counter easy hit

سپریم کورٹ:زیر زمین پانی سے متعلق کیس میں عدالت نے ناقابل یقین حکم جاری کر دیا

Supreme Court: Court issues incredible ruling in ground water case

اسلام آباد(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے عدالتی فیصلے پرعملدرآمد کے مقدمے میں زیرزمین پانی کے استعمال کی یکساں قیمت مقررکرنے کیلئے صوبوں کو4ہفتوں میں قانون سازی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیاہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی مزید سماعت چار ہفتے کیلئے ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ عدالتی حکم صرف منرل واٹرکمپنیوں کیلئے نہیں بلکہ کمرشل استعمال کے دیگر معاملات بھی شامل ہین پیرکوجسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ اس موقع پربنچ کے سربراہ نے ایڈووکیٹ جنرلز سے استفسارکیا کہ عدالتی حکم کی روشنی میںزیرزمین پانی کے استعمال کی لاگت کی وصولی کیلئے اب تک کیا اقدامات کئے گئے ہیں، ہمیں بتایاجائے کہ اس ضمن میںقانون سازی سے متعلق کتنی پیش رفت ہوئی ہے، جس پربلوچستان کے ایڈووکیٹ جنرل نے بتایاکہ صوبائی حکومت نے اس حوالے سے ڈرافٹ تیار کر کے وفاق اوردیگر صوبوں کو بھجوادیا ہی,جبکہ سندھ کے ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے عدالت کوبتایا گیاکہ سندھ حکومت نے بھی اس حوالے سے اپنا ڈرافٹ تیار کیا ہے جس کودیگرصوبوں کے ساتھ شیرکیا جائے گا، اس موقع پرجسٹس اعجازالاحسن کاکہناتھاکہ آپ کے علاوہ پنجاب اور کے پی نے بھی اپنے اپنے ڈرافٹ تیار کر لئے ہیں ہمیں بتایا جائے کہ ان ڈرافٹس کوکب حتمی منظور دی جائے گی تاکہ قانون سازی کاکام مکمل کرکے اس پرعملدرآمد کیاجائے انہوںنے مزید کہاکہ عدالتی فیصلہ آنے کے بعد6 مہینے گزر گئے ہیںلیکن متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہی نہیں ہوتے، سوال یہ ہے کہ ابھی صرف ڈرافٹ تیار ہوئے ہیں جس سے لگتا ہے کہ قانون سازی کیلئے اگلے 10 سال میں بھی کچھ نہیں ہوسکے گا، سماعت کے دوران جسٹس عمرعطابندیا ل نے کہاکہ سپریم کورٹ کا حکم صرف بوتل کمپنیوں کیلئے نہیں اس میں ہرسطح پرپانی کاکمرشل استعمال بھی شامل ہے لیکن سب سے پہلا کام قانون سازی کرناہے دیگر معاملات ہم بعد میں دیکھ لیں گے صوبائی لاء افسران عدالت کوبتائیںکہ اس کیلئے مزیدکتنا وقت درکار ہوگا، جس پرپنجاب اورسندھ کے لاء افسران نے استدعاکی کہ انہیں 2 ہفتوں کی مہلت دی جائے، جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیاکہ ہم نے متعلقہ کارخانوں وغیرہ میں فلومیٹرز لگانے کی ہدایت کی تھی بتایاجائے کہ اس سلسلے میں کیا پیش رفت ہوئی ہے کیونکہ فلومیٹرز کا ٹھیکہ ڈیسکون کمپنی کودیا گیا تھا، جس پرعدالتی معاون احسن صدیقی نے کہاکہ اب تک70 فیصد فلو میٹرز لگ چکے ہیں، اس کے ساتھ زیرزمین پانی کے استعمال کی مد میںاب تک نیشنل بنک اکائونٹ میں کل ساڑھے چالیس کروڑ روپے جمع پوچکے ہیں، سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے ہدایت کی کہ پانی کے بچائو اور ری سائیکلنگ کیلئے اقدامات کئے جائیں تاکہ پانی کاضیاع روکا جائے جس پرایم ڈی واسانے عدالت کو بتایاکہ ہم 60 سے زائد مساجد میں بھی پانی کے ضیاع کو روکنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیںاس ضمن میںدیگر ممالک کے تجربات سے بھی مدد لی جارہی ہے۔بعد ازاں عدالت نے یکساں قانون سازی کے مسودے کیلئے 4 ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی اور ہدایت کی کہ اس معاملے میںرپورٹ تیارکرکے عدالت کوپیش کی جائے۔ بنچ سربراہ نے ایڈووکیٹ جنرلز سے استفسارکیا کہ عدالتی حکم کی روشنی میں زیرزمین پانی کے استعمال کی لاگت کی وصولی کیلئے ابتک کیااقدامات کئے ، قانون سازی سے متعلق کتنی پیشرفت ہوئی ؟جس پر بتایاگیاکہ بلوچستان حکومت نے مجوزہ قانون کا مسودہ تیار کر کے وفاق اوردیگر صوبوں کو بھیج دیا ہے ۔ سندھ حکومت نے بھی اپنا ڈرافٹ تیار کرلیا۔ جسٹس اعجازالاحسن کاکہناتھاکہ عدالتی فیصلہ آنے کے بعد6 مہینے گزر گئے ، لگتا ہے قانون سازی کیلئے اگلے 10 سال میں بھی کچھ نہیں ہوسکے گا۔ادھرسپریم کورٹ نے زیر حراست منتخب نمائندوں کے پروڈکشن آرڈر کیخلاف آئینی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف چیمبر اپیل نمٹاتے ہوئے معاملہ اوپن کورٹ میں سننے کا فیصلہ کیا ہے ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے قرار دیا کہ بنچ درخواست پر اعتراضات کا فیصلہ کریگا ۔ سپریم کورٹ نے ایک بار پھر آبزرویشن دی کہ اللہ کی رضا کیلئے گواہی دیتے ہوئے سچ بولنا چاہیے ۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے ویڈیو لنک پر لاہور کے مقدمہ قتل کی سماعت کی اورملزم کو شک کا فائدہ دیکر بری کردیا ۔چیف جسٹس نے کہا کہ بیٹے کی لاش سامنے پڑی تھی تو باپ کے دل میں اللہ کا ڈر ہونا چاہیے تھا، کافی سال بعد معلوم ہوا کہ نامزدافرادملوث نہیں تھے ۔ بعدازاں عدالت نے ملزم افضل عرف ننی کو بری کردیا۔ چیف جسٹس نے قتل کے ایک اورملزم شفقت حسین کو بری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ قتل بہت بڑا جرم ہے لیکن انصاف کا قتل اس سے بھی بڑا جرم ہے ،جھواٹی گواہی پر کسی کو سزا نہیں دے سکتے ۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website