counter easy hit

پاکستان میں امریکی صدارتی انتخاب کی چاند رات۔۔

The night of the US presidential election in Pakistan.

The night of the US presidential election in Pakistan.

آصفہ ادریس …پاکستان میں عید کے تہوار کو دیگرتمام تہواروں پر فوقیت حاصل ہوتی ہے اور عید سے پہلے ’چاند رات‘ کو لڑکیاں اورخواتین چوڑی ،مہندی ،کپڑوں اور جوتوں کی تیاری کچھ اس طرح کرتی ہیں کہ پوری رات ہی جاگ کر ہلا گلا کرتے گزرتی ہے ۔

امریکی صدارتی انتخاب بھی کسی تہوار سے کم نہیں۔یقین نہ ہو تو کوئی بھی پاکستانی چینل لگا کردیکھ لیجئے۔ہرطرف ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈٹرمپ کا رخ روشن دکھائی دے گا۔کون بننے گا امریکا کا صدرہرطرف اسی بات کے چرچے ہیں۔

لائیونشریات،امریکا میں خصوصی نمائندےسابق سفارتکا اور ماہرین۔۔ ہر ٹی وی چینل پر ایک سے بڑھ کر ایک شاہکار ہستی اور امریکی سیاست والیکشن پر عبوررکھنے والے دل کھول کر بے دریغ تبصرے کرتے نظرآئے۔

دنیا کے طاقتورترین ملک جسے عرف عام میں ’سپر پاور‘ بھی کہا جاتا ہے پتہ بھی کھڑکے توافسانہ بن جاتا ہے اور جب معاملہ طاقتورملک کے طاقتورترین صدرکے چناؤ کا ہوتو ظاہر شوق کا’عالم ‘ عروج پر ہوتا ہے۔

دو دن پہلے تک پاناما لیکس کا ہنگامہ،ٹی اوآرز،کرپشن اور لاک ڈاؤن اورکریک ڈاؤن پاکستانی میڈیا پرچھایا ہوا تھا اوراب صرف ایک ہی منجن بک رہا ہے اور وہ ہے ’امریکی صدارتی انتخاب‘۔

امریکی عوام کوہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ میں سے کسی ایک کوقصر سفید میں پہنچا کر سیاہ اورسفید کا مالک بنانا ہے اس لئے ان کا جوش وخروش توسمجھ میں آتا ہے لیکن پاکستانی میڈیا میں صدارتی انتخاب میں ووٹنگ شروع ہوتے ہی کیوں ’رت جگا‘ منانے کی تیاری کرلی گئی یہ بات کچھ کچھ سمجھ سے باہر ہے کیونکہ بہرحال ’اوربھی دکھ ہیں زمانے میں امریکی الیکشن کے سوا‘۔

اس بات سے کسی کوانکارنہیں کہ امریکی صدارتی انتخاب ایک اہم عالمی واقعہ ہے جس کا اثر صرف امریکا تک ہی محدود نہیں بلکہ پوری دنیا کی سیاست اوردیگرمعاملات پر براہ راست ہوگالیکن پاکستان میںجس طرح چینلز سب کچھ بھلا کر امریکی میں صدرمنتخب کروانے کی تگ ودو میں مصروف رہے وہ غیرمعمولی ہے۔

ہیلری کلنٹن پاکستانیوں کی پسندیدہ امیدوار رہیں اور اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ انتہائی ناپسندیدہ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کوریج کے دوران ہیلری کو صدرامریکا بنانے کی ’خواہش ‘ صاف جھلکتی دکھائی دی۔

ریٹنگ اوربریکنگ نیوز کی دوڑ میں ہرچینل پر ماہرین،تبصرہ اورتجزیہ نگاروں کا تانتا بندھا رہا اور ایسے ایسے’ماہر‘ بھی امریکی صدارتی انتخاب پر اظہارخیال کررتے رہے جیسے برسوں سے امریکی انتخابات میں ’بقلم خود‘ حصہ لیتے آئے ہوں۔

کچھ ’ماہرین‘ تو مستند ہے میرا فرمایاہوا‘ کے مصداق اس یقین سے نتائج اور متوقع صدر کے بارے میں بات کرتے پائے گئے جیسے ان کو ’سب‘ پتا ہو۔

ویسے یہ بات توماننی پڑے گی کہ میڈیا کوریج نے امریکی انتخابات کو بھی پاکستانی الیکشن کی طرح ’عوامی ‘ بنا دیا۔گلی محلے میں عام آدمی بھی امریکی الیکشن پر بات کرتا اور اپنی رائے دیتا نظرآیا۔نام لینا آئے یا نہ آئے،ٹرمپ پرتنقید اور ہیلری کوامریکا کا صدربننا چاہئیے جیسے جملے عام طورپرسننے کو ملے۔

پاکستان کے عوا م باشعورہیں اوران کا یہ جاننا ضروری ہے کہ امریکا ہویا دنیا کو کوئی بھی دوسرا ملک ۔صدرکوئی بھی ہو،ہرملک کی پالیسیاں قومی مفاد میں بنائی جاتی ہیںاوران کو ہی نافذ کیا جاتا ہے۔عہدوں پرلوگوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے لیکن دوستی اوردشمنی کا تعین قومی مفاد دیکھ کر ہی کیا جاتا ہے۔
نوٹ : ادارے کا مصنفہ کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں

 

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website