counter easy hit

فوج کے اعلیٰ افسروں کو جاسوسی پر سزائیں

Sentences on Spy to army officersاسلام آباد: سابق نگران وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی کا کہنا ہے کہ فوج میں کسی کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو تفتیشی، پراسیکیوٹرز اور ججز مختلف لوگ ہوتے ہیں اس لیے یہ کہنا کہ فوجی احتساب میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جاتے غلط ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا کہ فوج میں ہونے والے تیز تر احتساب کے نظام میں دوسرے اداروں کیلئے بھی سیکھنے کو بہت کچھ ہے۔ ہم اسی معاشرے کا حصہ ہیں اس لیے فوج میں بھی اچھائی اور برائی کا وہی تناسب ہوگا جو باقی معاشرے میں ہے لیکن فوج میں ہونے والے احتساب میں ملزم کو صفائی کا پورا موقع دیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب فوج میں پراسیس چلتا ہے تو تفتیش کرنے والے، پراسیکیوشن کرنے والے اور جج بن کر بیٹھنے والے مختلف لوگ ہوتے ہیں، اگر یہ سمجھ لیا جائے کہ یہ سب لوگ ملے ہوئے ہیں تو پھر کہا جاسکتا ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا کہ ملک کو مختلف اطراف سے اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے لیکن ایسے وقت میں کوئی بھی ادارہ ایسا نہیں ہے جو متنازعہ نہ ہو، سپریم کورٹ، نیب، الیکشن کمیشن، افواج پاکستان، سیاسی پارٹیوں سمیت کوئی ایسا ادارہ نہیں ہے جس کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا نہ کردیے گئے ہوں۔

خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمعرات کے روز جاسوسی اور اہم ملکی راز غیر ملکی ایجنسیوں کو دینے کے الزام میں تین افراد کو سزاﺅں کی توثیق کی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14 سال قید بامشقت، بریگیڈیئر (ر) راجہ رضوان اور ڈاکٹر وسیم اکرم کو سزائے موت سنائی گئی ہے ۔