counter easy hit

نورالحسن کا شالامار ہسپتال میں افسوسناک انجام

Nourmison's tragedy in the Shalarar Hospital

لاہور (ویب ڈیسک) نورالحسن کو خوف تھا کہ ان کا تین سو کلو گرام سے زیادہ وزنی جسم کہیں ان کی جان ہی نہ لے لے۔ پاکستان میں لیپروسکوپک سرجری کے ماہر ڈاکٹر معاذ الحسن نے دس روز قبل غیر معمولی وزن رکھنے والے صوبہ پنجاب کے شہر صادق آباد کے رہائشی نورالحسن کا ‘کامیاب’ آپریشن کیا تھا۔ نامور صحافی عمر دراز ننگیانہ بی بی سی کے لیے اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد سے وہ لاہور کے شالیمار ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے شعبے میں زیرِ علاج تھے۔ ڈاکٹر معاذ کے مطابق ‘ان کے تمام اعضائے رئیسہ ٹھیک کام کر رہے تھے اور توقع تھی کہ پیر کو دوپہر کے وقت انھیں سانس کے مصنوعی نظام سے علیحدٰہ کر لیا جائے گا۔’ مگر پیر کی صبح ہی ڈاکٹر معاذ الحسن کو ان کی طبیعت کی خرابی کی اطلاع ملی۔ وہ ہسپتال پہنچے تو نور الحسن انتقال کر چکے تھے۔ نورالحسن اس وقت مقامی ذارئع ابلاغ پر نظر آئے تھے جب گزشتہ ماہ سوشل میڈیا پر ان کی اپیل سامنے آنے کے بعد آرمی کی ہوائی ایمبولینس کی ذریعے انھیں علاج کے لیے صادق آباد سے لاہور منتقل کیا گیا تھا۔ پیر کو ان کے گھر والے ایمبولینس کے ذریعے ان کی لاش واپس صادق آباد لے کر جا رہے تھے۔ ان کے صاحبزادے محمد اسلم نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘ایمبولینس کا 40 ہزار روپے کرایہ ڈاکٹر معاذ الحسن نے ادا کیا ہے۔ ’سفر بہت لمبا ہے اور ان کے پیٹ میں پانی بھر گیا ہے، بس دعا ہے کہ ہم صحیح سلامت پہنچ جائیں۔ جاتے ہی ان کی تدفین کر دیں گے۔‘ پیر کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر معاذ الحسن نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ’بظاہر نورالحسن کی موت حرکتِ قلب بند ہونے سے ہوئی جس کی وجہ شالیمار ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں ہونے والی ہنگامہ آرائی بنی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website