counter easy hit

مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے حسن عسکری کی تقرری مسترد کردی

لاہور: الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پروفیسر حسن عسکری کی بطور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب تقرری کے فیصلے کو پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے مسترد کردیا گیا۔

The PML-N and the PPP dismissed the appointment of Hassan Malikمسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے ساتھ میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب میں انتخابات کو مشکوک بنادیا ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ انتخابات شفاف نہیں ہوں گے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں الیکشن خلائی مخلوق کروائے یا زمینی مخلوق کروائے، مسلم لیگ (ن) انتخابات میں ضرور حصہ لے گی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان کے عوام 25 جولائی کو انتخابات چاہتے ہیں،

پروفیسر حسن عسکری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں نگراں سیٹ اپ غیر جانبدارہونا اور نظر آنا چاہیے، نو منتخب نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے کالم میں انتخابات کے التوا کا ذکر کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حسن عسکری کے ٹوئٹس اور آرٹیکلز میں مسلم لیگ (ن) سے تعصب کا اظہار ملتا ہے،اور انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی مخالفت میں کالمز بھی لکھے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دیے گئے نام پر کسی قسم کا اعتراض نہیں کیا جاسکتا تھا، کیونکہ پاک نیوی کے سابق سربراہ ایڈمرل (ر) ذکاء اللہ اور جسٹس (ر) سائر کے ناموں پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا تھا۔

سابق وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ’ہم پروفیسر حسن عسکری کا احترام کرتے ہیں، اور انہیں خود ہی مسلم لیگ (ن) کے اعتراض کے بعد اپنے منصب سے پیچھے ہٹ جانا چاہیے اور اپنا نام واپس لے لینا چاہیے‘۔

اس موقع پر سابق وزیرِ داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو انتخابات ہونا ملک کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کے عوام سے کہتا ہوں کہ ووٹ کی حفاظت کریں، ہم ہر قیمت پر پاکستان کے عوام کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

ادھر پیپلز پارٹی لاہور ڈویژن کے صدر عزیز الرحمٰن چن کا کہنا ہے کہ ہے پروفیسر حسن عسکری کی بطور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب تقرری پر پی پی پی کو اتراضات ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پنجاب میں نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری کے پورے عمل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ن) نے پی پی پی سے مشاورت نہیں کی۔

پی پی پی کی رہنما ثمینہ گھرکی کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کو حسن عسکری کی تقرری پر اعتراضات تو ہیں، تاہم انہیں امید ہے کہ انتخابات شفاف ہوں گے۔

علاوہ ازیں لیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کے اعتراض کو مسترد کر دیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت الیکشن کمیشن کو چار نام بھیجے گئے تھے۔ الیکشن کمیشن نے آئین اور قانون کے تحت متفقہ طور پر پروفیسر حسن عسکری کا نام نگران وزیراعلی کے طور پر منظور کیا۔

یاد رہے کہ ایڈیشنل سیکریٹری اختر نذیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے پروفیسر حسن عسکری کو مقرر کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پروفیسر حسن عسکری کا شمار پاکستان کی نامور علمی شخصیات میں ہوتا ہے اور وہ ملکی اور غیر ملکی درسگاہوں میں شعبہ علم و تدریس سے منسلک ہیں، اس کے علاوہ وہ مختلف اخبارات، جرائد اور ٹی وی چینلز پر اہم موضوعات پر ایک مایہ ناز مبصر تصور کیے جاتے ہیں۔