counter easy hit

قائداعظم ٹرافی ڈرافٹ؛ کراچی کے متعدد کرکٹرز نظر انداز ہو گئے

کراچی: پی سی بی کے تحت سب سے بڑے قومی فرسٹ کلاس ایونٹ قائد اعظم ٹرافی سیزن 2017-18 کے لیے پہلی مرتبہ ٹیموں کے انتخاب میں ہونے والی ڈرافٹنگ میں بہترین کارکردگی کے باوجود کراچی کے متعدد کرکٹرز کو نظر انداز کر دیا گیا۔

Quaid e azam trophy draft; numerous cricketers of Karachi were ignored

Quaid e azam trophy draft; numerous cricketers of Karachi were ignored

لاہور میں ہونے والے اس عمل میں کپتانوں کا تقرر کیے بغیر8 ٹیموں کا انتخاب ہواجس پر کرکٹ حلقے حیران رہ گئے ،کراچی کی ٹیم کے انتخاب کے عمل میں کے سی سی اے کی عبوری کمیٹی کے چیئرمین آصف علی خان اور کراچی کے ہیڈ کوچ سابق ٹیسٹ کرکٹ و سابق قومی سلیکٹر سلیم جعفر شریک ہوئے، کراچی کرکٹ کے حلقوں کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کے انتخاب میں کھلاڑیوں کی ایونٹس میں کارکردگی کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا، کم از کم 6 کرکٹرز ایسے ہیں جو سیزن میں بہترین پرفارمنس کے باجود ڈرافٹنگ میں منتخب نہیں کیے گئے، ان میں سینئر کرکٹ ٹورنامنٹ میں مسلسل 3 سنچریاں اسکور کرنے والے فہدس بخاری بھی شامل ہیں۔

پاکستان انڈر19 کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی اسرار احمد کو بھی انتخاب کے قابل نہ سمجھا گیا، کاشف اقبال، عمار حسن، فراز احمد خان اور احمر بن ناصر بھی باصلاحیت ہونے کے باجود قومی ایونٹ میں شمولیت کے قابل نہ سمجھے گئے، واضح رہے کہ احمر بن ناصر نے سیزن میں 330 رنز اسکور کرکے اپنی اہلیت تسلیم کرائی تھی، کرکٹ حلقوں کا کہنا ہے کہ 35 برس سے زائد العمر کرکٹرز کو ڈرافٹنگ میں منتخب کرنا سمجھ سے بالا تر ہے، 36 سالہ محتشم علی کے بجائے کسی اہل کرکٹر کو موقع ملنا چاہیے تھا، دوسری جانب اپنے ماموں سابق ٹیسٹ کپتان جاوید میانداد کے بورڈ سے اختلافات کے سبب مسلسل زیادتی کا شکار ٹیسٹ کرکٹر فیصل اقبال اور ان کے بھائی فہد اقبال بھی ڈرافٹنگ میں چن لیے گئے۔

دریں اثنا کراچی ٹیم میں منتخب ہونے والے مقامی کرکٹرز کے ساتھ شہر کے دیگر 4 کرکٹرز کو بھی قائد اعظم ٹرافی سیزن 2017-18 کے لیے دیگر ٹیموں میں شامل کر لیا گیا، ان میں فہد اقبال، سابق چیف سلیکٹر و سابق قومی کوچ محسن حسن خان کے بھتیجے بہرام حسن خان، بابر آغا اور بابر رحمان بھی شامل ہیں، دوسری جانب ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ٹیسٹ آل راؤنڈر انور علی کو ایونٹ کے لیے منتخب کراچی وائٹس ٹیم کی قیادت سونپی جارہی تھی تاہم بوجوہ انھوں نے معذرت کرلی ، جس کے بعد ٹیسٹ کرکٹر خرم منظور اور محمد سمیع میں سے کسی ایک کو یہ ذمے داری سونپی جائے گی۔