counter easy hit

وفاقی حکومت اور خودمختار اداروں میں اب تک کتنی آسامیاں خالی ہیں؟ اعداد و شمار آپ کو دنگ کر ڈالیں گے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی حکومت اور اس کے ذیلی خودمختار اداروں میں ایک لاکھ 71 ہزار 2 سو 37 آسامیاں خالی ہیں جو اداروں کے لیے منظور شدہ آسامیوں کی تعداد کے تقریباً 18فیصد پر مشتمل ہے۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سےجاری کردہ اعداد و شمار برائےسال 17-2016 کے مطابق سرکاری اداروں میں

ملازمتوں کی کل تعداد تقریباً 11 لاکھ 37 ہزار8 سو 43 ہے جس میں سے 9 لاکھ 66 ہزار 6 سو 6 آسامیوں پر ملازمین فرائض سرانجام دے رہے ہیں جبکہ 18 فیصد آسامیاں خالی ہیں۔نجی اخبار کی رپورٹ کےمطابق وفاقی حکومت کے زیراہتمام اداروں میں کل 6 لاکھ 49 ہزار ایک سو 76 آسامیاں ہیں جس میں سے 5 لاکھ 70 ہزار 5 سو 53 آسامیوں پر ملازمین اور افسران دستیاب ہیںجبکہ 78 ہزار 6 سو 23 یعنی 12 فیصد آسامیاں خالی ہیں۔مذکورہ تعداد میں گریڈ 17 کے افسران کی 9 ہزار 2 سو 35 آسامیاں جبکہ گریڈ 16 سے کم درجے کی 69 ہزار 3 سو 90 آسامیاں شامل ہیں۔اس طرح 3 لاکھ 96 ہزار 53 ملازمین وفاقی حکومت سے منسلک خود مختار یا نیم سرکاری ادراوں میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں جبکہ ان اداروں میں آسامیوں کی تعداد کل ملا کر 4 لاکھ 88 ہزار 6 سو 67 ہے اس طرح انہیں 19 فیصد کم ملازمین دستیاب ہیں۔اس حوالے سے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ بہت سے ملازمتیں ہر سال ملازمین کی ریٹائرمنٹ، اموات یا استعفوں کے ایک باقاعدہ نظام کے بعد خالی ہوئی ہیں لیکن زیادہ تعداد میں آسامیاں خالی ہونے کی وجہ گزشتہ دورِ حکومت میں بھرتیوں پر پابندی ہونا ہے۔واضح رہے کہ سرکاری،

نیم سرکاری اور دیگر کارپوریٹ اداروں میں ملازمین کی کل 9 لاکھ 66 ہزار 6 سو 6 آسامیوں میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی تعداد 4 لاکھ 89 ہزار 7 سو 99 یعنی سب سے زیادہ ہے۔مذکور تعداد پنجاب کو حاصل 50 فیصد کوٹے سے بھی زائد ہے جبکہ پنجاب اور وفاقی دارالحکومت کے لیے ملازمتوں میں مختص 50 فیصد کوٹے کے مطابق ملازمین کی تعداد 4 لاکھ 83 ہزار 3 سو 3 ہونی چاہیے۔دوسری جانب خود مختار اور نیم خودمختار اداروں میں کام کرنے والے 3 لاکھ 96 ہزار 53 ملازمین میں سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی تعداد 2 لاکھ 21 ہزار 67 ہے جو مختص کوٹے سے زائد یعنی 55.81 فیصد ہے۔وفاقی حکومت میں خیبر پختونخوا کا کوٹہ 11.5 فیصد ہے لیکن اس کے پاس 24.55 فیصد ملازمتیں ہیں، یعنی کوٹے کے مطابق صوبے کے ملازمین کی تعداد 1 لاکھ 11 ہزار ایک سو59 ہونی چاہیے لیکن یہ تعداد ایک لاکھ 98 ہزار 4 سو 55 ہے، مختص کوٹے سے 87 ہزار 2 سو 96 زائد ملازمتیں خیبر پختونخوا کے پاس ہیں۔اس طرح بلوچستان کے لیے مختص 6 فیصد کوٹے کے حساب سے وفاقی حکومت میں اس کے ملازمین کی تعداد 57 ہزار 996 ہے لیکن اس کے بجائے صوبے سے تعلق رکھنے والے 40 ہزار 4 سو 56 ملازمین ہیں۔وفاقی اداروں میں سندھ کا کوٹہ 19 فیصد ہے جس کے مطابق صوبے کی آسامیوں کی تعداد ایک لاکھ 83 ہزار 6 سو55 ہے لیکن صوبے کے ملازمین کی تعداد ایک لاکھ 66 ہزار ایک سو 82 ہے۔آئین کے آرٹیکل 27 کے مطابق وفاقی ملازمتوں میں صوبوں کے لیے مختص کوٹے کی مدت 40 سال تھی جو 2013 میں ختم ہوچکی لیکن مسلم لیگ (ن) نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اس میں 20 سال کے اضافے کا بل پارلیمنٹ پیش کیا تھا جو منظور نہ ہوسکا۔