counter easy hit

اسٹیفن ہاکنگ کے مقالے نے مطالعے کا ریکارڈ توڑ دیا

برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے معروف ماہر طبعیات اسٹیفن ہاکنگ کے 1966ء کے پی ایچ ڈی کا مقالہ جاری کیے جانے کے چند ہی دن میں اس نے مطالعے کا ریکارڈ توڑ دیا ہے، اب تک اسے 20؍ لاکھ سے زائد مرتبہ پڑھا جا چکا ہے اور پانچ لاکھ سے زائد لوگوں نے اسے ڈائون لوڈ کیا ہے۔

Stephen Hocking's article broke the study recordبرطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پروفیسر ہاکنگ کا مقالہ ’’پھیلتی ہوئی کائناتوں کی خصوصیات‘‘ اس قدر مقبول ثابت ہوا کہ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے کے دن ہی صارفین کے رش کی وجہ سے ویب سائٹ کریش ہو گئی تھی۔ یونیورسٹی کے اسکالرلی کمیونیکیشن سیکشن کے ڈپٹی ہیڈ ڈاکٹر آرتھر سمتھ کا کہنا ہے کہ مقالے کو پڑھنے کے حوالے سے یہ اعداد و شمار عظیم الشان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپالو ریپوزیٹری (مخزن) میں موجود مقالات اور کتب میں پروفیسر ہاکنگ کا مقالہ اب تک کی سب سے زیادہ مطلوبہ چیز بن چکی ہے، ہم نے کسی بھی چیز کو پڑھنے کے حوالے سے اتنے زیادہ اعداد و شمار پہلے کبھی نہیں دیکھے۔ یاد رہے کہ کیمبرج یونیورسٹی کے ٹرینٹی ہال میں پوسٹ گریجوئٹ اسٹوڈنٹ کی حیثیت سے انہوں نے 24؍ سال کی عمر میں 134؍ صفحات پر مشتمل مقالہ لکھا تھا اور وہ 1962ء سے کیمبرج یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ وہ 8؍ جنوری 1942ء کو برطانیہ کے شہر آکسفورڈ میں پیدا ہوئے اور 1959ء میں انہوں نے پی ایچ ڈی سے قبل نیچرل سائنسز کے شعبے میں ملازمت حاصل کی۔ 1963ء میں ڈاکٹروں نے ان میں موٹر نیورون بیماری کی تشخیص کی اور بتایا کہ وہ صرف 2؍؍ سال تک زندہ رہیں گے۔ 1974 ء میں اسٹیفن ہاکنگ نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ بلیک ہولز ’’ہاکنگ ریڈی ایشن‘‘ خارج کرتے ہیں۔ 1988ء میں ان کی سب سے مقبول کتاب ’’اے بریف ہسٹری آف ٹائم‘‘ شائع ہوئی جس کی اب تک ایک کروڑ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔ ان کی زندگی پر 2014ء میں ایک فلم ’’دی تھیوری آف ایوری تھنگ‘‘ بھی بنائی گئی تھی۔