counter easy hit

عہد رسالت کی وہ روایت جو آج بھی مکہ مکرمہ میں پائی جاتی ہے۔۔ پڑھیےایک ایمان افروز واقعہ

The tradition of the covenant which is still found in Mecca Makramah. Read a Faithful Event

آج بھی مدینہ کے شہری کسی اجنبی کو دیکھتے ہیں تو اگر وہ بچہ ہو اُسے محمد کہہ کر پکارتے ہیں اور اگر وہ بڑا ہو تو احمد کہتے اور ساتھی کو یا صدیق لہٰذا یہ دنیا کا واحد شہر ہے جس میں ہر مہمان، ہر اجنبی کا نام محمد ، احمد اور ہر ساتھی صدیق ہے۔ انصار نے حضورﷺ کی تواضع کی اور ان کی نسلیں حضورﷺ کے مہمانوں کی خدمت کر رہی ہیں۔ رمضان میں پورا مدینہ اشیاء خورونوش لے کر مسجد نبویﷺ حاضر ہو جاتا ہے ‘دستر خوان بچھا دیے جاتے ہیں، میزبانوں کے بچے مسجد نبویﷺ کے دالانوں، ستونوں اور دروازوں میں کھڑے ہو جاتے ہیں، حضورﷺ کا جو بھی مہمان نظر آتا ہے ۔وہ اس کی ٹانگوں سے لپٹ کر افطار کی دعوت دیتے ہیں۔ مہمان دعوت قبول کر لے تو میزبان کے چہرے پر روشنی پھیل جاتی ہے، نامنظور کر دے تو میزبان کی پلکیں گیلی ہو جاتی ہیں، میں مسجد نبویﷺ میں داخل ہوا تو ایک سات آٹھ برس کا بچہ میری ٹانگ سے لپٹ گیا اور بڑی محبت سے کہنے لگا ’’چچا، چچا آپ میرے ساتھ بیٹھیں گے‘‘ میرے منجمد وجود میں ایک نیلگوں شعلہ لرز اٹھا، میں نے جھک کر اس کے ماتھے پر بوسا دیا اور سوچا ’’ یہ لوگ واقعی مستحق تھے کہ رسول اللہﷺ اپنے اللہ کے گھر سے اٹھ کر ان کے گھر آ ٹھہرتے اور پھر واپس نہ جاتے۔‘‘وہاں روضہ اطہر کے قریب ایک دروازہ ہے۔باب جبرائیل، آپﷺ ام المومنین حضرت عائشہؓ کے حجرہ مبارک میں قیام فرماتے تھے، افطار کا وقت ہوتا، دستر خوان بچھتا، گھر میں موجود چند کھجوریں اور دودھ کا ایک آدھ پیالہ اس دستر خوان پرچن دیا جاتا، حضرت بلالؓ اذان کے لیے کھڑے ہوتے تو آپ فرماتے ’’ عائشہؓ باہر دیکھو باب جبرائیل کے پاس کوئی مسافر تو نہیں ‘‘ آپؓ اٹھ کر دیکھتیں، واپس آ کرعرض کرتیں’’ یا رسول اللہﷺ وہاں ایک مسافر بیٹھا ہے۔‘‘ آپﷺ کھجوریں اور دودھ کا وہ پیالہ باہر بھجوا دیتے، میں جونہی باب جبرائیل کے قریب پہنچا، میرے پیروں کے ناخنوں سے رانوں کی ہڈیوں تک ہر چیز پتھر ہو گئی، میں وہی بیٹھ گیا، باب جبرائیل کے اندر ذرا سا ہٹ کر حضرت عائشہؓ کے حجرے میں میرے حضورﷺ آرام فرما رہے ہیں۔ میں نے دل پر ہاتھ رکھ کر سوچا، آج بھی رمضان ہے۔ابھی چند لمحوں بعد اذان ہو گی، ہو سکتا ہے آج بھی میرے حضورﷺ حضرت عائشہؓ سے پوچھیں ’’ ذرا دیکھئے باہر کوئی مسافرتو نہیں‘‘ اور ام المومنین عرض کریں گی ’’ یا رسول اللہﷺ باہر ایک مسافر بیٹھا ہے، شکل سے مسکین نظر آتا ہے، نادم ہے، شرمسار ہے، تھکا ہارا ہے، سوال کرنے کا حوصلہ نہیں، بھکاری ہے لیکن مانگنے کی جرأت نہیں، لوگ یہاں کشکول لے کر آتے ہیں‘ یہ خود کشکول بن کر آ گیا، اس پر رحم فرمائیں یا رسول اللہﷺ، بیچارہ سوالی ہے، بے چارہ بھکاری ہے‘‘ اور پھر میرا پورا وجود آنکھیں بن گیا اور سارے اعضاء آنسو….منقول: کبھی عرش پر کبھی فرش پر۔۔۔۔کبھی ان کے درد کبھی دربدر۔۔۔۔۔غم عاشقی تیرا شکریہ۔۔۔۔۔۔میں کہاں کہاں سے گزر گیا

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website