counter easy hit

سردار چودھری فائونڈیشن کا ضرب عضب جائزہ

نوید کریم چودھری ایک عشرے سے سردار محمد چودھری فائونڈیشن کی سرگرمیاں جاری رکھے ہو ئے ہیں ، چودھری سردار محمد سابق آئی جی پولیس تھے، ایڈیشنل آئی جی کی حیثیت سے انہوں نے پولیس کے نظام میںاصلاحات لانے کی کوششیں کیں، آج ہماری عدلیہ کہہ رہی ہے کہ عام جھگڑوں کو عدالتوںمیں لانے کے بجائے انہیں محلے، برا دری ا ور پنچائتی سطح پر کمپرومائز سے طے کر لیا جائے تاکہ عدالتوں پر غیر ضروری بوجھ نہ بڑھے، چوودھری سردار نے تو باقاعدہ تحریک چلائی کہ پنچائتی اور مصالحتی نظام رائج کیا جائے، اس سے جرائم میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ اور پرانی دشمنیاں ختم ہونے میںمدد ملی۔

ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کاجائزہ مرتب کرنے کے لئے نوید چودھری نے ماہرین پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی اور سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے جس طرح دہشت گردی کو کچل کر رکھ دیا ، اس کی توصیف وتحسین تو ساری دنیاکرتی ہے مگر سوال یہ تھا کہ جنرل راحیل کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس آپریشن کا کیا بنے گا، اس پر غوروخوض کے لئے ماہرین کے کئی اجلاس ہوئے اور بالآخر ایک رپورٹ سامنے آئی جس کا خلاصہ یہ ہے کہ نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی اسی زور و شور سے اسے جاری رکھیں گے، اس کو ادھورا چھوڑنے کی سوچ بھی زہر قاتل ہے، کوئی فوج اس کی متحمل نہیں ہو سکتی کہ اپنے دس ہزار افسروں اور جوانوں کی شہات کے بعد خاموش ہو کر بیٹھ جائے ۔اس لئے نئے آرمی چیف اسے قومی ضرورت سمجھ کر جاری رکھیں گے۔ جہاں تک قومی ایکشن پلان کا تعلق ہے، اس پر پہلے بھی ڈھیلا ڈھالا عمل ہو سکا ہے، اگر وفاق نے کچھ کچھ حرکت کی بھی تو صوبوںنے ذرا بھر پیش رفت نہیں دکھائی، رینجرز کی طرف سے کراچی میں قیام امن کی ڈیوٹی نبھانے کا اینشی ایٹو سامنے آیاتو اس کے راستے میں بھی روڑے اٹکائے گئے مگر اب ملک میں ہر شخص کو کراچی آپریشن کی افادیت کا پتہ چل گیا ہے، کراچی میں امن کے بغیر ملک میں چین سے سانس لینا ناممکن ہے ، ا سلئے سندھ حکومت جتنی مرضی لیت و لعل کا مظاہرہ کرے، کراچی میں کلین اپ کے عمل میں تیزی ہی دیکھنے میں آئے گی، یہی حال بلوچستان کاہے جہاں فوج اور رینجرز مشترکہ طور پر ایسی فضا قائم کر چکے ہیں کہ مکران ساحلی شاہراہ پر راتوں کو سفر کرتے ہوئے بھی کسی کوڈر نہیں لگتا اورلوگ کراچی سے چل کر گوادر آ جارہے ہیں، صوبے کے اندرونی حصوں میںبھی مزید بہتری آئے گی، فوج کا پھیلائو جاری ہے اور نئی قلعہ بندیوں سے دہشت گردوں کی نقل و حمل ناممکن ہو کر رہ گئی ہے۔
سی پیک کا میدان بھی دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کے لئے کھلا نہیں چھوڑا جائے گا۔ اس کے لئے پہلے ہی فیصلہ ہو چکا ے کہ چینی ماہرین اور کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ایک ڈویژن فوج نئی کھڑی کی جائے گی اور ضرورت پڑنے پرا س میں ایک اور ڈویژن کا اضافہ کیا جائے گا۔ چین بھی پاکستان کی عمومی سیکورٹی کے لئے پس منظر میںموجود ہے اور جہاں ضرورت پڑتی ہے وہ پاکستان کی حمائت میں آواز بھی بلند کرتا ہے ا ور ووٹ بھی دیتا ہے، پاکستان کو بھارت کی طرف سے آبی جارحیت کا سامنا ہے، اس پر چین نے بھارت کو دھمکی دی ہے کہ وہ نہ صرف سندھ کے پانی سے اسے محروم کر سکتا ہے بلکہ ستلج اور چناب کو بھی قراقرم کی بلندیوں پر روک سکتا ہے۔اس سے بھارت کے خلل دماغی میں کمی واقع ہو گی۔چین ہر قیمت پر سی پیک کا عظیم الشان منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچا کر دم لے گا۔ اس کاایک تجارتی قافلہ طویل شاہراہ ریشم کے راستے سفر کرتا ہوا گوادر پہنچ کر اپنا مال بحری جہازوں کے ذریعے دنیا کی اگلی منزلوں کی طرف روانہ کر چکا ہے، یہ ایک علامتی بات تھی مگر اس میں ایک ایسے مستقبل کی جھلک دکھائی دیتی ہے جو خطے کی تقدیر بدل کر رکھ دے گا۔
نوید چودھری نے جائزہ رپورٹ کے چیدہ چیدہ نکات سے پردہ ا ٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی جنگ آزادی میں مشکلات ضرور درپیش ہوں گی مگر پاکستان اس کا سفارتی حل ڈھونڈنٖے کی کوشش کرے گا اور جس طرح گزشتہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم نے ٹھوک بجا کر کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کی ہے ، ا س پر بھارت کی نیندیں حرام ہو گئی تھیں، آئندہ بھی بھارت کو اسی لب و لہجے کاسامنا کرنا پڑے گا۔ امریکہ میں ٹرمپ کی آمد پر لوگ ششدر ضرور ہیں مگر نوید چودھری اور ان کی جائزہ کمیٹی کا کہناہے کہ یہ کوئی غیر متوقع صورت حال نہیں، پچھلے ہر امریکی صدر کی مسلم کش پالیسی جار ی رہی ہے ، یہ الگ بات ہے کہ وہ منہ سے زیادہ نہیں بولتے تھے لیکن انکے ایکشن جبر وستم پر مبنی تھے، عالم اسلام کی تنہائی سوچی سمجھی اسکیم کے مطابق عمل میں لائی جا رہی ہے، ٹرمپ کے آنے سے فرق یہ پڑا ہے کہ جو کچھ اس کے اندر ہے، وہ ا س کی زبان پر بھی ہے ، وہ اپنی دشمنی کو چھپانے کا قائل نہیں ، کھل کر میدان میںکودا ہے۔دھوکے بازی سے کام نہیں لے رہا، صاف گوئی کا عادی ہے اورا س کا ا یجنڈہ سفید فام امریکہ کو خوش کرنا ہے۔ وہ جس قدر مسلمانوں کے خلاف ہے ، اسی قدر وہ میکسیکو کے خلاف بھی پابندیاں عائد کرنے کا حامی ہے ۔ان دنوں امریکی ائیرپورٹوںپر قیامت کا عالم ہے مگر امریکی عدالتیں اپنے وجود کا احساس دلا رہی ہیں۔ اگر انصاف کا یہ معیار ہمارے ہاں بھی رائج ہو جائے اور مقدمے کے پہلے روز نہ سہی، پہلے ماہ میں ہی فیصلہ آ جائے تو ہمارے سارے دلدر دور ہو جائیں گے مگر کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ جنرل راحیل شریف کے دور میں فوجی عدالتوںنے جتنے بھی فیصلے کئے، سول انتظامیہ نے ان پر عمل کرنے سے گریز کیا ہے، چودھری سردار محمد فائونڈیشن نے ا س صورت حال پر گیری تشویش کاا ظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سول انتظامیہ اور فوجی اسٹیبلشمنٹ میں ہم آ ہنگی جاری نہ رہ سکی تو ہر قسم کی ضرب عضب ا ور نیشنل ایکشن پلان دھرے کے دھرے رہ جائیں گے، یہ کام سوات میں بھی ہوا، جنرل کیانی نے چند ماہ میں سوات کودہشت گردوں سے پاک کر دیا مگر سول ڈھانچہ سات برس بعد بھی اپنی جگہ نہیں سنبھال سکا۔شمالی وزیرستان کو راحیل شریف نے صاف کر دیا مگر وہاں کے مہاجر آج بھی مدان اور نواحی علاقوںمیں در بدرر ٹھوکریںکھا رہے ہیں۔ نوید چودھری نے آخری بات یہ کی کہ یہ ٹھوکریں مہاجرین نہیں، پاکستان کے حصے میں آئیں گی ،اس لئے ہمیں اپنا قومی طرز عمل ذمے دارانہ بنانا ہوگا ۔
نوید چودھری اپنے سسر سردار محمد چودھری کے نام کو زندہ رکھنے اور ان کی فکر کو آگے بڑھانے میںکوشاں ہیں، چودھری سردار محمد سختی سے سول حکومت میں فوج کی مداخلت کے خلاف تھے،ا س لحاظ سے فائونڈیشن نے جنرل راحیل کے اس رویئے کی ستائش کی ہے کہ انہوں نے منتخب حکومت کے سا تھ کوئی ایسی چھیڑ چھاڑ نہیںکی جس سے جمہوریت کا سفر رائیگاں چلا جائے، بلا شبہ ملک میں جمہوریت کو استحکام نصیب ہوا ہے اور ملکی سیاست دانوں کو بھی دھرنوں اور لاک ڈائون کی سیاست سے احتراز کرتے ہوئے اگلے الیکشن کی طرف بڑھنا چاہیئے تاکہ عوام خود کوئی نیا فیصلہ کر سکیں، آخری فیصلہ عوام ہی کے ہاتھ میں ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website