counter easy hit

مسجد، مندر ہر جگہ دہشت گردی ہوئی، نظام ٹھیک کام کرتا تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، سپریم کورٹ

اسلام آباد: جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب اور کوئی ذات نہیں ہوتی، دہشت گرد حملے مساجد، امام بارگاہ ، مندر چرچ سمیت ہر جگہ ہوئے ہیں، اگر نظام ٹھیک کام کرتا تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا لیکن مایوس نہیں ہونا چاہیے۔

The mosque, the temple was terror everywhere, if the system worked well, it would not have to be seen that day, supreme Courtسانحہ سول اسپتال کوئٹہ پرلیے گئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ انشا اللہ پاکستان قائم ودائم رہے گا۔ اگرہم متحدہ رہے تو بہت جلددہشت گردی کے خطرات بھی ٹل جائیں گے، دہشت گردوں کاکوئی مذہب اورکوئی ذات نہیں ہوتی، دہشت گرد حملے مساجد، امام بارگاہ ، مندر چرچ سمیت ہر جگہ ہوئے ہیں، اگر نظام ٹھیک کام کرتا تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا لیکن مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ جسٹس دوست محمد کا کہنا تھاکہ بلوچستان میں وفاقی حکومت اور دوست ممالک کوسی پیک کے تحت ایک جدیداور عالمی معیارکا اسپتال بنانا چاہیے۔جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا کہ سی پیک اربوں روپے کا منصوبہ ہے، ہزاروں لوگ اس میں شامل ہوں گے ان کے لیے بھی اسپتال ضروری ہے۔

جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل فل بینچ نے منگل کوسماعت کی۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی نے دونوں رپورٹس پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سانحہ کوئٹہ کا صرف ایک ملزم مفرور ہے باقی گرفتارکرلیے گئے ہیں یا مارے جاچکے ہیں۔ بلوچستان حکومت نے متاثرین کی بحالی سے متعلق سپریم کورٹ میں تحریری رپوٹ جمع کرادی جبکہ کوئٹہ پولیس کی طرف سے بھی سربمہر تفتیشی رپورٹ پیش کردی گئی۔عدالت عظمیٰ نے دونوں رپورٹوں کو اطمینان بخش قرار دیا اور بلوچستان پولیس کی سربمہررپورٹ قابل ستائش قرار دے کرپولیس افسران کوواپس کردی۔

عدالت نے ہدایت کی ہے کہ مقدمے کی تحقیقات جلد مکمل کرکے چالان جمع کرایا جائے اور ٹرائل شروع کیا جائے۔سماعت کے دوران ہزارہ برادری کے ایک شخص نے اٹھ کر عدالت سے درخواست کی کہ بلوچستان میں سپریم کورٹ کی مداخلت پرصرف جاں بحق ہونے والے وکلا کو مالی معاونت ملی ہے، ہزارہ برادری کے 2 ہزار سے زائد لوگ مارے گئے ہیں، ان کوکوئی نہیں معاوضہ دیا گیا اور نہ ہی ان کے تحفظ کے لیے کچھ کیا گیا۔

جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ ہم انتظامیہ کو ہدایت کردیتے ہیں کہ ہزارہ برادری کی مشکلات کوکم کیا جائے،جہاں تک ممکن ہوا ہزارہ برادری کے لیے اقدامات کی ہدایت کی جائے گی، فاضل جج کا ایڈووکیٹ جنرل سے کہنا تھا کہ امید ہے بلوچستان حکومت ہزارہ برادری کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے گی، سپریم کورٹ نے سزائے موت کے ملزم کو بری کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ سزائے موت کے مقدمات میں جھوٹی گواہی دینے والے کو سمری ٹرائل کے ذریعے عمرقیدکی سزا دی جا سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے لاہور میں معروف وکیل محمد سلیم سہگل کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث دوملزمان حافظ محمد ناصر محمود اور خرم شہزادکی بریت کی اپیلیں منظورکرتے ہوئے دونوں ملزمان کو 12سال بعد رہا کرنے کا حکم سنا دیا۔