counter easy hit

تحریک انصاف کے مذہبی رہنما نے انتہائی حیران کن انکشاف کردیا

لاہور: عام انتخابات میں تحریک انصاف نے اکثریت حاصل کرلی ہے اور اب حکومتیں بنانے کے لیے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں تحریک انصاف سے وابستہ مفتی عبدالقوی نے انکشاف کیا ہے کہ جس دن پاکستان میں انتخابات تھے اس سے ایک دن پہلے ہمارے حضرت کا ایک روحانی اجتماع تھا تو جنوبی پنجاب خصوصاً ہمارے پاس بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جن کے بارے میں مجھے یقین تھا کہ نوافل تہجد باقاعدگی کے ساتھ پڑھتے ہیں، ہم نے روحانی طور پراللہ رب العالمین کی نصرت کے اصول کیلئے یہ کیا کہ ان میں سے ہم نے خواتین و حضرات میں سے 313 ایسے لوگوں کا انتخاب کیا جن کے بارے میں مجھے یقین تھا کہ ان کے تہجد کے نوافل کبھی قضا نہیں ہوئے۔ میں نے اُن کو کہا کہ 25 جولائی کی صبح بابرکت لمحات میں سورة فتح کی پہلی آیت کا وظیفہ کریں۔

مفتی عبدالقوی کاکہناتھاکہ پی ٹی آئی کی جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والی دو بڑی شخصیات کے آپس میں شدید اختلافات ہیں اور یہ حقیقت بھی ہے ، سب کے سامنے ہے لیکن اس کے باوجود ملتان سے چھ کی چھ سیٹوں پر اللہ نے ہمیں فتح و کامرانی عطا فرمائی،میں یقین کامل کے ساتھ کہہ سکتا ہوں اور اللہ کی شان نصرت و شان قدرت کو ذہن میں بٹھا کر کہہ سکتا ہوں جہاں ہمارے 313 لوگوں نے تہجد کے وقت سورة فتح پڑھی، وہ سیٹ اللہ نے اپنی نصرت کی برکت سے ہمیں آسانی کے ساتھ دیں۔ملتان کے حوالے سے گیلانی خاندان کی خدمات ہیں اور سب باپ بیٹے الیکشن میں تھے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ روحانیت کی برکت سے، اس آیت مقدسہ کے ورد کی برکت سے اللہ نے ملتان کی چھ کی چھ سیٹیںدیں، یہی کیفیت جھنگ میں رہی، بڑی بڑی شخصیت وہاںسے انتخاب لڑ رہی تھیں۔

ایک سوال کے جواب میں مفتی عبدالقوی کاکہناتھاکہ یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں،جس جس علاقے کے شخصیت دو ، تین افراد کو کہا کہ یہ وظیفہ پڑھیں، وہاں کی ہم نے ایم پی اے کی سیٹ بھی جیتی اور وہاں سے ہم نے ایم این اے کی سیٹ بھی حاصل کی، میں حیران یہ ہوتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمان خود جیت جائیں ، ان کے بھائی شکست کھا جائیں ، اس کا بیٹا شکست کھا جائے ، پچھلے انتخاب میں کوئی دھاندلی نہیں ، اس دفعہ ان کا بیٹا جیت جائے اور وہ دو سیٹوں سے شکست کھا جائے وہ کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ہو رہی ہے، میں ان کو بڑے پیار اور محبت سے یہ بات کہتا ہوں کہ حضرت مولانا فضل الرحمان صاحب آپ بڑی محترم ہیں ہمارے ہاں، ہم فتح مکہ کی تاریخ کو دہراتے ہیں، ہم آپ کیلئے وہی کردار لاتے ہیں جو حضور نے ابو سفیان کیلئے لے کر آئے تھے۔ آپ کے ہمارے اختلافات تھے لیکن خدارا اب اس وقت ہم کھلے دل و دماغ کے ساتھ آپ کیلئے اپنے ہاتھ پھیلا رہے ہیں کہ آئیں اس ملک میں الحمداللہ ہم نے اس ملک میں عمر کے قانون کو لانا ہے ۔