counter easy hit

پولیس نے درجنوں خواتین اور کمسن بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانیوالا جعلی پیر پکڑ لیا

لاہور: پولیس نے درجنوں خواتین اور کمسن بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانیوالا جعلی پیر پکڑ لیا۔

گجرات کے تھانہ بولانی کے علاقے میں جادو ٹونہ ، تعویذ گنڈا کرنیوالا سائیں عابد ایک گھڑی ساز تھا اس نے آج سے تین سال قبل جادو، تعویذ گنڈے کا کاروبار شروع کیا تھا۔ سائیں عابد کا زیادہ تر شکار بے اولاد خواتین، مالی بدحالی کا شکارلوگ، خاندان، گھریلو ناچاقی سے متاثرہ عورتیں،عشق میں ناکامی کا منہ دیکھنے والے نوجوان اور خواتین اور کمسن بچیاں ہوتی تھیں۔ سائیں عابد دینہ، سوہاوہ جہلم، اور سرائے عالمگیر کے قریبی دیہاتوں میں سرگرم رہا اور درجنوں لوگوں اور خواتین کو اپنا شکار بنایا۔ جعلی پیر بے اولاد عورتوں کی مجبوری اور سادگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں موکلوں کی حاضری کرنے کے لیے ایک کمرے میں لے جا کر کپڑے اتارنے پر مجبور کرتا اوربعدازاں ان کے ساتھ اپنا منہ کالا کرنے کے بعد انہیں کھانے کے لیے دوائی کی ایک پڑیا دیتا اور تین ہفتے تک لگا تار دم کرانے کی بھی ہدایت کرتا اور پھر دم کرنے کے بہانے بھی انہیں اپنی ہوس کا نشانہ بناتا رہتا۔ جعلی پیر کے مکروہ فعل پر مزاحمت کرنے والی خواتین کو وہ اپنے موکلوں کی دھمکی دیکر ڈراتا دھمکاتا اور کہتا کہ میرے ساتھ جو موکل ہیں سب کچھ وہ کریں گے میں کچھ بھی نہیں کرتا، اگر تم نے میری بات نہ مانی تو ساری عمر بے اولاد رہو گی اور ذلت و خواری تمہارا مقدر بن جائے گی، تمہارا خاوند تمہیں طلاق دیکر گھر سے باہر نکال دے گا۔ سادہ خواتین اسکی دھمکیوں اور ڈرانے میں آ کر اسکی برائی کی بھینٹ چڑھ جاتیں۔

مالی مشکلات یا گھریلو پریشانیوں کا شکار لوگ جعلی پیر سائیں عابد حسین سے جب دعا کروانے آتے تو انہیں کہتا کہ نابالغ بچی جو گناہوں سے پاک ہو میرے موکل صرف ایسی بچی سے ہی بات کرتے ہیں، اس لیے ایسی بچی کو ساتھ لیکر آؤ، جب بچی کو لایا جاتا تو جعلی پیر اسے کمرے کے اندر لے جاتا اور ایسی آوازیں نکالتا گویا وہ جنات سے باتیں کر رہا ہو مگر کمرہ کے اندر وہ معصوم بچیوں جن کی عمرہ 10 سے پندرہ سال کے درمیان ہوتی کو اپنی ہوس کا نشانہ بناتا۔ اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے کے لیے جعلی پیر بچیوں کو بھی ڈراتا دھمکاتا اور کہتا کہ اگر انہوں نے کہنا نہ مانا تو میرے موکل تمہارا سارا خاندان موت کے گھاٹ اتار دیں گے۔سائیں عابد نامی اس انسان نما درندے نے اپنی ہوس کا نشانہ کئی معصوم بچیوں اور خواتین کو چڑھایا۔ دیہات کے لوگ کم تعلیم یافتہ اور سادہ لوح ہونے کے باعث اس جعلی پیر کی باتوں میں جلدی آ جاتے اور اسکے مکروہ فعل کے بعد بدنامی اور خوف کے ڈر سے سائیں عابد کیخلاف کوئی رپورٹ درج نہ کراتے ۔ اسی خوف اور سادگی فائدہ اٹھاتےہوئے جعلی پیر سائیں عابد کے حوصلے مزید بلند ہوتے گئے اور وہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے خواتین اور معصوم بچیوں کی عزتیں پامال کرتا رہا ۔سائیں عابد نے تھانہ بولانی کے علاقے دندی آرائیں میں دو سال قبل تصور حسین نامی شخص کے گھر بھی آنا جانا شروع کیا ،تصور حسین کے کزن امجد محمود نے مالی بدحالی اور گھریلو ناچاقی کا ذکر اپنے کزن کے پاس موجود سائیں عابد سے کیاجس نے بتلایا کہ وہ اسکی ساری مشکلات حل کر دے گا ،اس مقصد کیلئے وہ امجد محمود کے گھر پہنچ گیا