counter easy hit

دہشت گردی میں ہمارا کردار

Paris Blast

Paris Blast

تحریر: مشتاق خان جدون
پیرس دھماکے اور ان سے وابستہ سیکیورٹی کی ہنگامی حالت ابھی ختم نہیں ہونے پائی کہ ایک اور المناک سانحہ رونما ہوگیا سانحہ کیلیفورنیا جس میں بوڑھے یا معذور لوگوں کے امدادی سنٹر میں میاں بیوی نے فوجی وردی میں ملبوس ہو کر اندھا دھند فائرنگ کر کے 14 لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا اور کئی زخمی کر دیئے جیسے ہی ٹی وی پر بریکنگ نیوز نشر ہوئی مجھ سمیت ہر پاکستانی کے دل سے دعا نکلی کہ اس میں کوئی مسلمان بالخصوص کوئی پاکستانی ملوث نہ ہو اخباروں میں دی گئی تفصیل کا خوفناک پہلو یہ ہے کہ ملنے والے موبائل اور دیگر ثبوت اس بات کی روشن گواہی دے رہے ہیں۔

کہ ان کا تعلق ایک پاکستانی مسجد اور اس کے خطیب سے بھی ہے پیرس دھماکوں میں پاکستانیوں کے جزبہ ہمدردی نے کسی قدرفرانسیسی لوگوں کے دل پسیج دیئے تھے ان کی سوچ تھی کہ مٹھی بھر لوگ ہیں جو اسلام کا نعرہ لگا کر سب مسلمانوں کو دنیا سے الگ کرنا چاہتے ہیں یہی وجہ ہے افواہیں تو بہت گردش میں تھیں لیکن عملی طور پے گورنمنٹ فرانس کی جانب سے کوئی قابل ذکر بڑی کاروائی یا تعصباتی اسلامی سوچ کا مظاہرہ دیکھنے کو نہیں ملا۔

US President

US President

مگر حالیہ امریکہ میں ہوئی واردات شائد اب ذہنوں کو تبدیل کرنے کا باعث بنے
امریکی صدر نے نواز شریف کو خصوصی ایلچی کے ذریعے خاص پیغام بھیجا جو پھر سے”” ڈو مور”” کا ہوگا اور اب ڈو مور کرنا ہوگا دہشت گردی کے خلاف ملک بھر میں ہونے والے آپریشن ضرب عضب سمیت سب کو مزید تیز کرنا ہوگا کیونکہ بات اب گھر سے نکل کر دوسرے ممالک تک جا پہنچی ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ تارکین وطن کیلئے انتہائی خوفناک صورتحال کا باعث بن سکتی ہے۔

تعصب پسند ذہنیت نے جس دن چنگاری کو سلگا دیا اس دن نجانے دنیا کا نقشہ کیا سے کیا ہو جائے اس لئے حکومت پاکستان کی ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے جسے ہر حال میں نبھانا ہوگا پوری دنیا میں ہونے والی آئے روز یہ جگ ہنسائی ختم ہونی چاہیے بیرون ملک مقیم پاکستانی خاندانوں کے ساتھ طویل عرصہ سے یہاں مکمل حقوق اور سہولیات کے ساتھ تحفظ سے بھرپور زندگی گزار رہے ہیں ایسے میں کوئی باہر سے آکر ہمارے اس دوسرے گھر کو تاراج کرنے کی مذموم کوشش کرے تو ہمارا فرض ہے کہ اس کیلئے نہ صرف آواز بلند کریں بلکہ ممکنہ طور پے حکومت وقت سے مکمل تعاون کریں۔

Terrorism

Terrorism

ایک ملک”” پاکستان “” کی شناخت ہیں ہم جسے بچا نہیں سکے اور آج دہشت گردی نے اسے ادھیڑ کر رکھ دیا ہے لیکن اس دوسرے ملک کا مضبوط نظام ہمیں حوصلہ دیتا ہے کہ ہم اپنا کردار ادا کریں باقی حکومت خود سنبھال لے گی دفاع وطن پاکستان کا ہو یا فرانس کا ہمیں ذمہ دار حب الوطن شہری ہونے کا ثبوت دونوں ملکوں میں دینا ہے
کیونکہ ایک نے ہمیں جنم دیا تو دوسرے نے ہمیں اور ہمارے خاندانوں کو پروان چڑہایا دہشت گردی کہیں بھی کسی بھی طرح سے قابل قبول نہیں ہے نہ پاکستان میں اور نہ فرانس میں۔

Mushtaq Khan Jadoon

Mushtaq Khan Jadoon

تحریر: مشتاق خان جدون