counter easy hit

جنسی ہراساں کیے جانے کا ثبوت مانگنے پر سونو نگم کو گلوکارہ کا کرارا جواب ۔۔۔یہ گلوکارہ کون ہے اور انہوں نے کیا جواب دیا ؟ جانیے

ممبئی(ویب ڈیسک)بھارتی گلوکار سونو نگم ویسے تو گزشتہ 2 دن سے پاکستان میں پیدا ہونے کی خواہش کا اظہار کرنے پر خبروں میں ہیں، تاہم انہوں نے ایک اور متنازع بیان بھی دیا، جس کے بعد ان کے خلاف ہنگامہ شروع ہوگیا۔سونو نگم نے چند دن قبل بھارت میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ کاش وہ بھارت کے بجائے پاکستان میں پیدا ہوئے ہوتے تو انہیں کم سے کم انڈیا سے گیت گانے کی پیش کش تو موصول ہوتی رہتی۔سونو نگم نے یہ بھی کہا تھا کہ بھارت کی میوزک کمپنیاں ہندوستانی گلوکاروں کے بجائے پاکستانیوں کو فوائد اور آسانیاں دیتی ہیں۔ان کے اس بیان کے بعد ان پر بھارت میں تنقید بھی کی گئی، جس کے بعد انہوں نے فیس بک کے ذریعے وضاحت کی کہ انہوں نے ایسا نہیں کہا تھا کہ کاش وہ بھارت کے بجائے پاکستان میں پیدا ہوتے۔سونو نگم کے مطابق انہوں نے یہ کہا تھا کہ تمام غیر ملکی گلوکاروں کو ہندوستانی کمپنیاں فائدہ دیتی ہیں، انہوں نے صرف مثال کے لیے پاکستان کا نام لیا تھا، تاہم صحافیوں نے ان کی خبر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔اسی تقریب میں سونو نگم نے بھارت میں جاری می ٹو مہم پر بھی بات کی اور اسے سراہا۔اںڈیا ٹوڈے کے مطابق سونو نگم نے بھری تقریب میں گلوکار انو ملک پر لگائے جانے والے الزامات کے ثبوت مانگے اور اپنے ساتھی گلوکار کا ساتھ دیا۔سونو نگم نے انو ملک کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بھی شخص یہ کہے کہ وہ انو ملک سے ملے تھے اور انہوں نے ملاقات کے دوران ان سے بدتمیزی اور نامناسب گفتگو کی تو اس کا یقین کیا جانا چاہیے، تاہم اگر وہ ان الزامات کو مسترد کریں تو ان کی بھی بات سنی جانی چاہیے۔ سونو نگم کا کہنا تھا کہ اگر انو ملک اپنے اوپر لگے الزامات کو جھوٹا یا سچا ثابت کرنے کے لیے ثبوت مانگے تو غلط نہیں اور انہیں ثبوت فراہم کیے جانے چاہئیں، تاہم ان پر لگائے گئے الزامات کے ثبوت کہاں ہیں؟سونو نگم کے مطابق ان کے ساتھی گلوکار پر ثبوتوں کے بغیر الزامات لگائے گئے، جن سے وہ مشکلات میں پھنس گئے اور ان کا خاندان مسائل کا شکار ہے۔سونو نگم کی جانب سے انو ملک کی حمایت کیے جانے پر گلوکارہ سونا مہاپترا نے گلوکار کو آڑے ہاتھوں لیا اور انہیں کھری کھری سنادیں۔سونا مہاپترا نے سلسلہ وار ٹوئیٹس میں سونو نگم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انو ملک کے خلاف کسی ایک نے نہیں بلکہ متعدد خواتین نے الزامات لگائے، کیاں یہ سب کچھ ابھی بھی کم ہے؟سونا مہاپترا کا کہنا تھا کہ آج سونو نگم کو اس بات کی تکلیف ہو رہی ہے کہ انوملک لاکھوں روپے بٹورنے سے محروم ہوگئے اور ان کے اہل خانہ اس وقت مصیبت سے گزر رہے ہیں۔انہوں نے لکھا کہ سونو نگم یہ کیوں بھول گئے کہ انو ملک نے متعدد کم عمر لڑکیوں اور ان کے اہل خانہ کو مصیبت میں جھونکا؟ سونا مہاپترا نے اپنی ٹوئیٹس میں انو ملک کے خلاف خواتین کی آن لائن پٹیشن اور متاثرہ لڑکیوں کے اوڈیشن کی ویڈیوز سامنے لانے جیسی تجاویز بھی دیں اور بتایا کہ ان سے سب معاملات سامنے آ جائیں گے۔ساتھ ہی سونا مہاپترا نے سونو نگم کو پاکستانی گلوکاروں پر تنقید کرنے پر بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ بھارت میں کئی مقامی گلوکار بھی بہترین مواقع حاصل کر رہے ہیں۔سونا مہاپترا نے ارجیت سنگھ، بادشاہ اور وشال دادلانی جیسے گلوکاروں کا نام لکھتے ہوئے سوال کیا کہ کیا سب پاکستانی گلوکار ہیں؟خیال رہے کہ 57 سالہ معروف گلوکار انو ملک پر سونا مہاپترا سمیت کم سے کم 4 خواتین نے جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ریپ کے الزامات لگائے تھے۔ان پر سب سے پہلے رواں برس اکتوبر میں شویتا پنڈت اور سونا مہاپترا نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات لگائے تھے۔شویتا پنڈت اور سونا مہاترا کے بعد انو ملک پر مزید 2 نئی گلوکاراؤں نے بھی جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات لگائے تھے۔انو ملک پر نہ صرف گلوکاراؤں بلکہ ان پر ان کے میوزک پروگرام ‘انڈین آئڈل’ کی ٹیم میں شامل خواتین نے بھی جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزمات لگائے تھے۔انو ملک پر ریپ اور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات سامنے آنے کے بعد انہیں ان کے میوزک پروگرام انڈین آئڈل سے بھی الگ کردیا گیا تھا، وہ اس پروگرام میں کئی سال سے بطور جج شامل تھے۔