counter easy hit

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا گیا

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا گیا، شعیب صدیقی نے کہا علیم خان کے خلاف نیب کوئی ثبوت پیش نہ کرسکی، نیب قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے۔ سابق سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی ضمانت ہونے کے بعد انہیں پارٹی کے اندر اور حکومت میں کوئی اہم عہدہ دینے کے حوالے سے تحریک انصاف کی قیادت نے سر جوڑ لئے ، انہیں ان کے پرانے قلمدان ،سینئر صوبائی وزیر اورمحکمہ بلدیات کی وزارت ملنے یا پنجاب میں وفاق کا نمائندہ بنائے جانے کا امکان ہے ،لیکن کسی بھی عہدے کی پیشکش کے بعد عبدالعلیم خان کا اپنا فیصلہ کیا ہو گا اس پر کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔انکی آج ضمانت پر رہائی کا قوی امکان ہے۔

مصدقہ ذرائع کے مطابق عبدالعلیم کی 6 فروری2019 کو گرفتاری سے لیکر اب تک سینئر صوبائی وزیر کا عہدہ خالی ہے تاہم بلدیات کی وزارت کااضافی چارج صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور راجہ بشارت کو دیا گیا ، عبدالعلیم نے اپنی وزارت کے دوران نئے بلدیاتی نظام کے لئے غیر معمولی حد تک کام کیا جسے وزیر اعظم عمران خان نے بھی سراہا تھا اور عبدالعلیم خان کا ہی بنایا ہوا بلدیاتی بل پنجاب حکومت نے پنجاب اسمبلی سے منظور کر ایا۔ اخباری ذرائع کا دعویٰ ہے وزیر اعظم عمران خان کو عبدالعلیم خان کو ان کا پرانا عہدہ اوروزارت دینے میں کوئی اعتراض نہیں ، علاوہ ازیں تحریک انصاف کی قیادت کے پاس عبدالعلیم خان کے لئے اور بھی آپشن موجود ہے کہ انہیں پنجاب میں وفاق کا نمائندہ مقررکر دیا جائے یا انہیں پارٹی میں کسی اہم عہدے کی پیشکش کی جائے ، چونکہ عبدالعلیم خان ایک وقت میں پارٹی عہدے یا وزارت میں سے کوئی ایک عہدہ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں اس لئے زیاد ہ امکانات یہ ہیں کہ انہیں سابق قلمدان سونپ دئیے جائیں۔ دوسری جانب ایم پی اے شعیب صدیقی روبکار لے کر کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے، روبکار جیل حکام نے موصول کئے ، جس کے بعد علیم خان کو جیل سے رہا کردیا گیا۔

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے سینئیر رہنما عبدالعلیم نے عدالتی فیصلے کے مطابق 10 ، 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرائے تھے ، مچلکے احتساب عدالت میں جمع کرائےگئے۔ بعد ازاں احتساب عدالت نے ضمانتی مچلکوں کی تصدیق کاعمل مکمل ہونے علیم خان کی رہائی کے روبکارجاری کردیئے، پی ٹی آئی رہنما شعیب صدیقی کا کہنا تھا علیم خان نے پہلے دن استعفیٰ دیكر مثال قائم كی، آج رہا ہوگئے، جس نے كرپشن كی اسے ضرور پكڑیں مگر پہلے تحقیقات كریں ، علیم خان كو نہ صرف اہلخانہ بلکہ لوگوں كی خدمت سے دورركھاگیا۔ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کے ضمانت کیس کا 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا، تحریری فیصلے میں عدالت نے قرار دیا تھا کہ علیم خان کی درخواست ضمانت منظور کی جاتی ہے، علیم خان دس دس لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکے جمع کرائیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ انویسٹمنٹ کرنے والے کسی شخص نے عبدالعلیم خان کے خلاف بطور گواہ بیان نہیں دیا۔ علیم خان کے اثاثے ان کی وزارت سے پہلے یا بعد کے ہیں اس دوران کے نہیں۔ عدالتی فیصلے کے مطابق برطانیہ میں علیم خان کے فلٹیس بارے میں ابھی تک ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے جبکہ نیب نے ابھی تک عبدالعلیم خان کے خلاف ریفرنس دائر نہیں کیا۔ علیم خان نے الیکشن کمیشن میں اثاثے ظاہر کئے اس وقت ان کے خلاف کسی نے شکایت بھی نہیں کی۔ عدالت نے قرار دیا کہ بغیر ٹھوس شواہد کے کسی کو بلا جواز جیل میں نہیں رکھا جاسکتا۔ یاد رہے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عبدالعلیم خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے علیم خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں علیم خان نے پر رہائی ملنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا ایک روپے کی بھی اگر کرپشن کی ہو تو سیاست چھوڑ دوں گا، مجھ سے کسی نے نا انصافی کی تو انصاف مجھے اللہ ہی دیں گے، قانون میں سقم ہے، تفتیش تک جیل میں ڈالنا بہت بڑا ظلم ہے۔ واضح رہے 6 فروری کو نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اورآف شورکمپنیوں کیس میں پنجاب کے سینئر وزیرعبدالعلیم خان کو گرفتار کیا تھا۔