counter easy hit

بات چیت کا وقت ختم

نئی دہلی: بھارت اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہ آیا اور پاکستان کو ایک اور دھمکی دی ڈالی ۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جنگ کا اعلان کردیا ۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ بات چیت کا وقت ختم ہو چکا ہے۔ اب کارروائی کا وقت ہے۔

بی بی سی اردو کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ پلوامہ کے حملے کے ساتھ بات چیت کا وقت ختم ہو گیا اور اب دہشت گردی کے خلاف ٹھوس قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ کارروائی سے ہچکچانہ بھی دہشتگردی کو فروغ دینے کے برابر ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ پلوامہ کے بہیمانہ حملے نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اب بات چیت کے لیے وقت نکل چکا ہے۔ اب ساری دنیا کو متحد ہو کر دہشت گردی اور اس کے حامیوں کے خلاف جامع قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مزید کہا ہے کہ اب کارروائی سے گریز نہیں کیا جا سکتا۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں اور ان کے انسانیت دشمن حامیوں کے خلاف کارروائی سے ہچکچانا بھی دہشت گردی کو فرغ دینے کے مترادف ہے۔ واضح رہے کہ پلوامہ کے حملے کے بعد گزشتہ تین دنوں میں وزیر اعظم مودی نے کئی بار پاکستان کے خلاف سخت بیانات دیے ہیں۔ گزشتہ روز ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ آپ کے دل میں کتنا غصہ ہے۔جتنا غصہ آپ کے دل میں ہے اتنا ہی غصہ میرے دل میں بھی ہے۔ اس سے قبل مودی نے کہا تھا کہ فوج کو کارروائی کرنے کی

کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ دوسری جانب بھارت کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھی سکیورٹی فورسز اور حکومت کے ساتھ مکمل اتحاد کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ہونے والے بھارتی فوج پر حملے کے دوران 44 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔ اس حملے کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج پر ہونے والا سب سے بڑا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔دوسری طرف نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئےصحافی عدیل وڑائچ نے کہا کہ بھارت عالمی عدالت انصاف میں یہ دلیل لیکر آیا تھا کہ ہم کو کلبھوشن تک رسائی نہیں دی جارہی لیکن اب عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کی رہائی کا مطالبہ کردیاہے لیکن ویاناکنونشن کے تحت ایک جاسوس کو رہائی نہیں دی جاسکتی ۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا یہ بڑامعصومانہ مطالبہ ہے کہ کلبھوشن کورہا کیا جائے یعنی وہ بھارت جو عالمی عدالت انصاف میں قونصلر رسائی کیلئے آیا تھا ، اب اس کی رہائی کے مطالبے پر آگیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف میں کسی بھی کیس کا فیصلہ آنے میں چار سے چھ ماہ لگ جاتے ہیں،15ججوں نے یہ فیصلہ لکھنا ہو تا ہے لیکن امیدہے کہ کلھبوشن کیس کا نتیجہ 21 فروری تک نکل جائے گا لیکن فیصلہ مئی یا جون میں آئے گا۔