اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نا اہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ این ایس ایل کے اکاونٹ میں ایک لاکھ پاونڈرکھے گئے، جولائی 2007 میں این ایس ایل اکاونٹ سے عمران خان کے اکاونٹ میں 20 ہزاریورکی رقم آئی، مارچ 2008 میں اکاونٹ میں 22 ہزاریوروکی رقم آئی اور یہ رقوم 2012 میں کیش کرائی گئی، درخواست گزارکے مقدمے سے ہٹ کرعدالت نے سوالات پوچھے، جس کے لیے دستاویزات لائیں گئیں، جس پرچیف جسٹس نے استفسارکیا کہ اگرسماعت کل تک ملتوی کردیں تو جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ جوعدالت حکم دے اس کی پیروی کروں گاعدالت کوانکار نہیں کرسکتا، عمران خان نے کچھ چھپایا ہوتا توریٹرننگ آفیسر اس کے دستاویزست مسترد کرسکتا تھا،عمران خان کے ریٹرن پر الیکشن کمیشن نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت ریٹرننگ افسرنے معاملہ نہیں دیکھا، کیاعدالت اب کاغذات نامزدگی کونہیں دیکھ سکتی جس پروکیل کی جانب سے کہا گیا کہ کاغذات میں اثاثے یاغلط بیانی کی بات 2002 کی ہے، 2002 کی غلط بیانی پر موجودہ الیکشن پرنااہلی مانگی گئی ہے ، عمران خان سے 2002 کیاثاثے بتاتے ہوئے غلطی ہوسکتی ہے غلط بیانی نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اس سارے عمل کی صرف نگرانی کر سکتی ہے کیونکہ سپریم کورٹ کا حکم آچکا ہے، رپورٹ تیار کرکے بتائیں کہ کیا اقدامات کیے گئے ہیں اور کس طرح عدالتی حکم پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ جسٹس عمرعطاء بندیال نے اپنے ریمارکس دیئے کہ اثاثے چھپانے اور غلطی میں فرق ہے، عمران خان نے اپنا یورواکاونٹ ظاہر نہیں کیا جس پر وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ یہ اکاؤنٹ تب کھولاگیاجب وہ ایم این اے تھے، یہ اکاؤنٹ لندن فلیٹ کی عدالتی کارروائی کے دوران کھولاگیا، یورواکاؤنٹ کی رقم عمران خان پاکستان لائے، ایمانداری اورنے ایمانداری میں عدالت نے فرق کرناہے۔








