لندن: چمکتے ڈالرز سے نوجوان کرکٹرز کی آنکھیں چندھیا گئیں، ٹوئنٹی 20 لیگز کی محبت میں قومی وردی بھی بوجھ دکھائی دینے لگی، کھلاڑیوں کی اکثریت نے نیشنل معاہدوں پر پیسہ لیگز کے کنٹریکٹس کو ترجیح دے دی، فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایسوسی (فیکا) نے بھی نئی نسل کے تیور سے متعلق خبردارکردیا۔

وہ فری ایجنٹس کی طرح ایک سے دوسری لیگ کھیلنا پسند کرتے ہیں، اس سے انھیں کم وقت اور کم محنت کے عوض زیادہ دولت کمانے کا موقع ملتا ہے۔ویسٹ انڈیز کے متعدد کھلاڑی پہلے ہی خود کو فری لانس ڈیکلیئر کرچکے ہیں، گذشتہ برس مچل میک کلینگن نے نیوزی لینڈ کرکٹ کا معاہدہ ٹھکرا دیا تھا، حال ہی میں انگلش کرکٹرز عادل رشید اور الیکس ہالز نے کاؤنٹی لیول پر خود کو صرف سفید بال کی کرکٹ تک محدود کردیا ہے۔ سروے میں کھلاڑیوں نے اپنے بورڈز کی پالیسیوں، غیرمتوازن شیڈول اور دیگر معاملات پر ناخوشی ظاہر کی۔ فیکا کے ایگزیکٹیو چیئرمین ٹونی آئرش نے صورتحال کوتناؤ سے بھرپور قرار دیتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کے پاس اپنے محدود پروفیشنل کیریئر میں اب زیادہ آپشنز موجود ہیں، دوسری جانب ملکی بورڈز کو اس ٹیلنٹ کے اخراج کا سامنا ہے جس کے بارے میں وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انھوں نے اس میں سرمایہ کاری کی، بہت سے ممالک میں ٹینشن بڑھ چکی اور مستقبل میں اس میں اضافہ ہوگا








