counter easy hit

کرسمس کے دوران جرمنی میں تجارتی سرگرمیوں پر پابندی عائد، انجیلا مارکل کا اعلان

اسلام آباد(ایس ایم حسنین)جرمنی میں کرسمس سے قبل اور بعد میں عوامی نقل وحرکت میں اضافے سے کورونا وبا کی شدت میں اضافے کے خدشے کے باعث آئندہ ہفتے کے وسط میں سخت لاک ڈائون کی حکمت عملی کا اعلان کردیا گیا۔ 16 دسمبر سے جرمنی میں زندگی دوبارہ ’جمود‘ کا شکار ہو جائے گی۔ اس سخت لاک ڈاؤن کے دوران اشیائے خوراک کی تجارت کرنے والی سپر مارکیٹوں کے علاوہ ملک بھر میں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز پھر سے بند رہیں گے۔غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اتوار کے روز وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جرمنی کے تمام 16 وفاقی صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ آن لائن مشاورتی اجلاس کے بعد کیا۔ کورونا وائرس کی وبا کے باعث اب تک کے نرم لاک ڈاؤن کے مقابلے میں یہ سخت لاک ڈاؤن 16 دسمبر سے 10 جنوری تک جاری رہے گا۔ اس موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ وہ کورونا وائرس کی وبا کے موجودہ حالات کے پیش نظر دوبارہ لاک ڈاؤن کا یہ انتہائی فیصلہ کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔ یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے بیس ہزار دو سو نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ برلن میں روبرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے آج اتوار کے روز بتایا کہ ملک میں کورونا وائرس کے متاثرین کی مجموعی تعداد اب تیرہ لاکھ بیس ہزار سات سو سولہ ہو گئی ہے۔ پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں کووڈ انیس کے باعث مزید تین سو اکیس ہلاکتیں بھی ریکارڈ کی گئیں۔ ان نئی ہلاکتوں کے بعد جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث اموات کی مجموعی تعداد بھی اب اکیس ہزار آٹھ سو کے قریب ہو گئی ہے۔

حکومت مخالف مظاہرے

جرمنی کے فرینکفرٹ، ڈریسڈن اور ایرفُرٹ سمیت کئی شہروں میں کل ہفتے کے روز سینکڑوں شہریوں نے ایک بار پھر احتجاجی مظاہرے کیے۔ ان مظاہروں کا مقصد کورونا وائرس کی وبا کے خلاف حکومت کی طرف سے کیے گئے حفاظتی اقدامات کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔ یہ مظاہرے کئی مقامات پر مقامی عدالتوں اور بلدیاتی حکام کی طرف سے ممانعت کے باوجود کیے گئے۔ جرمنی میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے افراد کورونا وائرس کو محض ایک جھوٹ قرار دیتے ہیں۔ ایسے افراد ان پابندیوں کے بھی خلاف ہیں، جو حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عائد کر رکھی ہیں۔ فرینکفرٹ میں پولیس کو ان مظاہرین اور ان کے احتجاج کے خلاف جوابی احتجاج کرنے والے شہریوں کو باہمی تصادم سے دور رکھنے کے لیے مداخلت کرنا پڑی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website