counter easy hit

پانامہ لیکس اور جوڈیشل کمیشن

Panama Leaks

Panama Leaks

تحریر : ملک نذیر اعوان
قارئین پانامہ لیکس نے سیاست کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے اور سیاست دانوں اور حکمرانوں کے پیٹ میں مروڑ پڑھ رہے ہیں۔ پا نامہ لیکس کے شکنجے میں شریف برادران اور بہت سے سیاست دانوں کے نام آچکے ہیں۔تہلکہ انکشافات کے بعدکئی سیاستدانوں کے چہروں سے پردے اٹھ گئے ہیں۔پانامہ لیکس کے مطابق بہت سے پاکستانیوں نے بیرون ملک جائیدایں اور کمپنیاںبنائی ہیں۔ان کمپنیوں میں کاروباری شخصیات،پاکستانی سیاست دان،حاضر سروس اور ریٹائر ججز بھی شامل ہیں۔قارئین کرپشن ہمارے تمام مسائل کی جڑ ہے۔جو ہمارے سیاستدانوںاور حکمرانوں کے اندراثر انداز ہو چکی ہے۔سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے ہمارے ملک کے بے شمار وسائل ہیں۔

مگر ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں اور سیاست دانوں نے ہمارے ملک کے وسائل کو بری طرح لوٹا ہے عوام دو وقت کی روٹی کے ترس رہے ہیں۔لیکن ہمارے سیاست دان اور وڈیرے (وی آئی پی پروٹوکول)کے چکروں میں ہوتے ہیں۔سابق حکمران اور موجودہ حکمران اور کئی سیاستدانوں کے رشتے دار ،عزیزو اقارب اور دوست احبا ب غلط طریقے سے کمائی ہوئی دولت بیرون ملک میں لے گئے ہیں۔یہ لوگ سرمایہ کاری اور کاروبار ادھر کرتے ہیںاور دولت بیرون ملک رکھتے ہیںجن لوگوں کے بیرون ملک میںجائدادیںاور کمنیاںہیں ان کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیئے ان لوگوں نے پیسہ کہاں سے لایا ہے۔

پانامہ لیکس نے تو بہت سے شریف لوگوں کی پگڑی اچھالی ہے اور عالمی سطح پر بد نامی اور ان کی شرافت کے تمام پردے اتار دیے ہیں۔مگر اب سوچنا یہ ہے کہ تحقیقاتی ادارے،سپریم کورٹ اور نیب کیا ایکشن لیتے ہیں۔جن ملکوں میں حقیقی جمہوریت ہے وہاں توحکمرانوں کے خلاف احتجاج ہو رہے ہیںہمارے ملک میں ابھی تک عوام کی طرف سے کوئی ایسا رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔میڈیا تو چیخ رہا ہے چونکہ وزیر اعظم نواز شریف صاحب بذات خودپانامہ لیکس کے شکنجے میں آرہے ہیں۔اس لیے انہوں نے دو دن پہلے ٹیلی ویزن پرقوم سے ذاتی خطاب بھی کیا جس کو پوری قوم نے سماعت کیا ہو گا۔اور وزیر اعظم صاحب نے اپنے خطاب میںپوری کوشش کی کہ قوم کومطمئن کر سکوں مگر ان کے خطاب سے قوم(satisficted)نہیںہوئی ہے۔

Law

Law

وزیراعظم نواز شریف صاحب نے ریٹائر ججز پرعدالتی مشتمل جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔اس سے پہلے بھی کئی معاملات پے جوڈیشل کمیشن بنے ہیںمگر آج تک کسی کمیشن کی رپوٹ سامنے نہیں آئی ہے۔پانامہ لیکس کا پنڈررا بکس کھولنے کے بعدحکومتی وزراء وزیر اعظم صاحب کے دفاع میںاپنی صفائیاں پیش کر رہے ہیں۔پنجاب کے صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ صاحب فرما رہے ہیں۔پانامہ لیکس کو شیطانی لیکس قرار دے رہے ہیںجو لوگ قومی سطح پرسچ کو تسلیم کرنے حوصلہ نہیں رکھتے اور جن لوگوں نے کبھی قرآن و وحدیت کوتسلیم کرنے کا اظہار خیال بھی نہ کیا ہویہ لوگ اسے شیطانی پانامہ لیکس سمجھ رہے ہیںجیسے یہ آسمانی صحیفہ ہو۔قارئین اگر آپ تھوڑا غور کریںتو رانا ثناء اللہ کے اس بیان سے اندازہ لگائیں۔

ابھی حکومتی ایوانوں میں کیا سوچا جا رہا ہے۔اس کا دوسرے لفظوں میں یہ مطلب ہے،،الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے اپنی کوتاہی پر پردہ پوشی کر رہے ہیں۔اور دوسری طرف وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان صاحب یہ فرما رہے ہیں۔کہ پانامہ لیکس ایشو کو میڈیا کی نظر نہ کیا جائے پیپلز پارٹی کے راہنماء چودھری اعتزاز احسن،عمران خان اور دیگر سیاست دان یہ فر ما رہے ہیںکہ وزیر اعظم صاحب استعفیٰ دیں۔ہمارے ہاں ایسا کبھی نہیں ہوتا ہے۔

آئس لینڈ کے وزیراعظم صاحب نے اپنے ملک کے عوامی پریشر سے استعفیٰ دے دیا ہے۔لیکن ہمارے ملک میں ایسا قانون نہیں ہے ہمارے ملک میں صرف کمزور اور غریب کے لیے قانون ہے جو طاقتور لوگ ہیں ان کے لیے کھلی چھٹی ہے۔بلاشبہ ہمارے سیاست دانوں اور ہمارے حکمرانوں پر الزامات کی بو چھاڑ ہو مگر ان کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔آخر میں دعا ہے ہمارے ملک میں اسلامی قانون نافذ ہو جائے تاکہ ہر شخص کو انصاف مل سکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔

Malik Nazir Awan

Malik Nazir Awan

تحریر : ملک نذیر اعوان