counter easy hit

تاجر اتحاد کا سندھ میں کاروبار7 بجے بند کرنیکا فیصلہ مسترد

Trades Union decided to close the business down at 7 in Pakistan

Trades Union decided to close the business down at 7 in Pakistan

 کراچی: سندھ تاجر اتحاد نے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے صوبے بھر میں کاروباری اور تجارتی مراکز کو شام 7 بجے بند کرنے کے اعلان کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے یک طرفہ فیصلہ قرار دیا ہے۔

اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ نے اس فیصلے کیخلاف سندھ بھر کے تاجروں کو ہنگامی اجلاس پیر 17 اکتوبر کو کراچی میں طلب کرلیا ہے، جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جائیگی۔ اتحاد میں شامل تاجر رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے اس فیصلے کو آمرانہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر کسی بھی فیصلے کو ہم تسلیم نہیں کرینگے اور اگر یہ فیصلہ ہم پر زبردستی تھونپنے کی کوشش کی گئی تو کراچی تا کشمور تاجر برادری سراپا احتجاج بن جائیگی۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے کہا ہے کہ وہ بیورو کریسی کے مشوروں کی بجائے حقیقی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کسی قسم کا فیصلہ کریں کیونکہ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ بیوروکریسی نے ہمیشہ جمہوری حکومتوں کے خلاف سازشیں کی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے صوبے بھر میں کاروباری اور تجارتی مراکز شام 7.00 بجے بند کرنے کے اعلان کے بعد سندھ بھر کے تاجروں کی نمائندہ جماعت سندھ تاجر اتحاد نے اس فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے آمرانہ اقدام قرار دیا ہے۔

اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ، وائس چیئرمین کاشف صابرانی، جنرل سیکریٹری اسماعیل لالپوریہ سمیت سندھ بھر کے ضلعی صدور اور دیگر رہنماؤں نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے کیے جانے والے اعلان کو ہم تسلیم نہیں کرتے ہیں کیونکہ اس فیصلے سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے تاجروں سے کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی انہیں اس پر اعتماد میں لیا گیا ہے۔ جمیل احمد پراچہ نے کہا کہ سندھ بھر کے تاجروں کی نمائندہ جماعت سندھ تاجر اتحاد نے ہر مواقع پر وفاقی اور صوبائی حکومت کے ساتھ ہراول دستہ کا کردار ادا کیا ہے چاہے ٹیکس کا معاملہ ہو یا پھر کراچی سمیت سندھ بھر میں بھتہ خوری اور تاجروں کے اغوا سمیت دیگر معاملات ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مارکیٹوں اور تجارتی مراکز کو شام 7 بجے بند کرنے کے فیصلے کے حوالے سے ہم سے کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیں کی اور نہ ہی اس سلسلے میں ہمیں اعتماد میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور صوبائی حکومت کو باور کراتے ہیں کہ اگر اس حوالے سے کسی قسم کی دھونس یا زبردستی کی کوشش کی گئی تو اس کے نتائج سنگین ہوسکتے ہیں۔ جمیل احمد پراچہ نے کہا کہ اس صورتحال کے بعد سندھ بھر کے تاجروں کو ہنگامی اجلاس پیر 17 اکتوبر کو کراچی میں طلب کرلیا گیا ہے اور اس اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائیگا اور حکومتی ریاستی جبر کیخلاف مہم کو چلانے کے سلسلے میں بھی مشاورت کی جائیگی۔

جمیل احمد پراچہ نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ بیورو کریسی کے مشوروں کی بجائے حقیقی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کسی قسم کا فیصلہ کریں کیونکہ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ بیوروکریسی نے ہمیشہ جمہوری حکومتوں کے خلاف سازشیں کی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ سندھ کی بیوروکریسی میں شامل کچھ عناصر اس وقت سندھ میں جمہوریت کیخلاف سازشیں کررہے ہیں اور اس طرح کے مشوروں سے وہ حکومت کو ڈی ریل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website