counter easy hit

فحش فلمیں دیکھنے والے ہوشیار…!! شرمناک ہسٹری ساری دنیا کے سامنے آنے والی ہے

انٹرنیٹ پر حیا سوز فلمیں دیکھنا باعث گناہ اور صحت کیلئے مضر تو ہے ہی لیکن اب اس قسم کے مواد کے شوقین لوگوں کی سرعام تذلیل اور شرمندگی کا خطرہ بھی پیداہوگیا ہے۔ٹیکنالوجی ماہر بریٹ تھامس کا کہنا ہے کہ تمام فحش ویب سائٹس اپنے صارفین کی معلومات جمع کرتی ہیں اور چاہے آپ جتنی بھی خفیہ آپشنز استعمال کرلیں ان ویب سائٹوں تک آپ کا ڈیٹا پہنچ جاتا ہے۔ صارفین کا ڈیٹا چرانے والے ہیکر ان ویب سائٹوں سے چرایا گیا ڈیٹا اور سوشل میڈیا پر دستیاب ان کی شناخت اور تصاویر کو ملاکر ایسا ڈیٹابیس عام کرسکتے ہیں کہ جس میں فحش ویب سائٹوں کو وزٹ کرنے والے ہر صارف کی شرمناک ہسٹری ساری دنیا کے سامنے آسکتی ہے۔واضح رہے کہ اس سے پہلے ہیکر سینکڑوں اہم شخصیات کا ذاتی ڈیٹا اور خصوصا تصاویر چراکر انٹرنیٹ پر شائع کرچکے ہیں اور یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اب ہیکر عام لوگوں اور خصوصا انٹرنیٹ پر فحش مواد دیکھنے والوں کو نشانہ بناسکتے ہیں۔مزید پڑھئیے :: فضاں میں اڑنا انسان کی ازلی خواہش ہے اور اس کے لیے اڑن قالین کا تصور لاتعداد کہانیوں میں پیش کیا گیا ہے لیکن اب ایک کمپنی نے دعوی کیا ہے کہ اس نے دنیا کا پہلا تجارتی جیٹ پیک تیار کرلیا ہے جو اگلے سال فروخت کے لیے پیش کردیا جائے گا۔ سائنسی فلموں کی طرح یہ جیٹ بیک نیوزی لینڈ کی ایک کمپنی مارٹن ایئرکرافٹ نے تیار کیا ہے جس کے پیچھے 35 سال کی محنت ہے اور اگلے سال اسے تجارتی پیمانے پر فروخت کے لیے پیش کردیا جائے گا۔ یہ جیٹ پیک 200 ہارس پاور کے طاقتور پیٹرول انجن سے چلتا ہے جس سے دو پنکھے گھومتے ہیں جب کہ یہ جیٹ 74 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے نصف گھنٹے تک ہوا میں پرواز کرسکتا۔ جیٹ پیک مجموعی طور پر 120 کلوگرام وزن اٹھاسکتا ہے۔ 2011 میں جیٹ پیک کی آزمائش کی گئی تھی اور وہ ایک ہزار میٹر کی بلندی تک اوپر اڑا تھا جسے بعد میں پیراشوٹ کے ذریعے زمین پر اتارا گیا۔ اس جیٹ پیک کا جدید ترین ورژن گزشتہ دنوں پیرس ایئر شو میں پیش کیا گیا تھا جس میں ایک سیمولیٹر کے ذریعے عام افراد نے اس کا تجربہ کیا تھا۔ اسے اڑانے والا فرد دونوں ہاتھوں میں دو جوائے اسٹک سے اسے کنٹرول کرسکتا ہے اور ایک اسکرین کے ذریعے دورانِ پرواز تمام کیفیات اور تبدیلیوں پر نظر رکھ سکتا ہے۔ اگر آپ اس جیٹ پیک کے ذریعے فضاں کی سیر کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے آپ کو ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر یعنی تقریبا ڈیڑھ کروڑ روپے پاکستانی روپے ادا کرنا ہوں گے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website