counter easy hit

4 سال تک نئے پاکستان کی باتیں کرنے والے طلعت حسین نے نئے پاکستان کے دنوں میں ہی جیو کو کیوں چھوڑ دیا ؟ وائس آف امریکہ کی خصوصی رپورٹ ملاحظہ کیجیے

لاہور (ویب ڈیسک) معروف صحافی اور اینکر پرسن طلعت حسین نے نجی ٹی وی چینل ‘جیو نیوز’ کو چھوڑنے کا اعلان کیا کر دیا مگر کیوں ؟ نیا پاکستان کے نام سے کافی عرصہ تک ایک پروگرام پیش کرنے کے بعد نئے پاکستان میں ہی انہیں یہ قدم کیوں اٹھانا پڑ گیا ؟

نامور خاتون صحافی سارہ حسن وائس آف امریکہ کے لیے اپنی ایک رپورٹ میں لکھتی ہیں ۔۔۔ طلعت حسین نے نے چینل چھوڑنے کی وجوہات بیان نہیں کیں اور یہ اعلان بھی انہوں نے ٹوئٹر پر کیا ۔جمعے کی رات کو اپنی ٹویٹ میں طلعت حسین نے لکھا کہ ”میں جیو چھوڑ رہا ہوں اور نومبر کے آخر تک میرا شو ختم ہو جائے گا۔ انھوں نے چار سال تک جیو نیوز پر اپنا پروگرام ’نیا پاکستان‘ دیکھنے پر ناظرین کا شکریہ ادا کیا۔ طلعت حسین جیو نیوز پر ہفتے میں چار دن ’نیا پاکستان‘ کے نام سے پروگرام کرتے رہے ہیں۔ طلعت حسین کی جانب سے چینل چھوڑنے کا اعلان ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب کہ پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ کئی صحافیوں کو نوکریوں سے فارغ کیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق طلعت حسین اور اُن کے پروگرام کی ٹیم کے سامنے چینل انتظامیہ کی جانب سے ایسی شرائط رکھی گئی تھیں جو اُن کے لیے ناقابلِ قبول تھیں اسی لیے مجبوراً انہوں نے جیو کو چھوڑ دیا ۔ گو کہ ان شرائط کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں، لیکن ماضی میں مالیاتی مسائل کہ وجہ سے چینلز ایسے فیصلے کرتے رہے ہیں ۔ جیو نیوز نے ٹوئٹر پر اپنے مختصر بیان میں کہا ہے کہ سینیر صحافی طلعت حسین نے چینل چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جیو نیوز نے طلعت حسین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اُن کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور کہا کہ پروگرام ’نیا پاکستان‘ کے نئے میزبان کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔

اس حوالے سے صحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ نیوز چینلز کی جانب سے جن صحافیوں کی ملازمتیں ختم ہوئی ہیں ان میں سے اکثریت اُن کی ہے جو کہ حکومت اور پاکستان کے مقتدر اداروں کی پالیسیوں کا کھل کر تذکرہ کرتے ہیں یاد رہے کہ اس سے قبل وقت نیوز کے صحافی مطیع اللہ جان اور کیپٹل ٹی وی کے اینکر مرتضیٰ سولنگی کے ٹی وی پروگرام بھی چینلز نے بند کردیے تھے، جن کے بند کیے جانے کا سبب ‘اقتصادی وجوہات’ بیان کیا گیا تھا طلعت حسین کا شمار اُن صحافیوں میں ہوتا ہے جو میڈیا میں سیلف سینسرشپ سمیت دیگر ریاستی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے رہے ہیں اس سے پہلے طلعت حسین نے اپنے ادارے کے خلاف پروگرام کے کچھ حصے سینسر کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا ۔ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر متعدد ٹوئٹس میں طلعت حسین نے کہا تھا کہ ہفتے کے روز ان کے چینل نے ان کے پروگرام کے پہلے حصے کو نشر نہیں کیا، جس میں، ان کے بقول، 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بار ے میں پروگرام کے شرکا نے گفتگو کی تھی ۔ حال ہی میں ذرائع ابلاغ کو مبینہ طور پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور ٹی وی چینلز کے ذریعے صحافیوں کو مبینہ طور پر مختلف خبریں نشر نہ کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے، جبکہ اینکرز کو بھی مبینہ طور پر حساس موضوعات پر پرواگرام کرنے سے روک دیا جاتا ہے۔