counter easy hit

شہر کی سڑکوں اور سروس روڈ پر تجاوزات نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی

کراچی کی مرکزی سڑکیں اور اس کے ملحقہ سروس روڈ تجاوزات سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ماتحت شہر کی مرکزی سڑکوں تجاوزات انتظامیہ کو منہ چڑا رہی ہے جگہ جگہ تجاوزات قائم ہیں سروس روڈ پر بھی گاڑی چلا نا محال ہے، فٹ پا تھوں کو بھی تجاوزات سے گھیر لیا گیا ہے جب کہ کے ایم سی کے محکمہ انسداد تجاوزات کی جانب سے روزا نہ کی بنیاد پر نمائشی آپر یشن کیے جاتے ہیں جس میں وقتی طو رپر تجاوزات کو ہٹا دیاجا تاہے لیکن چند گھنٹوں بعد ہی اس پر دوبارہ تجاوزات قائم ہو جاتی ہیں۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات کے 4 ڈائریکٹر تعینات کیے گئے ہیں تاکہ تجاوزات بہتر انداز سے ختم ہو جائیں لیکن محکمے کی عدم دلچسپی اور مبینہ کر پشن کی وجہ سے کر اچی کی تمام اہم سڑکوں اور ان سے محلقہ سروس روڈ پر تجاوزات کی بھرمار ہے، حسن اسکوائر سے نیپا چورنگی تک بد ترین تجاوزات دیکھنے میں آتی ہے، سروس روڈ پر بھی بد ترین تجاوزات قائم ہے، بورڈ آفس سے سخی حسن تک تجاوزات کی بھرمار ہے جب کہ طارق روڈ پر تجاوزات قائم کرنے میں جہاں بلدیہ عظمی کراچی کے مبینہ افسران ملوث ہے اس کے ساتھ ٹریفک پولیس بھی اپناکر دار ادا کر رہی ہے۔

کورنگی کراسنگ سے کو رنگی 5 اور لانڈھی ایک نمبر سے6نمبر تک تجاوزات کی بھرما ر ہے، اورنگی ٹاؤن کی مر کز ی سڑک پر بھی تجاوزات ہی تجاوزات ہے ، نیشنل اسٹیڈیم سے غریب آبا د تک تجاوزات قائم کی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ہر وقت سگنل فری کو ریڈور پر بد ترین ٹریفک جام رہتا ہے، لائنز ایریا کی مر کزی سڑک پر تجاوزات قائم ہے جس کی وجہ سے یہاں بھی ٹریفک جام رہنا معمو ل بن گیا ہے جب کہ اولڈ سٹی ایریا میں بلد یہ عظمی کر اچی کے ماتحت سڑکوں جمیلہ اسٹریٹ اور دیگر پر بھی تجاوزات قائم ہے۔

کراچی کے اہم سڑکوں، کریم آباد، لیاقت آباد 10 نمبر، گولیمار،بلدیہ ٹاون، محمود آباد، سمیت دیگر پر تجاوزات کی بھر ما ر ہے لیکن تجاوزات کیخلاف صرف نما ئشی آ پر یشن کیے جا ر ہے ہیں جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پر رہا ہے متعدد سڑکوں پر مستقل بنیادوں سڑکوں پر تجاوزات قائم کر دی گئی ہیں۔

کے ایم سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ انسداد تجاوزات کے افسران ماہانہ کر وڑوں روپے مبینہ طوررشوت وصول کر تے ہیں جس کی وجہ سے تجاوزات کا خاتمہ ممکن نہیں ہو پارہا اورشہریوں کو مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔