بسر کرتا ہے، کس طرح وہ ایک وقت کی روٹی، ان کی ماں بیوہ ماں پوری کرتی ہے کسی گھر میں شرافت کے ساتھ برتن صاف کر کے۔ آئی ایم ایف کو اس سے غرض نہیں ہے کہ دوائیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کریں، لاکھوں لوگ بیروزگار تباہ ہوجائیں، پاکستان کی انڈسٹری کا پہیہ چلنا بند ہوجائے۔ حامد میر: آپ کہہ رہے ہیں انہوں نے آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لی ہے؟ شہباز شریف: انہوں نے آئی ایم ایف سے صرف ڈکٹیشن ہی نہیں لی ان کے بندے پاکستان میں لگادیئے ہیں۔ حامد میر: آئی ایم ایف تو کہہ رہی ہے کہ آپ نے یہ جو ایمنسٹی اسکیم شروع کی یہ غلط کی ہے؟ شہباز شریف: اس لئے کہ عمران خان یوٹرن کا ماسٹر ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website