counter easy hit

فرانس کے ماہرین طب نے بڑے کام کا مشورہ دے دیا

The French specialist medicine advised a large job

جینوا (ویب ڈیسک)عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں ماہ صیام میں افطاری اور سحری کے اوقات میں صحت مند کھانوں کے حوالے سے مشورے دیئے گئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ داروں کو سحری حتی الامکان تاخیر کے ساتھ کرنی چاہیے  تاکہ دن کو گرمی میں پیاس یا بھوک کی کم سے کم شدت کا احساس ہو۔عالمی ادارہ صحت کی ویب سائٹ پر ماہر خوراک ڈاکٹر ایوب الجوالدہ کا انٹرویو شائع کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ روزہ داروں کو سحری اور افطاری کے کھانوں کا توجہ کے ساتھ اہتمام کرنا چاہیے۔ سحری میں خصوصی طور پر کاربو ہائیڈریٹ کے خواص پر مشتمل غذائیں شامل ہونا چاہیے۔ فائبر والی خوراک میں روٹی، اناج، دالیں، پھل اور کیلا شامل ہیں، زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔ان کا کہنا ہے کہ فائبر اور کاربو ہائیڈریٹ والی غذائیں روزہ داروں کو دن کو بھوک اور کم زوری کا کم سے کم احساس دلاتی ہیں ۔ پوٹائیشیم سے بھرپور کھانے بھی سحری کے کھانے کا حصہ ہونا چاہیے۔ پروٹین والی غذاﺅں کا بہ کثرت استعمال اور کم سے کم حراروں والی غذائیں روزہ داروں کے لیے مفید ہیں۔ خشک میوہ جات میں اخروٹ اور بادام جیسے گری دار میوں کا استعمال پروٹین کی کمی پوری کرنے میں مدد گار ہوسکتا ہے۔کاروبائیڈ ریٹ کے کیمیائی خواص والی غذاﺅں میں آلو، چاول، دالیں اور میکروںی جیسی غذائیں شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سحری میں انڈوں، دہی، مکھن اور وٹامن سے بھرپور غذاﺅں کو بھی شامل کرنا چاہیے۔ عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں ماہ صیام میں افطاری اور سحری کے اوقات میں صحت مند کھانوں کے حوالے سے مشورے دیے گئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ داروں کو سحری حتی الامکان تاخیر کے ساتھ کرنی چاہیے تاکہ دن کو گرمی میں‌ پیاس یا بھوک کی کم سے کم شدت کا احساس ہو۔عالمی ادارہ صحت کی ویب سائیٹ پر ماہر خوراک ڈاکٹر ایوب الجوالدہ کا انٹرویو شائع کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ روزہ داروں کو سحری اور افطاری کے کھانوں کا توجہ کے ساتھ اہتمام کرنا چاہیے۔ سحری میں خصوصی طور پر کاربو ہائیڈریٹ کے خواص پر مشتمل غذائیں شامل ہونا چاہیے۔ فائبر والی خوراک میں روٹی، اناج، دالیں، پھل اور کیلا شامل ہیں زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ فائبر اور کاربوہائیڈریٹ والی غذائیں روزہ داروں کو دن کو بھوک اور کم زوری کا کم سے کم احساس دلاتی ہیں۔ پوٹائیشیم سے بھرپور کھانے بھی سحری کے کھانے کا حصہ ہونا چاہیے۔ پروٹین والی غذائوں کا بہ کثرت استعمال اور کم سے کم حراروں والی غذائیں روزہ داروں کے لیے مفید ہیں۔ خشک میوہ جات میں اخروٹ اور بادام جیسے گری دار میوں کا استعمال پروٹین کی کمی پوری کرنے میں مدد گار ہوسکتا ہے۔ کاروبائیڈ ریٹ کے کیمیائی خواص والی غذائوں میں آلو، چاول، دالیں اور میکروںی جیسی غذائیں شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سحری میں انڈوں، دہی، مکھن اور وٹامن سے بھرپور غذائوں کو بھی شامل کرنا چاہیے۔ یاد رہے کہ روزے کی ذہنی اور جسمانی قوت کے انہی کرشموں سے ہماری تاریخ اسلام بھری پڑی ہے ، جن میں واقعہ کربلا ایک روشن باب ہے جو گو رمضان میں پیش نہیں آیا لیکن جسطرح امامِ عالی مقام اور ان کے خاندان و جانثاروں کو بھوکا پیاسا رہنے پہ مجبور کرتے ہوئے ان کی ذہنی اور جسمانی قوت کا امتحان لیا گیا وہ اسی بلاگ کے عنوان کی تصدیق ہے ۔ موجودہ صدی میں بھی ایسی مثالیں موجود ہیں کہ جب مسلمانوں کی قوت ایمان کا امتحان لیا گیا تو وہ اس میں کامیاب ہی اترے ۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website