counter easy hit

اسرائیل کے قیام کے 70 برس مکمل، یوم نکبہ پر فلسطینیوں کا احتجاج

غزہ: پرعزم فلسطینی اپنی سرزمین پر اسرائیلی قبضے کے 70 سال مکمل ہونے پر آج یوم نکبہ منارہے ہیں جبکہ احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ جاں بحق فلسطینیوں کی تدفین کا عمل بھی جاری ہے۔

Palestine protests on the settlement of the 70 years of the formation of Israelخیال رہے کہ 15 مئی 1948 کو اسرائیل کے وجود میں آنے پر فلسطینی عوام اس دن کو یوم نکبہ کے طور پر مناتے ہیں کیونکہ 1948 کی جنگ کے نتیجے میں اس دن 7 لاکھ فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کردیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی سفارتخانے کی تل ابیب سے یروشلم (بیت المقدس) منتقلی اور افتتاح پر احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کردی تھی، جس سے 58 نہتے فلسطینی جاں بحق اور 2700 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک  میں بتایا گیا کہ اسرائیلی سرحد سے ملحقہ غزہ پٹی پر احتجاج کرنے والے ہزاروں فلسطینیوں پر صیہونی فوج نے فائرنگ کی تھی اور آنسو گیس کے شیل برسائے تھے، جس کے نتیجے میں 58 فلسطینی جاں بحق جبکہ2700 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

پیر کو ہونے والے احتجاج پر وحشیانہ فائرنگ اور ہلاکتوں کو بدترین دن قرار دیا جارہا، تاہم اس بات کا بھی امکان ہے کہ اسرائیلی مظالم کے خلاف غزہ میں دوبارہ احتجاج کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ یروم شلم میں امریکی سفارتخانے کا افتتاح خاص طور پر کر اسرائیل کے قیام کی 70 ویں سالگرہ پر کیا گیا جبکہ اس تقریب میں شرکت کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ خصوصی طور پر اپنے شوہرجیرڈ کشنر کے ہمراہ اسرائیل پہنچیں تھیں۔

ادھر فلسطینی حکام نے اسرائیلی فوج کے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے اسے قتل عام قرار دیا اور کہا یہ پیر کا دن 2014 کی جنگ کے بعد غزہ میں سب سے بدترین دن تھا اور اس روز 2700 افراد زخمی ہوئے۔

اسرائیلی مظالم پر فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ 15 مئی کو مکمل ہڑتال کا بھی اعلان کیا تھا۔

تاہم اس بارے میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے اپنے دفاع کے لیے کارروائی کی کیونکہ غزہ کی اسلامی حکمران حماس اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

فوکس نیوز کی کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا کہ انہوں نے غزہ پٹٰی پر ہونے والے احتجاج کے جواب میں حماس کے مختلف مقامات کو فضائی حملوں سے نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ حماس کے فوجی کمپاؤنڈ پر 11 حملے کیے گئے جبکہ ٹینکوں کے ذریعے غزہ پٹی پر حماس کے مزید دو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

صیہونی فوج کی جانب سے کہا گیا اسرائیلی سرحد کے قریب مظاہرین نے اسرائیلی فوج کے خلاف 10 دھماکا ڈیوائسز اور پیٹرول بم کا استعمال کیا اور سرحد پر کھڑے ایک فوجی پر فائرنگ بھی کی جبکہ کچھ مظاہرین نے اسرائیل کے اندر داخل ہونے کی بھی کوشش کی۔

ادھر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 58 فلسطینیوں کی ہلاکت اور ہزاروں کے زخمی ہونے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے آزاد تحقیقات کی درخواست کی گئی تھی، جسے امریکا نے روک دیا۔

غیر ملکی نشریاتی ادارے آر ٹی ای ک کے مطابق سلاتمی کونسل کے بیان میں فلسطینیوں کے پر امن مظاہرے پر فائرنگ سے بے گناہ فلسطینیوں کی ہلاکت پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا اور اس واقعے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا تاکہ احتساب کا عمل شفاف رہ سکے۔

سیکیورٹی کونسل کی جانب سے غزہ کی موجودہ صوتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا تمام فریقین اس طرح کے واقعات کو روکیں اور امن قائم کریں۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ تھا تمام ریاستیں ایسے اقدام اٹھائیں جس سے تشدد کو مزید بڑھنے سے روکا جاسکے، تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے فلسطینیوں کے مظاہرے کو تشدد کا نام دیا گیا اور کہا گیا کہ اس میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس ملوث تھا۔

غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینیوں کی ہلاکت اور امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی پر دنیا بھر کی طرف سے رد عمل دیکھا گیا۔

پاکستان نے یروشلم میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی پر ’گہری تشویش‘ کا اظہار کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کئی قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔

اس کے علاوہ پاکستان کے مختلف شہروں میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج بھی کیا اور اسرائیلی پرچم نذرآتش کیا۔

ادھر ترکی کی جانب سے بھی فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی سخت مذمت کی گئی اور اسے فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیا گیا۔

اس حوالے سے عربی نشریاتی ادارے الجزیرہ ک کے مطابق ترکی نے احتجاجاً اپنے سفیروں کو امریکا اور اسرائیل سے واپس بلا لیا۔

اس کے علاوہ انقرہ کی جانب سے غزہ کی موجودہ صورتحال اور اسرائیل کی جانب سے طاقت کے استعمال پر اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی ) کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا۔

ترکی کے نائب وزیر اعظم بیکر بوزداگ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اور تل ابیب میں موجود ترکی کے سفارتکاروں کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا گیا ہے۔

ادھر سعودی عرب نے بھی اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر طاقت کے استعمال اور نہتے فلسطینیوں کی اموات پر سخت مذمت کی۔

سعودی گیزیٹ کی کے مطابق سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس تشدد کو روکے اور فلسطینی عوام کا تحفظ کرے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر سعودی عرب ان کے ساتھ ہے اور عالمی قراردادوں کے تحت فلسطینیوں کو حقوق کی فراہمی کی حمایت کرتا ہے۔

علاوہ ازیں فلسطیںیوں پر ہونے والے مظالم پر ایران کی جانب سے بھی سخت رد عمل کا اظہار کیا گیا۔

پریس ٹی وی ک کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ محمد جاوید ظارف نے اسرائیلی حکومت پر سخت غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پر امن مظاہرین پر طاقت کا استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی کا مطالبہ اور حق ہے کہ انہیں ان کی سرزمین واپس کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو یہ ٹاسک دیا گیا کہ وہ دنیا کے سب سے بڑے کھلی جیل میں احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کا قتل عام کرے۔