counter easy hit

حضرت غوث اعظم سید شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ

Sheikh Abdul Qadir Jilani

Sheikh Abdul Qadir Jilani

آئرلینڈ (فرخ وسیم بٹ) آپ کا اسم گرامی عبدالقادر کنیت ابو محمد اور لقب محی الدین تھا والد گرامی کا نام ابو صالح موسیٰ جنگی دوست اور والدہ ماجدہ کا نام نامی امتہ الجبارام الخیر فاطمہ تھا حضرت قطب ربانی محبوب سبحانی سیدنا ابو محمد محی الدین عبد القادر جیلانی نے خرقہ خلافت حضرت ابو سعید المبارک المخرومی سے پہنا اور ان کا سلسلہ خلافت مشائخ کبار کے واسطوں سے سیدنا علی المرتضی شیر خدا سے جا ملتا ہے۔

حضور قدس مسرہ العزیز کی ولادت باسعادت کے متعلق تمام تذکرہ نویسوں اور سوانح نگاروں بلکہ جملہ محققین نے متفقہ طور پر بیان کیا ہے کہ آپ کی ولادت ملک ایران کے صوبہ طبرستان کے علاقہ گیلان (جیلان) کے نیف نامی قصبہ میں گیارہ ربیع الثانی 470ہجری کو سادات حسنی و حسینی کے ایک خاندان میں ہوئی اس وجہ سیے آپ گیلانی یا جیلانی کے لقب سے معروف ہوئے اور بغداد شریف میں گیارہ ربیع الثانی 561 ہجری 91 سال کی عمر پا کر واصل بحق ہوئے حضرت شیخ علی بن ہیتی بیان فرماتے ہیں کہ اہک دفعہ کا ذکر ہے کہ میں اور شیخ بقا بن بطو آپ سرہ العزیز کے ساتھ حضرت امام احمد بن حنبلی کے مزار اقدس پر زیارت قبر کیلئے گئے۔

اس وقت میں نے مشاہدہ کیا کہ امام موصوف نے اپنی قبر سے نکل کر آپکو اپنے سینے سے لگایا اور کہا کہ شیخ عبدالقادر جیلانی میں علم شریعت و علم حال میں تمہارا محتاج ہوں ایک سائل نے آپ سے پوچھا کہ آپ کا امر کسی پر مبنی ہے تو شیخ عبدالقادر نے فرمایا صدق پر میں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا آپ نے فرمایا کہ جب میں اپنے شہر میں بچہ تھا یوم عرفہ کو اپنے گھر کی چھت پر چڑھ گیا اس وقت میں نے دیکھا کہہ لوگ عرفات کے میدان میں کھڑے ہیں میں اپنی والدہ کے پاس آیا ان سے کہا کہ مجھ کو اللہ کیلئے بخش دو اور حکم دو کہ میں بغداد جاؤں وہاں علم حاصل کرو اور صالحین کی زیارت اور صحبت اختیار کروں انہوں نے مجھ سے اس کا سبب پوچھا تو میں نے اپنا حال سنایا اور یہ سن کر رو پڑیں اور میرے پاس اسی دینار لائیں جو میرے والد چھوڑ کر وصال فرما گئے تھے۔

والد نے چالیس دینار تو میرے بھائی کیلئے رکھے اور چالیس دینار میری گودڑی میں بغل کے نیچے سی دیئے اور مجھ کو جانے کی اجازت دی مجھ سے اس بات کا عہد لیا کہ ہر حال میں سچ بولوں اور رخصت کرنے کیلئے باہر تک نکلیں اور کہنے لگیں اے فرزند اب تم جاؤ میں اللہ عزوجل کیلئے تم سے علیحدہ ہوئی ہوں اب یہ چہرہ قیامت کے دن دیکھوں گی، شیخ عارف سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی کی چالیس سال تک خدمت کی سو میں نے دیکھا کہ وہ ہمیشہ عشاء کی وضو سے نماز فجر ادا فرماتے تھے اور جب آپ بے وضو ہوتے اسی وقت وضو کر لیتے آپ طویل قیام کرتے اور اس میں قرآن شریف کی تلاوت کرتے یہاں تک کہ رات کا دوسرا حصہ گزر جاتا۔

پھر مراقبہ اور مشاہدہ میں طلوع فجر کے قریب تک متوجہ ہو کر بیٹھے رہتے پھر دعا مانگتے عاجزی اور نیاز میں لگے رہتے اور آپکو ایسا نور ڈھانپ لیتا تھا کہ آپ اس میں نظر سے غائب ہو جاتے تھے حضور غوث پاک نے فرمایا مجھے باطنی طور پر کہا گیا کہ عبدالقادر جاؤ اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کرو پس میں بغداد کے اندر گیا تو لوگوں کو میں نے ایسی حالت میں دیکھا کہ وہاں رہنا مجھے ناپسند معلوم ہوا اسی لیے میں یہاں سے چلا گیا پھر مجھے دوبارہ کہا گیا کہ عبدالقادر بغداد میں جاؤ اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کرو تم سے انہیں نفع پہنچے گا میں نے کہا مجھے لوگوں سے کیا واسطہ مجھے تو اپنی حفاظت کرنی ہے تو مجھ سے کہا گیا کہ نہیں تم جاؤ تمہارا دین سلامت رہے گا۔

اس وقت میں نے اپنے پروردگار سے ستر دفعہ عہد لیا کہ میرا کوئی مرید ہے توبہ کیے نہ مرے آپ نے فرمایا جب خدا تعالیٰ سے دعا کرو تو مجھے وسیلہ بنا کر دعا مانگا کرو نیز آپ نے فرمایا جو شخص میرت مدرسے کے دروازے پر سے گزرے گا تو قیامت کے دن اس کے عذاب میں تخفیف ہو گی۔

Wasim Butt

Wasim Butt