counter easy hit

لیجسلیٹو بزنس کی چیمپئن پیپلز پارٹی صدارتی ریفرنس کیخلاف سپریم کورٹ پہنچ گئی، حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا اعلان

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل اہم جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ کے انتخابات سے متعلق ریفرنس میں فریق بننے اور حکومتی آرڈیننس کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس ضمن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور سینیٹ کے سابق چیئرمین نیئربخاری سے منگل کو فون پر طویل مشاورت کے بعد انھیں اس حوالے سے بعض زمہ داریاں بھی تفویض کی ہیں۔ نیئر بخاری نے بتایا کہ پیپلز پارٹی سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے متعلق آرڈیننس کو بھی ہائیکورٹ میں چیلنج کریگی کیونکہ یہ آرڈیننس بدنیتی پرمبنی ہے اس لیے ہم اس کے خلاف ہرقانونی اور آئینی رستہ اختیار کرینگے۔ایک ایسی صورتحال میں جبکہ اپوزیشن اتحاد کی تینوں بڑی جماعتیں مسلم لیگ(ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام اس آرڈیننس کی شدید مخالفت کے بعد اب قانونی وآئینی اور سیاسی مزاحمت پراترآئی ہیں، پارلیمانی، آئینی اور سیاسی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات اور ان کے نتائج بہرصورت متنازعہ ہوسکتے ہیں چونکہ وزیراعظم مبینہ طور پر اپنے بعض قابل اعتماد رفقاء کو سینیٹر کی حیثیت سے ایوان میں لانے کے خواہشمند ہیں اور سینیٹ میں برتری حاصل کر نے کے بعد دو تہائی اکثریت کے ذریعےآئین میں بعض اہم ترامیم جنھیں اپوزیشن متنازعہ قرار دیتے ہوئے یہ الزام بھی عائد کرتی ہے کہ متعلقہ ترامیم کے ذریعے وزیراعظم ایک “آمرانہ حاکمیت” کے خواہاں ہیں۔ پھر 2018 میں سینیٹ کے انتخابات میں ووٹوں کی خریدوفروخت کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے ارکان پر ویڈیو کی شکل میں بصری شواہد سامنے آنے کے بعد جوپنڈورابکس کھلا ہے اس نے صورتحال کو مزید گھمبیر کردیا ہے اور اپوزیشن جماعتیں جو قومی اسمبلی کے انتخابات کے نتائج کو پہلے ہی “مسروقہ”قرار دیکر پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی کو مختلف الزامات سے متنازعہ قرار دے چکی ہے۔

PPP hits out at govt for creating a ‘constitutional crisis’ through Senate polls presidential ordinance

ایسی صورت میں اگر سینیٹ کے انتخاب بھی متنازعہ ہوگئے تو حکومت کیلئے ایک پریشان کن صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے آئندہ سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے سپریم کورٹ کی رائے حاصل کرنے کے لیے دسمبر میں سپریم کورٹ میں ایک صدارتی ریفرنس دائر کیا تھا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس بھجوانے کی وزیرِ اعظم کی تجویز کی منظوری دی تھی اور ریفرنس پر دستخط کیے تھے۔ ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ آئینی ترمیم کے بغیر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرنے کے لیے رائے دی جائے۔ وفاقی حکومت نے ریفرنس میں کہا تھا کہ خفیہ انتخاب سے الیکشن کی شفافیت متاثر ہوتی ہے اس لیے سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے منعقد کرانے کا آئینی و قانونی راستہ نکالا جائے۔ علاوہ ازیں حکومت نے مذکورہ معاملے پر آئینی ترمیم کی کوشش بھی کی تھی اور قومی اسمبلی میں اس پر بحث کی کوشش کی تھی تاہم 4 فروری کا قومی اسمبلی کے اجلاس میں بدترین شور شرابا، نعرے بازی، جھگڑے کی نظر ہوگیا تھا۔ بعد ازاں 6 فروری کو حکومت نے صدر مملکت کے دستخط کے ساتھ ہی سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کے لیے آرڈیننس جاری کردیا تھا۔ آرڈیننس کو الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021 کا نام دیا گیا تھا جبکہ آرڈیننس کو سپریم کورٹ کی صدارتی ریفرنس پر رائے سے مشروط کیا تھا۔ تاہم حکومت کے اس اقدام پر ملک کی بڑی اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔ یہی نہیں بلکہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حکومت کے جاری کردہ آرڈیننس سے سپریم کورٹ بھی متنازع ہوسکتی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے دوران میچ فکس اور دھاندلی کرنے کے خلاف ہماری کوششیں جاری ہیں تاکہ وہ ایسی کوششیں نہ کرسکے کہ سینیٹ انتخابات بھی ایسے ہی متنازع ہوں جیسے قومی اسمبلی کے انتخابات متنازع ہوئے تھے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website