counter easy hit

راحیل شریف کا اسلامی اتحاد اور چینی فوج ملکر یہ کام کریں ۔۔۔۔ ایاز امیر کی تجویز نے پاکستانیوں کو دنگ کر ڈالا

Raheel Sharif's Islamic Unity and Chinese Army Work Together - Ayaz Amir's proposal stunned the Pakistanis

لاہور (ویب ڈیسک)تجزیہ کار ایاز امیر نے کہاہے کہ کشمیر کی آزادی کیلئے بہتر ہے کہ جنرل (ر)راحیل شریف کی سرکردگی میں اسلامی اتحاد مقبوضہ کشمیر آکر لڑے یا چینی فوج وہاں جاکر لڑے اور ہم ذرا دور رہیں۔دنیا نیوز کے پروگرام ”تھنک ٹینک“میں گفتگو کرتے ہوئے ایاز امیر نے کہا کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں سے کچھ نہیں ہوا تو اب کیا ہوگا ؟ یہ مسئلہ جواہر لعل نہرو سلامتی کونسل لیکر گئے تھے ، ان قراردادوں سے کچھ نہیں ہوا تو سلامتی کونسل سے اب کیا ہوگا ؟ اب بھی سلامتی کونسل کی طرف سے کو ئی بیان تک نہیں آیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کچھ نہیں کرنا ،بہتر ہے کہ جنرل (ر)راحیل شریف کی سرکردگی میں اسلامی اتحاد مقبوضہ کشمیر آکر لڑے یا چینی فوج وہاں جاکر لڑے اور ہم ذرا دور رہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کے دن آدھا گھنٹا ضرور کھڑے ہونا کیونکہ اس کے بغیر کشمیر آزاد نہیں ہوگا ۔ کشمیر پہ قبضہ تو اُن کا تھا اور اِس ضمن میں ہمیں ماننا چاہیے کہ بہت سی کوتاہیاں ہم سے ہوئیں۔ جب مہاراجہ کشمیر نے ہندوستان کے حق میں فیصلہ دیا تو 48 گھنٹے کیلئے سرینگر بغیر کسی دفاع کے بے ننگ و نام کھڑا تھا۔ ایک بٹالین فوج کی ضرورت تھی۔ اس سے زیادہ کی نہیں۔ ہماری کوئی بٹالین سرینگر نہ گئی نہ ہماری کوئی سوچ تھی کہ ایسا ہم کرسکتے ہیں لیکن ہندوستان نے ایک چھوٹا فوجی دستہ ہوائی جہازوں کے ذریعے سرینگر ایئرپورٹ بھیج دیا اوروہیں سے تاریخِ کشمیر بدل گئی۔ ہندوستانی فوج کے سرینگر پہنچنے سے پہلے تب کے صوبہ سرحد سے ایک لشکر کشمیر میں داخل ہوچکاتھا۔ اُس لشکر کے ہراول دستے بارہ مولہ تک پہنچ گئے تھے۔ اوراس وقت سرینگر بغیر کسی دفاع کے فتح ہونے کیلئے تیار کھڑا تھا۔ پختون لشکر کی کمان تیز ذہنوں میں ہوتی تو بارہ مولہ سے فوراً سرینگر کی طرف لشکر چلا جاتالیکن روایتی انداز میں بارہ مولہ اورگردونواح میں لشکر کے افراد لوٹ مار میں مصروف ہوگئے۔ اتنے میں خالی پڑے ہوئے سرینگر میں ہندوستانی فوجی دستہ لینڈ کرگیا۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں بعد کی باتیں ہیں۔ وہ قراردادیں بھی اس لئے پاس ہوئیں کہ ہندوستان کے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ لے گئے تھے۔ قراردادوں میں ضرور کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کشمیری عوام کی رائے پوچھی جانی چاہیے لیکن زمینی حقائق کی اور صورت ہوتی ہے اور کاغذپہ تحریر شدہ قراردادوں کی کچھ اور۔ وقت گزرنے سے وہ خود‘ جو مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں لے گئے تھے‘ اپنی ہی قراردادوں سے منحرف ہوگئے۔ تب سے لے کر آج تک ہم اُس انحراف کو کوستے رہے ہیں لیکن صرف کوسنے سے کبھی کام بناہے ہم یہ تو ذرا سوچیں کہ کشمیر کا وہ علاقہ جو ہمارے حصے میں آیاہے، یعنی جسے ہم آزاد کشمیر کہتے ہیں، وہ ہمارے حصے میں کیونکر اورکیسے آیا؟ کیا کسی عالمی فورم کی قرارداد یا کسی عالمی ثالثی کی وجہ سے ایسا ہوا؟ آزاد کشمیر کا معرضِ وجود میں آنا تلوار اور طاقت کانتیجہ ہے۔ جہاں تک ہماری طاقت اُس جنگ میں چل سکی وہاں تک ہم نے کشمیر پہ قبضہ کرلیا۔ جہاں تک ہندوستان کا زور چلا وہاں تک اُنہوں نے تسلط جمایا۔ یہ آپ کو معمولی سے معمولی کسان بتا سکتاہے کہ زمین کا قبضہ جو ہاتھ سے نکل جائے وہ عدالتی کارروائیوں سے شاذوناظر ہی واپس آتا ہے۔ آپ چیختے چلاتے رہیں، لاکھ کہیں کہ زمین کسی بیوہ یا یتیموں کی تھی، قبضہ چلا جائے تو واپس اُسی طریقے سے آتاہے جس طریقے سے منہ زوروں کے ہاتھوں چلا گیاتھا۔ صحیح موقعٔ کشمیر 1947-48ء میں تھا۔ وہ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا۔ یایوں سمجھیے کہ موقعے کا ہمیں صحیح ادراک نہ تھا۔ ریاست نئی تھی۔ پیروں پہ کھڑا ہونے کی کوشش ہورہی تھی۔ پنجاب میں ہنگامے شروع ہوچکے تھے اورخون کی ندیاں نہیں دریا بہہ رہے تھے۔ اُس ماحول میں جس تیز نظر یا تیز فکر کی ضرورت تھی شاید اُس کا ہونا ناممکن تھا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website