counter easy hit

پاکستان کا جمہوری سفر کس کی آنکھ میں کھٹکتا ہے

دنیا میں جمہوری سفر کامیابی سے طے کرنے والے ممالک میں ہمیشہ ترقی کی رفتار تیز رہتی ہے ، ایسے ممالک میں تمام تر وسائل انسانی فلاح اور انسانی ترقی پر خرچ ہوتے ہیں ، وہاں ایسے نہیں جیسا ہمارے ہاں ہے ملکی وسائل صرف برسراقتدار فرد یا خاندان پر خرچ کیے جاتے ہوں ، جن کے ہاں مکمل جمہوری نظام قائم ہے تو وہاں وسائل کو شفاف انداز میں خرچ کیا جاتا ہے ، ان کے ہاں ادارے مضبوط اور عدالتیں غیر جانبداری میں فیصلے کرتی ہیں ، عوام فیصلے قبول کرتی ہے اور حکومت ان پر عمل درآمد کراتی ہے ، یہ تمام تر جمہوری نظام ایسے چلتا رہتا ہے ، ایک سیاسی جماعت کی حکومت چلی جاتی ہے تو دوسری اس کی جگہ حکومتی نظام چلانے آ جاتی ہے اور یہ جمہوری سفر یوں ہی طے ہوتا رہتا ہے۔

ہمارے ہاں سیاسی جماعتیں اپنے کم جمہوری دور کا رونا روتی ہیں لیکن جب ان جماعتوں کو موقع ملتا ہے تو یہ ڈلیور کرنے میں ناکام رہتی ہیں ، کہا یہی جاتا ہے ملک میں جمہوری سفر مختصر رہا ، لیکن اب تو ان سیاسی جماعتوں کے شکوے کا کوئی خاص جواز نہیں بنتا کیونکہ ملک میں مسلسل دو جمہوری دور گزر چکے ہیں اور تیسرے دور کآاغاز بس قریب ہی ہے جس میں بس چند دن باقی رہتے ہیں ، پاکستان کے مسلسل جمہوری سفر کو طے کرنے سے ملک بہتری کی طرف گامزن ہو گا، معیشت میں بہتری کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاری ملک میں آئے گی،اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا۔

پاکستان کے جمہوریت اور خوشحالی کی طرف بڑھتے قدم دشمنوں کو ناگوار گزر رہے ہیں ، دشمن یہاں مستحکم جمہوریت ، مضبوط معاشی ڈھانچا ، اور ہر شہری کا بلند ہوتا معیار زندگی دیکھ کر برداشت نہیں کر رہا ہے ، یہی دشمن طاقتیں ملک میں ہونے والے انتخابات کو خونی بنانے کے لیے شرانگیزی کرنے کوشش کر رہی ہیں ، ملک میں مصوم لوگوں کا قتل عام کر کے کسی نہ کسی طرح انتخابات کو ملتوی کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، عالمی میڈیا مسلسل پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے مصروف ہے ، خاص کر بھارتی میڈیا پاکستانی اداروں پر تنقید کر رہا کہ ادارے الیکشن کے نتائج پر آثر انداز ہوں گے ، اور یہ لابنگ کرنے والے میڈیا چینل یہ تاثر پھیلا رہے ہیں کہ ملک میں ہونے والے الیکشن شفاف نہیں ہونگے الیکشن کو سلیکشن بنا کر پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے جو جمہوریت کے خلاف سراسر سازش ہے ، انٹرنیشنل میڈیا عدالت کی طرف سے نااہل ہونے والے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی سزا کو بھی جانبداری کا شوشا پھیلا رہا ہے ، عالمی طاقتیں پاکستان کے جمہوری نظام کے خلاف ایک تو میڈیا وار لڑ رہی ہیں ، دوسرا یہ طاقتیں الیکشن سے قبل دھشت گردی کے حملے کروا کر جمہوری پراسس میں روکاوٹ ڈالنا چاہتی ہیں۔

ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ کچھ عناصر انتخابات کو ملتوی کرانے کے درپے ہیں۔ میاں نواز شریف کو نیب عدالت کی طرف سے ملنے والی سزا کے بعد ملک میں دہشت گردی کے واقعات شروع ہو گئے ہیں، میاں نواز شریف کی آمد پر پہلا دھماکہ خیبرپختونخوا کے علاقے بنوں میں ایم ایم اے کے امیدوار اکرم خان درانی کی انتخابی قافلے کے قریب ہوا جس میں 4 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

جبکہ اسی روز دوسرا دھماکہ بلوچستان مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار سراج رئیسانی کی انتخابی مہم کے دوران ہوا یہ ایک خودکش حملہ تھا جس کے نتیجے میں سراج رئیسانی کے ساتھ 130 کے قریب افراد شہید اور 120 زخمی ہو گئے۔

جبکہ اسی ہفتے پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار بیرسٹر ہارون بلور کی کارنر میٹنگ کے دوران خودکش حملہ ہوا جس میں وہ شہید ہوگئے تھے جب کہ اس حملے میں 22 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ اسی ہفتے کے دوران 4 دہشت گردی کے واقعات ہو چکے ہیں، جن میں 160 کے قریب افراد شہید ہو چکے ہیں۔

ضرب عضب اور ردالفساد میں پاک فوج نے بھر پور کامیابیاں حاصل کیں ہیں، اور اسی وجہ سے ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو کیا گیا، لیکن الیکشن قریب آتے ہی دہشت گردی کی کاروائیاں اور ان میں خاص کر سیاست دانوں کو ٹارگٹ کرنا اس بات کا پیغام ہے کہ شر پسند عناصر کو پاکستان کی خوشحالی اور ترقی برداشت نہیں ہورہی ہے اور یہ چاہتے ہیں کہ سیاست دان دہشت گردی کے خوف سے الیکشن مہم نہ چلا سکیں ، اور سیاسی جماعتیں اس بات کو جواز بنا الیکشن کا بائیکاٹ کردیں، جس وجہ سے الیکشن ملتوی ہو جائیں، جس کا نہ تو کسی سیاسی جماعت کو فائدہ ہے اور نہ ہی یہ ملک کے مفاد میں بہتر ہے

اس خطے میں دہشت گردی کے واقعات کو افغانستان سے کنٹرول کیا جارہا ہے ، امریکہ مسلسل افغانستان میں دھشت گردی کے خاتمے کے ساتھ امن قائم کرنے میں ناکام رہا ہے ، امریکہ افغانستان میں طالبان کا کیا خاتمہ کرتا اب تو داعش بھی افغانستان میں پیر جما رہی ہے ، جس کا اظہار سابق افغان صدر حامد کرزئی بھی کرتے رہے ہیں، وہ افغانستان میں داعش کے قوت پکڑنے کا ذمہ دار امریکہ کو قراردے چکے ہیں۔ترکی کے صدر اردوان نے بھی عالمی ذرائع ابلاغ پر یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس امریکہ کے داعش کی سرپرستی اور اسلحہ بارود فراہم کرنے کے شواہد موجود ہیں۔ جبکہ روس اور چین کی جانب سے بھی داعش کے حوالے سے امریکی کردار کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

پاکستان کا چین اور روس کے ساتھ بنتا اتحاد اور مسلسل جمہوری سفر بھارت و اسرائیل کو ہضم نہیں ہورہا ہے ، خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں روس ، چین ، ایران ، پاکستان کے حکام کی ملاقات ہوئی ہے جس میں افغانستان سے داعش کے خاتمے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بنانے کی بات کی گئی ، پاکستان روس، چین اور ایران کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہوں کی اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس میں خطہ میں دہشت گردی اور داعش کے خاتمہ کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کو جواز بنا کر ایک کے بعد ایک مسلم ملک کو کھنڈرات میں بدل رہا ہے۔

ملک میں سیاست دانوں کو دہشت گردی کی کاروائیوں میں ٹارگٹ کر کے ملک کے اندر انارکی پھیلا نے کا منصوبہ دشمن طاقتیں اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کرانا چاہتی ہے ، انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی حکومت کے لیے یقینی طور پر معاشی حالات ساز گار نہیں ہیں ، پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں بھی شامل کیا جا چکا ہے ، خزانہ بھی خالی ہے زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں ، لیکن ان سب کے باوجود ماہرین کو بہت سارے ایسے مثبت پہلو نظر آ رہے ہیں جن سے پاکستان کے معاشی حالات میں بہتری آسکتی ہے اور پاکستان کے بہت سارے معاملات بہتر ہو جائیں گے ، ایک تو جمہوریت کا مسلسل سفر ، امن امان کی صورت حال ،سی پیک ، اور پاکستان کا چین روس کے ساتھ بنتا نیا اتحاد ، جس سے ملکی حالات میں بہتری کی امید تھی ، انشاءاللہ قوم اس جمہوری سفر کو کامیابی سے طے کر لے گی۔