counter easy hit

جناح کی وفات پر دو دن تک رونے والے پاکستانی سیاست دان نے بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

Pakistani politician who has been crying for two days over Jinnah's death has uncovered a great secret

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سابق وزیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ قائد اعظم کی وفات پر وہ دو دن روتے رہے تھے۔ہم نیوز کے مطابق پروگرام ایجنڈا پاکستان میں پرانی یادیں تازہ کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ قائد اعظم طالب علموں کے ساتھ گھل مل جاتے تھے، انہی کی نصیحت پر کامرس کے شعبے کا انتخاب کیا، پہلے طالبعلم غریب تھے اور انہیں آگے جانے کی جستجو تھی جبکہ اب طالبعلموں کی لگن بدل گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پاکستان وجود میں آیا تو بہت مشکل حالات تھے، ہمارے پاس صرف دو فیکٹریاں اور دو یونیورسٹیاں تھیں تاہم اساتذہ کا معیار بہت اچھا تھا کیونکہ وہ خدمت کی سوچ کے ساتھ اس شعبے میں آئے تھے۔سرتاج عزیز نے بتایا کہ قیام پاکستان کے وقت انار کلی میں مسلمانوں کی صرف دو دکانیں تھیں، الگ ریاست بہت بڑا تحفہ ہے۔پاکستان کی معاشی تاریخ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایوب خان کے دور میں بہت کام ہوا، ان کا ایجنڈا ترقی تھا تاہم مشرقی پاکستان میں احساس محرومی دور نہ ہوا جس سے ہمیں دھچکہ لگا۔ذوالفقار علی بھٹو کی زرعی اصلاحات کی انہوں نے تعریف کی البتہ ان کا کہنا تھا کہ 90 بڑی صنعتوں کو قومیانے سے بہت دھچکہ لگا، بھٹو غریب آدمی کے دل سے مالک کا ڈر نکالنے میں تو کامیاب رہے لیکن اس سے معیشت کو بہت نقصان ہوا۔پاکستانی معیشت کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے بتایا کہ 90 کی دہائی تک ہماری کارکردگی اچھی رہی، اس کے بعد سیاسی نظام متاثر ہوا، افغانستان میں لڑائی نے ہمیں متاثر کیا اور ہم اسلامی جمہوری فلاحی مملکت نہیں بن سکے۔سابق خارجہ نے بتایا کہ 90 میں جوہری پروگرام کی وجہ سے پابندیاں لگیں، ملک میں لسانیت کے آنے سے اتحاد ختم ہوا اور کوئی بھی حکومت پانچ سال پورے نہیں کرسکی۔انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی میں جیسے ہی اصلاحات شروع ہوئیں، معاشی پابندیاں لگ گئیں، اس وقت دفاع کا خرچہ خود برداشت کرنا پڑا۔ ضیاالحق کے آخری سال میں ہمارا جی ڈی پی 7 اور بھارت کا 3 فیصد تھا۔سرتاج عزیز نے بتایا کہ ضیاءالحق کو 15 ڈویڑنز کو صوبہ بنانے کی تجویز دی تھی اور اگر تب یہ ہوجاتا تو بہت اچھا تھا۔انہوں نے کہا کہ 1991 میں منموہن سنگھ کو پاکستان کے اقتصادی دستاویزات دیے جن پر انہوں نے 1992 میں عمل شروع کیا۔ان کا کہنا تھا کہ فوجی نظام میں ترقی اس لیے ہوتی ہے کہ انہیں کوئی نکالنے والا نہیں ہوتا۔ ادارے مضبوط نہ ہوں تو سارے ہی انہیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ن لیگ کے رہنما کے مطابق ہماری بقا جمہوریت میں ہی ہے کہ اس سے وفاق مضبوط ہوتا ہے اور صوبوں اور اداروں کو خود نظام چلانے کا احساس ہوتا ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website