counter easy hit

اسلام میں ووٹ کی شرعی حیثیت اور ہمارا کردار

پاکستان کا پورا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ یہ ایک اسلامی ملک ہے اور یہاں کی 95 سے97 فیصد آبادی مسلمان ہے۔ پاکستان کے آئین کے مطابق اس ملک کا کوئی قانون اسلام کے منافی نہیں ہو سکتا۔

ایک جمہوری ملک ہونے کے ناطے ووٹ کو پاکستان میں بہت اہمیت حاصل ہے۔ الیکشن میں ووٹ کے ذریعے عوام اپنے ان نمائندوں کو منتخب کرتے ہوئے اپنا پیارا ملک ان کے حوالے کرتی ہے۔ لیکن اپنے ووٹ کے استعمال سے پہلے ان نمائندوں کی اہلیت، قابلیت اور ملک چلانے کی صلاحیت کے متعلق نہیں سوچا جاتا، بلکہ دیکھا صرف یہ جاتا ہے کہ کون ہمارے ووٹ کی کتنی قیمت لگا رہا ہے۔ ووٹ کی یہ قیمت رقم کی صورت یا کسی جھوٹے وعدے کی صورت میں بھی ہو سکتی ہے۔ قیمت جیسی بھی ہو ہم نے تو اپنا ووٹ بیچنا ہی ہوتا ہے۔

ووٹ کو اگر اسلامی شرعی نقطہ نظر سے دیکھیں تو اس کی تین حیثیت نظر آتی ہیں۔ شہادت، شفاعت یا سفارش، اور وکالت۔

شہادت کے معنی گواہی کے ہیں یعنی جب آپ کسی امیدورا کو ووٹ دیتے ہیں تو اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ وہ ایک اچھا انسان ہے، چور،ڈاکو یا کرپٹ طبقہ سے تعلق نہیں رکھتا۔ آپ اس کے صادق و امین ہونے کی گواہی اپنے ووٹ کے ذریعے دے رہے ہوتے ہیں۔ قرآن مجید میں گواہی کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں

یٰٓاَیُّہَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوَّامِیْنَ بِالْقِسْطِ شُہَدَآءَِ ﷲِ وَلَوْ عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ اَوِالْوَالِدَیْنِ وَالْاَقْرَبِیْنَج (النساء ۴:۱۳۵)

اے ایمان والو! تم انصاف پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہنے والے (محض) اللہ کے لیے گواہی دینے والے ہو جاؤ خواہ (گواہی) خود تمہارے اپنے یا (تمہارے) والدین یا (تمہارے) رشتہ داروں کے ہی خلاف کیوں نہ ہو۔

جھوٹی گواہی دینے کی صورت میں اسلام میں اس کا جو گناہ و سزا ہے ووٹ دینے والا اس کا مستحق ہو گا۔

ووٹ کی دوسری حیثیت شفاعت یا سفارش کی ہے۔ آ پ اپنے ووٹ کی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے اپنے منتخب کردہ امیدوار کو پاکستان کی باگ دوڑ سنبھالنے کیلئے ایک موقع دینے کی سفارش کر رہے ہوتے ہیں۔ سفارش کے متعلق قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔

مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَۃً حَسَنَۃً یَّکُنْ لَّہٗ نَصِیْبٌ مِّنْہَاج وَمَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَۃً سَیِّءَۃً یَّکُنْ لَّہٗ کِفْلٌ مِّنْہَاط (النساء ۴:۵۸)

جو شخص کوئی نیک سفارش کرے تو اس کے لیے اس (کے ثواب) سے حصہ (مقرر) ہے، اور جو کوئی بری سفارش کرے تو اس کے لیے اس (کے گناہ) سے حصہ (مقرر) ہے۔

اگرآپ جانتے ہیں کہ جس کو ووٹ دے رہے ہیں وہ اس قابل نہیں کہ ملک کے کسی ایک ادارہ یا کسی ایک شعبہ کی کو سنبھال سکے تو غلط اور ناجائز سفارش سے نقصان نہ صر ف آ پ کی حد تک رہے گا بلکہ ملک پاکستان کے ادارے بھی نااہل قیادت کے باعث کمزور ہوں گے۔

ووٹ کی تیسری حیثیت وکالت اس لحاظ سے ہے کہ جس امیدوار کو آپ ووٹ دے کر اپنا وکیل مقرر کر رہے ہوتے ہیں، وہ آپ کا نمائندہ ہونے کے ناطے پاکستان کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو کر ملک و قوم کی ترقی کے ذمہ دار ہوگا۔ اس کے اچھے یا برے فیصلے میں بطور اس کے ووٹرآپ برابر کے شریک ہوں گے۔

قرآن مجید کی تعلیمات کی روشنی میں ہمیں ووٹ کوایک مقدس فریضہ سمجھتے ہوئے اد اکرنا ہو گا۔ اگلے الیکشن میں اپنے ووٹ کے حق کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ذہن میں اس بات کو رکھنا ہو گا کہ قیامت کے روز ہم سے جہاں نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ کے بارے میں سوال ہوں گے وہیں ووٹ کے ذریعے دی گئی کسی حکمران کے متعلق ہماری گواہی اور سفارش کا بھی پوچھا جائے گا۔ ہمیں ذات پات، برادری اور تعلق سے ہٹ کر امیدوار کی قابلیت، وطن سے محبت اور اس کے کردار کو دیکھتے ہوئے اپنے ووٹ کا استعمال کرنا ہو گا تب ہی اس ملک میں ترقی کے دروازے کھلیں گے اور امن کی ہوا چلے گی۔