counter easy hit

(ق) لیگ اور مسلم لیگ ( ن) نے ہاتھ ملا لی

لاہور (ویب ڈیسک ) معروچوہدری غلام حسین کا کہنا ہے کہ کل صبح پاکستان مسلم لیگ ن کا ایک وفد پاکستان مسلم لیگ ق کے پاس گلبرگ پہنچا۔پاکستان مسلم لیگ ن اہم پیغامات اور پیکج لے کر ق لیگ کے پاس گئے اور اپنی تجاویز ق لیگ کے سامنے رکھیں۔ جس کے بعد ق لیگ کی قیادت کی آپس میں بھی ایک میٹنگ ہوئی تھی۔ بعدازاں طارق بشیر چیمہ اور مونس الہیٰ وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملے۔اور اس کے بعد یہ بھی افواہ پھیلی کہ چوہدری شجاعت حسین اور نواز شریف کی ملاقات ہوئی تاہم ایسی کوئی بات نہیں ہے۔چوہددری غلام حسین کا کہنا ہے کہ ق لیگ اور ن لیگکے ایک ہونے کی خبر ہم ایسے ہی ہوا میں نہیں اڑا رہے۔اس سے قبل بھی چوہدری غلام حسین یہ کہہ چکے ہیں ہسابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ،چوہدری شجاعت حسین کے بھائی وجاہت حسین ،مونس الہیٰ اور طارق بشیر چیمہ کی گلبرگ میں ایک بیٹھک ہوئی انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہمارے مطالبات نہیں مانے اور اس کے بعد مونس الہیٰ اور حمزہ شہباز شریف کی خفیہ ملاقات ہوئی۔چوہدری غلام حسین کا کہنا تھا کہ مونس الہیٰ اور حمزہ شہباز کی سیاسی معاملات پر تفصیلی گفتگو کے لیے تین سے زائد ملاقاتیں ہوئیں۔حمزہ شہباز اور مونس الہیٰ کے مابین ملاقاتیں لاہور اوراسلام آباد میں ہوئیں۔ملاقات میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ اگر ن لیگ اور ق لیگ متحد ہوجائیں اور ایک مسلم لیگ یونائیٹڈ بن جائے تو کیا ہم پنجابحکومت بنانے کی پوزیشن میں ہوں گے۔اگر ایسا ممکن ہو گیا تو پرویز الہیٰ وزیراعلیٰ بن جائیں گے جب کہ سینئیر وزیر حمزہ شہباز بن جائیں گے اور اگر کوئی تحریک انصاف سے ہمارے ساتھ شامل ہو جائے تو اس کو اسپیکر پنجاب اسمبلی بنا دیں گے جب کہ کچھ وزارتیں پاکستان پیپلز پارٹی کو دے دیں گے۔تاہم چوہدری شجاعت حسین اس تمام بات پر قائل نہیں ہوئے۔چوہدری شجاعت حسین کا خیال ہے کہ اگر تحریک انصاف میں کوئی فاروڈ بلاک بن جائے تو ق لیگ اس کے ساتھ مل کے حکومت بنا لے تو وہ زیادہ ومومثر ہو گا بجائے اس کے کہ ن لیگ کے ساتھ حکومت بنائی جائے