counter easy hit

ڈیم فنڈ شروع کرنے کا مقصد

لاہور: لاہور لٹریری فیسٹول (ایل ایل ایف) میں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاکستان کے آبی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اپنے ملک کے پانی کے لیے میں ہر طرح کی تنقید برداشت کرنے کو تیار ہوں،ہم آگاہی پھیلانا چاہتے تھے اور لوگوں کو اس کی اہمیت سمجھانا چاہتے تھے اس رقم کو کبھی بھی 100 فیصد تعمیر میں استعمال کرنے کا ارادہ نہیں کیا گیا تھا تاہم اس کے ذریعے یہ ایک مہم بن گئی اور جب کانفرنس میں ڈیم فنڈ کا یہ خیال پیش کیا گیا تو تو لوگ پرجوش تھے۔ میڈیا کے مطابق الحمرا آرٹس کونسل کے پرہجوم ہال نمبر ایک میں کئی افراد سابق چیف جسٹس کو دیکھنے کے لیے آئے تھے جہاں ہر بات پر تالیاں بجتی تھیں اور جاتے وقت ان کے چاہنے والوں نے انہیں گھیر لیا تھا۔ جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا کہ ‘ڈیم بنانے کے لیے دیے گئے حکم پر میں تنقید سننے کو تیار ہوں کہ آیا یہ سپریم کورٹ اور میری طرف سے برا قدم تھا یا پاکستان کے عوام کے مستقبل کے لیے اچھا قدم تھا۔ رواں سال جنوری میں سابق چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے عدلیہ کے تجاوز پر یہ سوال اور سابق چیف جسٹس پر تنقید کی جاتی تھی یہاں تک پینل کی نظامت کرنے والی رینا سعید خان نے بھی آبی مسائل پر تبادلہ خیال کے دوران سوالات کو محدود رکھنے کی درخواست کی لیکن یہ ناممکن تھا کہ سیشن میں ساست نہ ہو۔ حکومت کی جانب سے ہدف کے حوالے سے تخمینے پر کی گئی بات سے متعلق سابق چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے تھے کہ یہ رقم منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے کافی ہوگی،ہم آگاہی پھیلانا چاہتے تھے اور لوگوں کو اس کی اہمیت سمجھانا چاہتے تھے، اگر ان عطیات کے ذریعے ہم 15 ارب روپے جمع کرپائے تو پھر یہ ایک کامیابی ہوگی،اس رقم کو کبھی بھی 100 فیصد تعمیر میں استعمال کرنے کا ارادہ نہیں کیا گیا تھا تاہم اس کے ذریعے یہ ایک مہم بن گئی اور جب کانفرنس میں ڈیم فنڈ کا یہ خیال پیش کیا گیا تو تو لوگ پرجوش تھے۔ سابق چیف جسٹس نے بتایا کہ لوگ میرے پاس اپنی تمام پنشن عطیہ کرنے کے لیے آتے تھے، چھوٹے بچے میرے پاس آئے، ایک جذبہ تھا، مجھے یقین ہے کہ یہ جاری رہے گا، ہم نے تجویز دی ہے کہ کس طرح اس فنڈ کو بلز اور بونڈز وغیرہ کے ذریعے بڑھایا جاسکتا ہے،یہ براہ راست زندہ رہنے کے حق سے منسلک ہے، آئین کہتا ہے کہ اگر بنیادی حق کا سوال ہوتو پھر سپریم کورٹ کو عوامی املاک کے تحفظ کے لیے مداخلت کا حق حاصل ہے، اسی شق کے تحت میں نے زندہ رہنے کے بنیادی حق کے لیے حکومت کو احکامات جاری کیے۔ پینل میں شامل ٹیکنوکریٹ شمس الملک کی عدم حاضری پر ان کی جگہ آنے والے احمد رشید بھٹی نے ثاقب نثار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ‘آبی وسائل میں 40 سالہ سروس میں ہم نے پاکستان کے لوگوں کو پانی کے مسائل اور بڑھتےہوئے بحران سے آگاہ کرنے کے لیے بہت سارے سمینارز کروائے، ہم کامیاب نہیں ہوئے اس لیے میں ثاقب نثار کی تعریف کروں گا کیونکہ میں جو برسوں میں نہیں کرسکا تھا سابق چیف جسٹس نے چند ماہ میں کیا۔آبی ماہر اور پالیسی ساز ارم ستار بھی پینل میں شامل تھیں جنہوں نے ڈھانچے کی تعمیر کے علاوہ پانی کے تحفظ کے دیگر پہلووں پر بھی روشنی ڈالی۔