counter easy hit

افسرڈاکٹر انوش مسعود چوہدری نے گذشتہ برس جرائم کیسز کو حل کرنے کے لیے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا:

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) ماضی میں عورتوں کو محض گھر سنبھالنے اور بچے پالنے تک ہی محدود رکھا جاتا تھا۔ عورت صرف ایک گھریلو خاتون کے طور پر ہی کام کرتی تھیں لیکن آج کے دور میں عورت زندگی کے ہر شعبے میں مرد کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔ ایسی ہی ایک باہمت خاتون لاہور میں کام کرنے والی پولیس افسر ڈاکٹر انوش مسعود چوہدری بھی ہیں جنہوں نے جرائم کے خلاف کارروائیوں میں دیگر تمام افسران کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔لاہور پولیس کے انوسٹی گیشن ونگ کی سالانہ کارکردگی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماڈل ٹاؤن سپریٹنڈنٹ پولیس افسرڈاکٹر انوش مسعود چوہدری نے گذشتہ برس جرائم کیسز کو حل کرنے کے لیے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ برس کے دوران ماڈل ٹاؤن پولیس نے مقامی عدالت میں 74 فیصد کرائم کیسز کے چالان ڈاکٹر انوش مسعود کی سربراہی میں پیش کیے۔پولیس رپورٹ کے مطابق سول لائنز پولیس نے دوسری پوزیشن حاصل کی، جبکہ کینٹ ڈویژن پولیس نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ لاہور کیپیٹل سٹی پولیس افسر بی اے ناصر اور ڈپٹی انسپکٹ جنرل ڈاکٹر وحید نے جرائم کی شرح میں کمی لانے کے لیے ایس پی کی کوششوں کو خوب سراہا۔ ڈاکٹر انوش 2014ء میں خیبرپختونخواہ میں اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ کے طور پر تعینات کی گئی پہلی خاتون تھیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر انوش پشاور سے 2011ء میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے والی پہلی خاتون تھیں۔ تب سے اب تک ڈاکٹر انوش مسعود چوہدری پہلے خیبرپختونخواہ میں اور اب پنجاب میں کرائم انوسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ میں اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہی ہیں۔ ڈاکٹر انوش رحمان خواتین کے لیے ایک مثال ہیں جنہوں نے خاتون ہونے کے باوجود کرائم انوسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ میں اپنی صلاحیت اور کام کے بل بوتے پر اس طرح نام کمایا کہ ان کے سینئیر افسران بھی ان کی کارکردگی کے معترف ہیں۔