counter easy hit

بدنام زمانہ ڈونلڈ ٹرمپ کی نوبل انعام کے لیے نامزدگی

جاپان کے ایک اخبار کے مطابق ٹرمپ کو امريکا ہی کی درخواست پر اس سال کے نوبل امن انعام کے ليے نامزد کيا گيا ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کيا تھا کہ انہيں شمالی کوريا کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے پر نامزد کيا گيا ہے ۔ رواں برس کے مطابق جاپانی وزیراعظم نے گزشتہ برس جون میں ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی لیڈر چیرمین کم جونگ اُن کی سنگاپور میں ہونے والی پہلی سمٹ کی بنیاد پر یہ تجویز کیا ہے کے نوبل انعام برائے امن کی نامزدگیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور ان میں امریکی صدر کا نام بھی شامل ہے۔ نوبل امن انعام کا اعلان رواں برس اکتوبر میں کیا جائے گا۔ معتبر جاپانی اخبار آساہی نے رپورٹ کیا ہے کہ جاپانی وزیراعظم شینزو آبے نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبل پرائز کے لیے امریکا ہی کی درخواست پر نامزد کیا ہے۔ جاپانی اخبار نے بغیر نام ظاہر کیے بغير ملکی حکومت کے ایک ذریعے کے حوالے سے یہ خبر شائع کی ہے۔

اخباری رپورٹ پر امریکی رد عمل ابھی سامنے نہیں آیا ہے دوسری جانب وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے رپورٹرز کو بتایا کہ شیزو آبے نے اُن کی نوبل انعام کی نامزدگی کے لیے پانچ صفحات تحریر کیے ہیں۔ ٹرمپ نے نامزدگی کی اِس تحریر کو انتہائی خوبصورت بھی قرار دیا۔ امریکی حکومت ۔ نامزدگی کی تحریر میں اس سمٹ کو عالمی امن کے لیے انتہائی اہم قرار دیا گیا۔ یہ امر اہم ہے کہ انہی دونوں لیڈروں کے درمیان ایک اور سمٹ رواں برس فروری کے اختتام پر ہو رہی ہے۔ جاپانی وزارت خارجہ کی جانب سے امریکی صدر کے جمعے کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ٹوکیو حکومت اس صورت حال سے آگاہ ہے۔ البتہ اس بارے ميں کوئی بيان جار ی کرنے يا تبصرہ کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔ مبصرین کے مطابق جاپانی وزارت خارجہ نے اس طرح اخباری رپورٹ کے انکشاف پر بھی ردعمل ظاہر کرنے سے پہلو بچایا ہے۔ نوبل فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ پر واضح ہے کہ کوئی بھی شخص کسی ایسے شخص کو امن پرائز کے لیے نامزد کر سکتا ہے، جو معیارات پر پورا اترتا ہو۔ یہ معیارات ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ ہر سال کئی ملکوں کے لیڈروں کو نوبل پیس پرائز کے ليے نامزد کيا جاتا ہے۔ ان نامزدگیوں کو پچاس برس کے بعد ظاہر کیا جاتا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما کو سن 2009 میں نوبل امن انعام سے نوازا گیا تھا۔ ان کے علاوہ سن 1906 میں صدر تھیوڈور روزویلٹ کو روسی پانی جنگ ختم کرانے کی کوششوں پر اور پھر سن 1919 میں صدر ووڈرو ولسن کو ’لیگ آف نیشنز‘ کے قیام پر نوبل امن پرائز دیا گیا تھا۔ لیگ آف نیشنز کو موجودہ اقوام متحدہ کی اساس خیال کیا جاتا ہے.