counter easy hit

اتباع رسولِ اکرم ﷺمومن کے ایمان کی اساس اور بنیاد

ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ (اے حبیبﷺ) آپ فرما دیں، اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، تب اللہ تمہیں اپنا محبوب بنا لے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ نہایت بخشنے والا مہربان ہے۔ آپﷺفرما دیں کہ اللہ اور رسولﷺکی اطاعت کرو پھر اگر وہ روگردانی کریں تو اللہ کافروں کو پسند نہیں کرتا، (سورۃ آل عمران)

ان آیات میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی محبت کے حصول کے لیے اپنے پیارے حبیب حضرت محمدﷺ کے اتباع کو لازمی قرار دیا ہے۔ اتباع اطاعت سے آگے کی چیز ہے. اطاعت کے معنی ہیں حکم ماننا، حکم کی تعمیل کرنا، اور اطاعت کے معنی ہیں (پیروی کرنا ) یعنی پیچھے چلنا۔

اطاعت کا دائرہ محدود ہوتا ہے اور اتباع کا بہت وسیع ہو تا ہے، اطاعت میں فرائض اور واجبات شامل ہوتے ہیں جبکہ اتباع میں فرائض اور واجبات کے علاوہ نوافل اور مستجبات بھی شامل ہو تے ہیں، بعض حالات میں اطاعت ظاہری اور رسمی بھی ہو سکتی ہے لیکن اتباع میں ظاہر اور باطن دونوں یکساں ہو جاتے ہیں۔ اطاعت میں’’ حکم دینے والے‘‘ کی عظمت پیشِ نظر ہوتی ہے جبکہ اتباع میں ’’جس کی پیروی کی جائے‘‘۔ اس کی عقیدت اور محبت کا جذبہ غالب ہوتا ہے۔

صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین، رسول اللہﷺ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ اتباع بھی کرتے تھے، یہی وجہ ہے کہ وہ آپﷺ کی کسی سنت کو ترک نہیں کیا کر تے تھے۔ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالی ٰعنہ کا اتباع رسولﷺ کے حوالے سے مشہور واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ ان سے کھانے کے دوران ہاتھ سے لقمہ گرگیا۔ آپ رضی اللہ نے سنت نبویؐ کے مطابق اسے اٹھا کر صاف کیا اور تناول فرمایا۔ ایک خادم نے عرض کیا کہ ’’ آپ ایسانہ کیجیے۔ عجمیوں میں یہ طریقہ معیوب ہے اور وہ ایسا کرنے والے کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اس پر حضرت حذیفہ رضی اللہ نے برجستہ فرمایا ’’کہ میں اپنے محبوب کی سنت ان ِاحمقوں کی وجہ سے چھوڑدوں؟‘‘

بہرحال جو رسولﷺ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ اتباع بھی کرے گا تو اللہ اسے اپنا محبوب بنالے گا۔ نبی آخرالزماں حضرت محمد ﷺ کی آمد خالقِ کائنات اور مالکِ کُل کی بے پناہ نعمتوں میں سے وہ عظیم نعمت ہے جسے اللہ نے دینے کے بعد جتایا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے ’’بے شک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں ان ہی میں سے (عظمت والا) رسولﷺ بھیجا، جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا، انہیں پاک کرتا اور انہیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ہے، اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گم راہی میں تھے، (سورۃ آلِ عمران)۔

اتباع رسولﷺکے سلسلے میں متعدد آیات ہیں، مسلمان بندہ جب کلمہ طیبہ پڑھتا ہے تو وہ دراصل اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ وہ زندگی میں صرف اللہ کی اطاعت وبند گی کا وہی طرزاختیار کرے گا جو رسولﷺ نے اختیار کیا۔

ارشادِربانی ہے’’ جس نے رسولﷺکی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی‘‘۔ یعنی اطاعت کی بنیاد رسول اکرمﷺ پر ایمان لانے پر رکھی گئی ہے۔ صرف اللہ کی وحدانیت پر ایمان لانے سے کوئی شخص دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوسکتا، جب تک کہ اللہ کے رسولﷺ کی رسالت کی تصدیق نہ کرنے اور جو کچھ آپ ﷺ اللہ کی طرف سے لائے ہیں، اس پر ایمان نہ لائے۔

مزید فرمایا گیا’’نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور اطاعت کرو رسولﷺ کی۔ سورۃ النساء میں فرما گیا’’ جو اللہ تعالیٰ اور رسولﷺ کی فرماں برداری کرے گا وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا ہے جیسے نبی، صدیق، شہید اور نیک لوگ، یہ بہترین رفیق ہیں، ان باتوں سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ہمارے ایمان کا دارومدار رسولﷺ کی اتباع ہی میں ہے۔