counter easy hit

عقل کے خزینے

ایک دن بہلول بازار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ خلیفہ ہارون الرشید کا گزر ہوا تو انہوں نے پوچھا بہلول کیا کر رہے ہو تو بہلول نے کہا کہ بندوں کی اللہ سے صلح کروا رہا ہوں۔ ہارون الرشید نے کہا کہ پھر کیا بنا؟ بہلول نے کہا کہ اللہ تو مان رہا ہے لیکن بندے نہیں مان رہے۔ کچھ دیر بعد خلیفہ کا ایک قبرستان کے پاس سے گزر ہوا تو دیکھا بہلول قبرستان میں بیٹھے ہیں۔ قریب جا کر پوچھا بہلول کیا کر رہے ہو۔ بہلول نے کہا بندوں کی اللہ سے صلح کروا رہا ہوں۔ ہارون الرشید نے کہا کہ بھر کیا بنا؟ بہلول نے کہا بندے تو مان رہے ہیں مگر آج اللہ نہیں مان رہا ہے۔