counter easy hit

ایک لاکھ 44ہزار لوگ ڈارک ویب کے ذریعے بچوں کی فحش فلمیں دیکھ رہے ہیں

لندن (ویب ڈیسک) برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں ایک لاکھ 44 ہزار لوگ ڈارک ویب کے ذریعے بچوں کی فحش فلمیں دیکھ رہے ہیں ۔برطانیہ کے ٹاپ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ملک کے ایک لاکھ 44 ہزار لوگ ڈارک ویب پر جانے کیلئے

گمنامی کی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں جس کے ذریعے ان کو پکڑنا لگ بھگ ناممکن ہو جاتا ہے۔ نیشنل کرائم ایجنسی کی ڈائریکٹر جنرل لیان اوینز نے کہا ہے کہ برطانیہ کو منظم جرائم کی وجہ سے شدید نوعیت کے خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ منظم جرائم سے نمٹنے اور بچوں کی ہراسانی کے واقعات کو روکنے کے لئے 2 اعشاریہ 7 ارب پاﺅنڈ کا بجٹ فراہم کیا جائے۔ ’ ہماری صلاحیتوں کو بڑھانا قومی سلامتی کے لئے انتہائی ضروری ہے، اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو نہ صرف برطانیہ کے قانون نافذ کرنے والے ادارے بلکہ عوام کو بھی اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ آج کے جرائم پیشہ افراد یہ نہیں دیکھتے کہ وہ کیا جرم کر رہے ہیں بلکہ وہ ہر وہ کام کرتے ہیں جس سے پیسہ کمایا جا سکے، یہ منظم جرائم پیشہ گروہ بچوں اور بزرگوں کو اپنا نشانہ بنارہے ہیں کیونکہ یہ دونوں طبقے خود کا دفاع کرنے کے قابل نہیں ہوتے‘۔ اپنی سالانہ رپورٹ میں نیشنل کرائم ایجنسی نے انکشاف کیا کہ بچوں کی فحش ویڈیوز سے متعلق زیادہ تر مواد عام ویب سائٹوں پر دستیاب ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر سے مجموعی طور پر 29 لاکھ لوگ ڈارک ویب کا استعمال کر رہے ہیں، گزشتہ کچھ عرصے کے دوران بچوں کے خلاف آن لائن جرائم میں700 فیصد اضافہ ہوا ہے۔نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں ایک لاکھ 81 ہزار لوگ ڈارک ویب کے ذریعے یا تو کسی منظم جرائم پیشہ گروہ سے منسلک ہیں یا پھر وہ بچوں کی فحش فلمیں دیکھ رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں ڈارک ویب کا نام گزشتہ برس زینب قتل کیس میں اس وقت گونجا تھا جب اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ مجرم عمران ڈارک ویب کے عالمی مافیا کا حصہ ہے۔ بعد ازاں ڈاکٹر شاہد مسعود سپریم کورٹ میں اپنا یہ دعویٰ ثابت نہیں کرپائے تھے جس کے باعث انہیں تین ماہ کی پابندی کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔ یاد رہے کہ دنیا میں 50 سے 75 فیصد مرد اور خواتین آن لائن پورن سائٹس کو باقاعدہ دیکھتے ہیں۔ سرچ انجنز کو روزانہ 68 ملین درخواستیں فحش سائٹس تک رسائی کی موصول ہوتی ہیں۔ ان میں سے 25 فیصد لفظ “پورنوگرافی” سرچ کرتے ہیں اور اس میں بھی سب سے پہلا لفظ “ٹین” ہوتا ہے۔ یور برین آن پورن نامی مشہور سائٹ کے مطابق روزانہ بیس ہزار نئے اور منفرد لوگ ان سائٹس کو دیکھتے ہیں۔ ہر سیکنڈ تقریباً 30 ہزار لوگ فحش ویب ‌سائٹس کو دیکھتے ہیں۔ ہر منٹ تقریباً 17 لاکھ سے زیادہ فحش ای‌ میلز بھیجی جاتی ہیں۔ جبکہ صرف امریکہ میں ہر گھنٹے بعد تقریباً دو فحش فلمیں ریلیز ہوتی ہیں۔ پوری دنیا میں فحش مواد یکھنے میں جو دس ممالک سر فہرست ہیں، ان میں سے پہلے چھ ممالک اسلامی ہیں۔ پاکستان کے بعد مصر کا نام آتا ہے۔ مصر کے بعد ایران، مراکش، سعودی عربیہ اور ترکی کا نمبر آتا ہے۔ جہاں بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ کے ذریعے فحش مواد دیکھا جاتا ہے۔سیکس ایڈکشن کی اصطلاح سب سے پہلے اسی کی دہائی میں پیٹرک کارنس کی وجہ سے مشہور ہوئی۔ انھوں نے اسے غیر محفوظ جنسی طرز عمل کا حصہ قرار دیا۔ اگر یہ رویہ مخفی ہو، خود کے لیے یا دوسروں کے لیے نقصان دہ ہو، دردناک احساسات اور تعلقات سے بچنے کے لیے انجام دیا جائے تو پھر یہ سیکس ایڈکشن ہے۔