لاہور: شریز کمپلیکس مناواں میں پاکستان میں پائی جانے والی آبی حیات پر ملک کا پہلا میوزیم بنایا گیا ہے جہاں تازہ پانی کی مچھلیوں، آبی پرندوں اور کیڑے مکوڑوں کو محفوظ کیا گیا ہے۔


میوزیم کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں صرف وہی مچھلیاں اورکیڑے جمع کیے گئے ہیں جو پاکستان کی آبی گزرگاہوں، دریاؤں اور ندی نالوں میں پائی جاتے ہیں، ان کی تحقیق میں کئی سال لگے ہیں جس کے بعد انہیں میوزیم کا حصہ بنایا گیا۔ میوزیم کا حصہ بنائی گئیں کئی مچھلیاں اورکیڑے مکوڑے ایسے بھی ہیں جن کی نسل معدومی کے خطرے سے دوچارہے، اور محکمہ فشریز ان کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھا رہا ہے۔
فشریز کمپلیکس مناواں میں بنائے گئے اس میوزیم میں عام شہریوں کے داخلے پر پابندی نہیں ہے لیکن معلومات نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کوئی وزٹ کے لیے نہیں آتا۔ صرف یونیورسٹیز اور کالجز کے طلبا و طالبات کے معلوماتی دورے ہوتے ہیں، فشریز کمپلیکس اور میوزیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹرظفراللہ نے یہ بھی بتایا کہ میوزیم کے لیے مزید جانوروں کے نمونے جمع کئے جارہے ہیں اور اس مقصد کے لیے پاک بحریہ سے بھی معاونت لی جارہی ہے جب کہ ماہی گیروں سے بھی رابطے رہتے ہیں تاکہ اگر انہیں کوئی نایاب نسل کی مچھلی یا کیڑا مکوڑا اور آبی پرندہ ان کے ہاتھ لگے تو اسے میوزیم کو دے دیا جائے۔










